پاکستانی خارجہ پالیسی کی بڑی جیت، بھارت کو دیوار سے لگا دیا

0
139


ایک وقت تھاکہ جب پاکستان کو روایتی حریف ہندوستان نے مشرقی و مغربی سرحد کے علاوہ اندرونی جنگ بشکل دہشتگردی میں الجھا کر رکھ دیا تھا. اجیت ڈوول کی ہندوتوا پر مبنی پالیسی نے پاکستان کو داخلی و خارجی محاذ پر مصروف کر چھوڑا تھا اور پاکستان کو ہر طرح کے سیکیورٹی خطرات لاحق تھے


ایسے میں مجھے یاد پڑتا ہے کہ ڈان لیکس 2016 میں منظر عام پر آیا جس کی شہ سرخی تھی “ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی یا بین الاقوامی تنہائی” کے عنوان سے چھپنے والی خبر جسے ڈان لیکس کے نام سے جانا گیا اس خبر نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو ننگا کر دیا تھا افغانستان میں ہندوستان امریکہ کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف بدترین محاذ کھول چکا تھا آئے روز ڈرون حملوں میں پاکستان کے خلاف سرحدی جارحیت کی جاتی تھی اور پاکستان اپنے زخموں کو چاٹ رہا تھا۔ گزشتہ پانچ برس میں پاکستان میں کئی نمایاں فیصلے کئے گئے جس کے بعد آج پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی کا اعتراف ہندوستان کو بھی کرنا پڑ رہا ہے، ریاست پاکستان نے اس مشکل صورتحال سے نکلنے کے لئے جو بڑے فیصلے کئے ان میں جمہوری حکومت کا تسلسل اور الیکشن کا بروقت انعقاد ، تمام انتہا پسند گروہوں کے خلاف حتمی آپریشن ، سیاست اور دہشت گردی کے معاشی گٹھ جوڑ کا خاتمہ ، کراچی ، فاٹا اور بلوچستان میں ملک مخالف مسلح گروہوں کی تحریکوں کا مکمل خاتمہ اور پاکستان کی سرزمین کو کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے نہ دینا اور خطے کے امن کے لئے مرکزی کردار ادا کرنے جیسےفیصلے کئے گئے جن کا اب ثمر بھی دکھائی دے رہا ہے.
پانچ برس قبل پاکستان کی ریاست نے ماضی سے سبق حاصل کرنے کا فیصلہ کرنے کے بعد اصلاحاتی ایجنڈے کو اپنایا اور سیاست میں کرپٹ عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا بھی فیصلہ کیا اسی کا نتیجہ ہے کہ آج پاکستان کے طاقتورترین خاندان بھی احتساب کی زد میں ہیں اگرچہ ان تمام اقدامات نے ریاست پر کئی اعتراضات بھی اٹھائے ، انتخابات کی شفافیت پر سوال اٹھائے گئے الیکشنیئرنگ اور سیاسی انجینئرنگ کا الزام بھی لگا، دہشت گرد گروہوں نے فوج اور پولیس پر حملے بھی کئے تاہم اس داخلی اور خارجی جنگ کو جیتنے کیلئے ہر قسم کی قیمت ادا کی گئی ۔۔ موجودہ حکومت جس ایجنڈے پر حکومت میں آئی ہے یہ خالصتاََ ریاستی ایجنڈا ہے اور اسی لئے اب تک اس حکومت کے ساتھ دیگر اداروں کے تعاون کو مثالی کہا جارہا ہے بدترین سیاسی و معاشی بحران میں بھی حکومت کو فی الحال کوئی سنجیدہ نوعیت کا خطرہ دکھائی نہیں دے رہا اگرچہ عوام کو اس جنگ کی قیمت وقتی طور پر مہنگائی اور بے روزگاری کی صورت میں ادا کرنا پڑرہی ہے لیکن ماہرین کے مطابق اس معاشی بحران کے اثرات ایک سال تک ٹل جائیں گے مثبت بات یہ ہے کہ اس وقت داخلی سیکیورٹی کی صورتحال کنٹرول میں ہے اور اس کی بڑی وجہ پاک فوج کی بہترین منصوبہ بندی ہے اس وقت ہندوستان خود خارجی محاذ پر پاکستان کی کامیابی کو تسلیم کررہا ہے سعودی عرب، قطر اور یو اے ای کے علاوہ چین سے پاکستان کے بہترین معاشی معاہدے اور وزیراعظم کے کامیاب دورے، روس سے قربت اورسب سے بڑھ کر امریکی صدر ٹرمپ جو پاکستان کے خلاف زہر افشانی سے بھرے ٹویٹ کیا کرتا تھا اب وہ پاکستانی وزیراعظم کو امریکہ کے دورے اور ملاقات کیلئے ویلکم کررہا ہے دنیا بھر میں پاکستان کا بطور ایک دہشت گرد ملک کی بجائے دہشت گردی کی جنگ کو جیتنے والے ملک کے طور پر تشخص بحال ہوا ہے.

سفارتی سطح پر پاکستان کی کامیابی کواب “ٹائم آف انڈیا “ کے ایک آرٹیکل "میں بھی تسلیم کیا گیا ہے کہ اب پاکستان بین الاقوامی تنہائی سے نکل چکا ہے ہندوستان نے تسلیم کیا ہے کہ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے باوجود افغان امن عمل سے وہ مکمل طور پر باہر ہا چکا ہے جبکہ پاکستان مرکزی حیثیت اختیار کر چکا ہے. ہندوستان کی خطے پر اجارہ داری کا خواب چکنا ہر چکا ہے کیونکہ پاکستان امریکہ، روس اور چین اس وقت افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدے کا مسودہ تیار کر رہا ہے جبکہ ہندوستان کو مکمل طور پر ان مذاکرات سے الگ کر دیا گیا ہے. پاکستان کی خطے میں جغرافیائی اور سیاسی حیثیت مستحکم ہوئی ہے جو ہر لحاظ سے پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی اور خطے کے امن کو برقرار رکھنے کے لئے بے شمار قربانیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے جسے اب ہندوستان بھی تسلیم کر رہا ہے.

 

مصنف: راو فیصل

Leave a reply