سینئر اداکار ذوالقرنین حیدر جو کہ آج کل ڈراموں میں کم ہی نظر آتے ہیں انہوں نے اپنے حالیہ انٹرویو میںکہا ہےکہ میں نے ساری زندگی فنکاروں کے حقوق کی بات کی ہے اور مرتے دم تک ایسا کرتا رہوں گا. انہوں نے کہا کہ بہت سارے فنکار کسمپرسی کی ھالت میں اس دنیا سے چلے جاتے ہیں لیکن ان کا کوئی پرسان ھال نہیں ہوتا. گورنمنٹ کو چاہیے کہ وہ ایسے فنکاروں کا خیال کرے، جو بیمار ہیں یا جن کے حالات بہت خراب ہیں لیکن ایسا ہوتا ہی نہیں ، فنکار غربت اور علاج نہ کروا پانے کے باعث بری حالت میں اس دنیا سے چلے جاتے ہیں.
انہوں نے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ ”بہت سارے سینئرز بیٹھے ہیں جن کے کریڈٹ پر بہت زیادہ کام ہے لیکن ان کو کبھی بھی پرائیڈ آف پرفارمنس کے لئے کنسیڈر ہی نہیں کیا گیا” ، لیکن ان لڑکیوں کو پرائیڈ پرفارمنس دے دیا جاتا ہے جن کا کیرئیر محض چند برس کا ہوتا ہے، ان کے کریڈٹ پر کوئی خاص کام بھی نہیں ہوتا. انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال بہت عجیب ہے ، سینئرز نے جو کام کیا ہے اسکو حکومتی سطح پر مانا جانا چاہیے، نئے لڑکے لڑکیوں کو پرائیڈ آف پرفارمنس جیسا ایوارڈ ملنا میری سمجھ سے بالکل باہر ہے.