رپورٹ: رضی طاہر
وزیراعظم پاکستان کے سابق معاون خصوصی سید ذوالفقار عباس بخاری اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما سردار محمد علی خان حلقہ این اے56اور پی پی3میں عوام کی محرومیوں کے ازالے کیلئے مصروف عمل دکھائی دیتے ہیں، حلقہ این اے56اور پی پی3میں ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف حکومت میں آنے کے ایک ماہ بعد ہی اپنوں کی ہی نااہلی کی وجہ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے یہ حلقہ ترقیاتی کاموں اور مرکز کی توجہ سے محروم ہوگیا، لیکن گزشتہ چھ ماہ سے سید ذوالفقار عباس بخاری اور سردار محمد علی خان کے دوروں، عوامی رابطہ مہم اور کارنر میٹنگز کی وجہ سے عوام الناس بالعموم اور تحریک انصاف کے کارکنان میں بالخصوص امید کی کرن جاگی ہے،مختصر وقت میں حلقے میں کئی نمایاں ترقیاتی کاموں کا آغاز بھی اس بات کی دلیل ہے کہ دونوں قائدین عوامی مسائل کے حل کیلئے خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔
سید ذوالفقار عباس بخاری:
زلفی بخاری سے معروف ہونے والے سید ذوالفقار عباس بخاری ضلع اٹک کے بڑے سیاسی و عوامی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، بخاری خاندان گزشتہ چار دہائیوں سے اٹک کی عوام کی خدمت میں پیش پیش دکھائی دیتا ہے اورشاندار سیاسی پس منظر رکھتا ہے۔آپ کے والدسید واجد حسین بخاری سابق وفاقی وزیر رہ چکے ہیں، جبکہ آپ کے چچا سید منظور حسین بخاری، ذو الفقار علی بھٹو، جام صادق علی،کرنل معمر قذافی اور دیگر کئی عالمی راہنماؤں کے قریبی رفقا میں سے ہیں۔آپ کے دوسرے چچا سید اعجاز حسین بخاری 1983ء سے سیاست میں سرگرم رہے۔ وہ سب سے پہلے ضلع کونسل اٹک کے چیئرمین منتخب ہوئے اور اس کے بعد صوبائی سیاست میں وارد ہوئے اور گزشتہ الیکشن تک مسلسل منتخب ہوتے رہے۔اسی طرح زلفی بخاری کے کزن سید یاور عباس بخاری صوبائی اسمبلی کے ممبر اور صوبائی وزیر برائے بیت المال ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی خصوصی درخواست پر سید زلفی بخاری نے لندن میں اپنے کاروبار کو خیرآباد کہتے ہوئے پاکستان کا رخ کیا اور اوورسیز پاکستانیز کے حوالے سے وزیراعظم کے مشیر کے طور پر خدمات سرانجام دینے لگے، حق و صداقت کے ایسے داعی نکلے کہ کرپشن کامحض الزام لگنے پر اپنے عہدے کو ٹھکرا دیا اور خود کو قانون اور انصاف کے سامنے پیش کیا، رنگ روڈ سکینڈل میں آپ پر الزامات لگانے والوں کو اس وقت منہ کی کھانا پڑی جب تحقیقات میں سید زلفی بخاری کو کلین چٹ ملی اور ان پر کرپشن کا ایک روپیہ بھی ثابت نہ ہوسکا۔آپ بھی اپنے خاندان کی طرح عوامی خدمت کا جذبہ رکھتے ہوئے پیش پیش دکھائی دیتے ہیں۔

سردار محمد علی خان:
سردار محمد علی خان ضلع اٹک کے نامی گرامی سیاست دان ہیں، آپ دبنگ شخصیت کے مالک ہیں اور اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے ہمیشہ نوجوانوں کا جھرمٹ اپنے ساتھ جوڑے رکھتے ہیں، دھڑے کی سیاست آپ نے اپنے والد اور دادا سے سیکھی، آپ 2002میں موجودہ پی پی3سے ممبر صوبائی اسمبلی بنے اور اپنے پانچ سالہ دور میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھایا، آپ نے2010میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی، غالباً پاکستان بھر سے تحریک انصاف کی صفوں میں شامل ہونے والے اولین رہنماؤں میں سے ہیں، آپ نے2013میں تحریک انصاف کیلئے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا، اور حلقے میں لگ بھگ35ہزار ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے، آپ کے دادا سردار محمد اقبال خان عوامی شخصیت تھے جو 1953میں منتخب بلدیہ فتح جنگ کے پہلے منتخب صدر بنے، سردار محمد علی خان کے والد سردار اسد علی خان 1977کے انتخابات میں ممبر صوبائی اسمبلی بنے، سردار محمد اقبال خان اور سردار اسد علی خان دونوں شخصیات اٹک میں اپنے منفرد انداز سیاست کی وجہ سے مقبول ہیں، انہوں نے ہمیشہ عوام الناس کے حقوق کی جنگ لڑی اور اس کیلئے انہیں جو اقدامات کرنا پڑے کیے،80اور90کی دہائی میں ان شخصیات کی بدولت ہی اقتدار کے ایوانوں کے فیصلے ہوئے، اپنے حلقے میں کسی بھی امیدوار کی جیت یا ہار میں ان کی حمایت یا مخالفت کا کلیدی کردار رہا، یہی وجہ ہے کہ اب بھی لوگ سردار محمد علی خان کو ان کے بزرگوں کی بدولت یاد کرتے ہیں۔ سید زلفی بخاری کے ساتھ سردار محمد علی خان دونوں شخصیات شانہ بشانہ حلقے کی عوام کے اندر دکھائی دے رہے ہیں۔
عوامی رابطہ مہم:
سید زلفی بخاری اور سردار محمدعلی خان کی رابطہ مہم گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہے، اس دوران انہوں نے جعفر، مہلو، ڈھوکڑی، باہتر نلہ کے علاقوں، منگیال، حطار، فتح جنگ شہر اور علاقہ نلہ میں کئی کارنر میٹنگز کرکے اہم شخصیات کو اپنے گروپ کا حصہ بنایا، ضلع اٹک چونکہ اپنی ثقافت اور بزرگان دین کے عروس کی وجہ سے بھی معرفت رکھتا ہے، دیکھنے میں آیا ہے کہ فتح جنگ اور گردونواح کی اہم درگاہوں پر عرس، میلے اور بیل دوڑ کے انعقاد میں دونوں شخصیات صف اؤل پر نظرآتی ہیں، اس دوران انہوں نے جعفر میں سوئی گیس منصوبے کا افتتاح کیا، فتح جنگ ٹی ایچ کیو میں ٹراما سنٹر زیر تعمیر ہے جبکہ5کروڑ سے زائد کے منصوبے مکمل ہوئے، تحصیل ایڈمنسٹریشن کے ساتھ سردار محمد علی خان کی ٹیم نے بڑھ چڑھ کر کام کیا اور شہر کو جناح پارک کا تحفہ دیا، اسی طرح سکول میں نئے بلاک کا قیام، گرین بیلٹ سمیت کئی اہم پروجیکٹس میں علاقہ مکینوں کی فلاح کیلئے ان کی ٹیم پیش پیش دکھائی دی، یہ منصوبے حکومتی امداد کے بغیر مکمل کیے گئے








