فنکار اور مکا٘ر پارٹ تھری

0
61

جی ذرا سُر اور تال پر بھی بات ہو جائے پہلے کہا جاتا تھا کہ گانے میں بے سُرا چل سکتا ہے اور بے تالہ نہیں چل سکتا بات تو یہ بھی غلط ہے کہ بے سُرے کا کیا کام ۔۔۔ خیر اسی لیے تو سیکھنا ضروری ہے آپ کوئی بھی کام کرنا چاہتے ہیں تو اس کو سیکھ کر کریں لیکن اس جدید دور میں آپ بے سُرے ہیں یا بے تالے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا بس آپ کے اندر حوصلہ ہونا چاہئے یا کہہ لیں تھوڑا ڈھیٹ پن ہے تو آپکو اس جدید دور میں گانا گانے سے کوئی نہیں روک سکتا

آج کے جدید دور میں ایسے ایسے سوفٹ ویر آچُکے ہیں جس سے آپ اپنی آواز کو نہ صرف سُر میں بلکہ اسکو تال میں بھی کر سکتے ہیں لیکن اسکے لیے تھوڑا بہت گانا آنا ضروری ہے ۔۔۔

چونکہ سوفٹ ویر کو چلانے کے لیے پڑھا لیکھا ہونا ضروری ہے تواسی لیے آجکل ذیادہ پڑھے لیکھے بھی اس کام میں یعنی میوزک کر رہے ہیں وہ کسی استاد کے پاس جانا پسند نہیں کرتے انکا کہنا ہے کہ سب کچھ انٹرنیٹ سے مل جاتا ہے

کیا یہ لوگ سہی کہہ رہے ہیں کیا واقع ہی انٹرنیٹ سے سب کچھ مل جاتا ہے تو اسکا مطلب ہے کہ آپ کو نہ سکول جانے کی ضرورت ہے نہ کسی یونیورسٹی کی فیس بھرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بقول انکے انٹرنیٹ سے جو سب کچھ مل جاتا ہے تو پھر ہم کیوں اپنے بچوں کو سکول ، کالج بھیج رہے ہیں ہلانکہ پہلی جماعت سے لیکر پی ایچ ڈی تک کا سارا مواد انٹرنیٹ پر موجود ہے

اگر آج بھی سکول اور یونیورسٹی میں جانا پڑ رہا ہے تو اسکا مطلب آج بھی ہمیں ایک استاد کی ضرورت ہے جو ہمارے سر پر کھڑا ہو کر ہمیں سیکھائے ہاں انٹرنیٹ سے فائدہ تب اٹھایا جا سکتا ہے جب آپکو اس علم کی بنیاد کا پتہ ہو جس کو آپ سیکھنا چاہ رہے ہیں

تو جو لوگ انٹرنیٹ سے موسیقی کی تعلیم لے رہے ہیں اصل میں وہ خود اپنے استاد ہیں انکو اپنے علاوہ کوئی استاد نہیں نظر آتا لیکن میرا ان سے ایک سوال ہے کہ کیا کوئی ایسا سوفٹ ویر یا کچھ ایسا علم انٹرنیٹ پہ ہے جو آپکی موسیقی میں یعنی گانے میں یا آپ کے ساز میں جو آپ بجا رہے ہیں اس میں اثر ڈال دے مطلب آپ اپنے گانے کو سوفٹ ویر کی مدد سے سُر میں اور لے میں تو کر لیں گے مگر اثر کیسے ڈالیں گے اسکے لیے آپکو ایک استاد کے پاس جانا ہی پڑے گا انا کو ماننا پڑے گا اپنے سے اچھے کو عزت دینی پڑے گی تو جا کر آپکے کام میں اثر آئے گا کیونکہ ایک استاد ہی بتا سکتا ہے کہ سُر کو کس ادائیگی سے لگانا ہے اور لفظ کو سُر میں کیسے اتارنا ہے یہ بات ایک استاد نے بھی اپنی ایک لمبی ریاضت سے سیکھی ہوتی ہے وہ اپنے اس لمبی ریاضت والے تجربے سے اپنے شاگرد کو بتاتا ہےسمجھاتا ہے اور سیکھاتا ہے

کہا جاتا ہے کہ فنکار بننے کے لیے اپنی انا کو مارنا پڑتا ہے
مطلب اپنی انا کو ماریں گے کسی کو اپنے سے بڑا مانے گے اور اسکو اپنا استاد تسلیم کریں گے تو ہی بات بنے گی انا اس لیے مارنا ضروری ہے کہ فن دلوں میں سراہیت کرتا ہے تو دل میں اترنے کے لیے عاجزی اور انکساری کا ہونا بہت ضروری ہے اور جب انا مرتی ہے تو عاجزی جنم لیتی ہے تو ایک فنکار جو اپنے دل میں عاجزی رکھتا ہے جب وہ کچھ تخلیق کرتا ہے تو اس کا فن دل میں اترتا ہی جاتا ہے پھر یوں اسکے فن کا سفر ایک دل سے دوسرے دل اور دوسرے سے تیسرے دل اور اور پھر یوں ہر دل میں ذندہ رہتا ہے

کچھ مکار فنکاری کا لبادہ اوڑہ کر فنکاروں میں دندناتے پھر رہے ہیں

Leave a reply