جہیز ایک لعنت ہے۔۔۔۔ سائرہ اشرف

” Dowry is a curs”

Dower stands for :
D: Donkeys
O: Of the first order
W: Who can’t stands on their feet
R: Rely on their wives’ riches
Y: Yet shameless

ہم سب میں سے کوئی بھی فرد
ایسا نہ ہو گا جس نے یہ جملہ سماعت نہ فرمایا ہو حتی کہ ہمار ے ہاں بچے بڑے ہر کوئی یہ بات طوطے کی طرح رٹے ہوئے ہیں کہ:

"جہیز ایک لعنت ہے ”

تو اس صورتحال کے باعث میں اپنے ذہن میں مچلنے والے سوالات کو الفاظ کی صورت میں پیش کر رہی ہوں۔

1:جب ہم سب کو معلوم ہے کے جہیز ایک لعنت ہے تو کیوں ہم زمانہ قدیم سے اس لعنت کو سینے سے لگائے بخوبی سر انجام دئیے چلے آ رہے ہیں؟

2:اس لعنت کے خلاف زبان سے دعوےکرتے ہیں اس کاعملی ثبوت اپنے گھر سے کیوں نہیں پیش کرتے ؟

3:اگر جہیز لعنت ہی ہے تو کیوں ہم اپنی بیٹیوں کو اس لعنت کے ساتھ رخصت کرتےہیں ؟

نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک میں بھی جہیز کے بلند و بالا مطالبات کی وجہ سے پیدا شدہ مسائل کی شرح میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔
کئی ایسی خبریں اخباروں کی زینت بنتی جن میں اکثر تذکرہ ہوتاہےکہ:
باپ یا بھائی نے لڑکے والوں کی طرف سے کیا جانےوالا معیاری جہیز کا مطالبہ پورا نہ کر سکنے کی وجہ سے خود کشی کر لی
یا
اکثر بچیاں اپنے جہیز کے لئے پیسے کماتے کماتے بوڑھی ہو گئیں تو کہیں بچیاں کم جہیز لانے کی وجہ سے سسرال میں طعنوں اور ظلم و تشدد کاشکار ہیں اس کے علاوہ اور بہت سے دلخراش واقعات پیش آتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔”

Refuse dowry
Defuse dowry deaths

ایک طرف ایسا طبقہ جو اس بڑھتے ہوئے فتنے کی وجہ سے شدید پریشانی میں مبتلا ہے جو کہ غرباء کاطبقہ ہے۔
جبکہ اس کے بالکل برعکس ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو اس فتنے کو دلی آمادگی سے سر انجام دیتا ہے۔
اور یہ ہے ہمارا دولت مند یعنی امراء کا طبقہ یہ طبقہ ایسے معاملات میں اپنی دولت کی نمائش کے لئے پیسے کو پانی کی طرح بہاتا ہے۔
اور جانے انجانے میں کسی غریب کی بیٹی کے دل میں موجود حسرتوں کو مزید ہوا دے رہا ہے۔
یاد رکھیں ایسا کرنے سے دلی سکون کا حصول نا ممکن ہے یہ اسراف اور تبزیر کے زمرے میں آتا ہے۔
جس کی اسلام میں سخت ممانعت ہے۔
اگر اللّه رب ا لعزت نے آپ کو مال و اسباب سے نوازا ہے تو اسے خرچ بھی اس کی مرضی کے مطابق کریں۔

اس کی مخلوق کی بھلائی کے لئے کریں
جس میں دنیا و آخرت دونوں جہانوں کی بھلائی ہے۔
اور اس لعنت کا مطالبہ کرنے والوں سے گزارش کے دنیا مکافات عمل ہے اگر آپ کسی سے ایسامطالبہ کریں گے تو آئندہ آپ کو بھی ایسی صورتحال در پیش ہو سکتی ہے!!!

ہم کسی سے کیوں کہیں؟؟؟؟
کیوں نہ اس لعنت سے چھٹکارا پانے کے لئے عملی اقدام کا آغاز ہم اپنے گھر سے کریں!!!
ہم عہد کریں کہ ہم اپنی بیٹیوں کو اس لعنت کے ساتھ نہیں بلکہ ان کا جائز حق یعنی وراثت میں اسلام کا متعین کردہ حصہ دے کر رخصت کریں گے۔
ہم نہ یہ لعنت لینے والوں میں سے بنیں گے اور نہ دینے والوں میں سے

( ان شاءاللہ تعالی )

(تحریر کے لئے اس موضوع کا انتخاب کرنے کی وجہ میری ایک دوست ہے
جسے یہی مسئلہ درپیش ہے اور نکاح جیسی سنت کی ادائیگی میں تاخیر ہوتی چلی جا رہی ہے ۔)

Be a man say no to dowry!!!

Leave a reply