شیخوپورہ (نمائندہ باغی ٹی وی) شیخوپورہ شہر میں آج سارا دن حبس، گرمی اور گھٹن کے بعد اس وقت ماحول سہانا ہوگیا جب شام کے بعد تیز آندھی چلی.
سرِ شام چھائے بادل موسم میں بہتری کی نوید دے رہے تھے کہ شہر کو آندھی نے آلیا
شہریوں کے چہروں پر رونق آگئی اور دکاندار موسم سے لطف اندوز ہونے کے لئے دکانوں سے باہر نکل آئے اور ایک دوسرے سے خوش گپیوں میں مصروف نظر آئے
حسب روایت تیز آندھی کے سبب شہر میں مختلف جگہوں پر ٹرانسفارمر کام کرنا چھوڑ گئے
شہری اس کیفیت کو "پٹاکا پڑنا” کہتے ہیں اس کیفیت میں تیز ہوا کے باعث بجلی کی تاریں ایک دوسرے سے اور بسا اوقات ٹرانسفارمر کے حساس مقامات سے چھو جانے کے باعث ایک زور دار دھماکہ ہوتا ہے صرف یہی نہیں روایت ہے کہ اس موقع پر اہل علاقہ *او گئی جے* کے نعرے بھی لگاتے ہیں
یہ وہ کیفیت ہے جس سے شہری بہت مرتبہ گزر چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایسے مواقع پر بجلی کا تعطل اب ان کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا بلکہ وہ اس موقع پر ہنسی کھیل کرتے ہیں شاید اس کا سبب یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ مسائل میں الجھ کر خوشگوار موسم کا مزہ کیوں کِرکرا کیا جائے؟
تیز آندھی شہریوں کے لیے ایک حد تک باعثِ زحمت تو ہوتی ہی ہے لیکن اس کے بعد شہری اسے رحمت سمجھ کر غموں اور روز مرہ مسائل کو بھولنے کی وسیلہ بنا لیتے ہیں اس سے جہاں وہ جسمانی طور پر تروتازہ ہوجاتے ہیں وہیں ذہنی اور نفسیاتی طور پر بھی خوشگواریت کا احساس انہیں آلیتا ہے
گھروں کی اگر بات کی جائے تو بچے اور خواتین گھروں کی چھتوں پر نمودار ہوتی ہیں اور تیز ہوا کے جھونکوں سے لطف اندوز ہوتی ہیں تاکہ دن بھر کی تھکاوٹ اتاری جا سکے اور گھروں میں مُقید رہنے سے جو گھٹن سی طاری ہوتی ہے اسے بھی دور کیا جا سکے
بچے تیز ہوا کے جھونکوں کو پکڑنے کی ناکام. کوشش کرتے ہیں اور ہوا کے تھپیڑے جب ان کے ننھے رخساروں کو چھو کر گزرتے ہیں تو وہ خوشی سے جھومتے چیختے اور ایک دوسرے کو پکڑنے کی خاطر ان کے پیچھے بھاگ کر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہیں یہ وہ مواقع ہوتے ہیں جنہیں بچے تادیر یاد رکھتے ہیں اور بڑے ہونے پر بھی ایک دوسرے کے ساتھ بچپن کی ان یادوں کا ذکر کر کے لطف اندوز ہوتے ہیں

Shares: