حکومت پنجاب کا شعبہ صحت کی ترقی و استحکام کے لئے 308 ارب روپے کا بجٹ

فیصل آباد، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہاہے کہ حکومت پنجاب نے شعبہ صحت کی ترقی و استحکام کے لئے آئندہ مالی سال میں 308،ارب روپے کا تاریخ ساز بجٹ مختص کیا ہے جو گزشتہ حکومت کے ہیلتھ بجٹ سے 8.4فیصدزیادہ ہے اورصوبہ بھر کے مختلف اضلاع میں 9نئے ہسپتالوں کے قیام کے علاوہ موجودہ ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے منصوبے مکمل کئے جائیں گے اس مالی سال میں صوبہ کے سرکاری ہسپتالوں میں اڑھائی ہزار بیڈز کا اضافہ ہوگا۔انہوں نے یہ بات دورہ فیصل آباد کے دوران فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے سینڈیکیٹ کے اجلاس کے بعد میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔وائس چانسلر فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر ظفر علی چوہدری،ایم پی اے عادل پرویز گجر،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس عاصمہ اعجاز چیمہ،میڈیکل سپرنٹنڈنٹس الائیڈ،ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرزوگورنمنٹ جنرل ہسپتال غلام محمد آبادڈاکٹر خرم الطاف،ڈاکٹر خالد فخر،ڈاکٹر عامر،ڈاکٹر احمد بلال اوردیگر بھی موجود تھے۔صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ شعبہ صحت کی ترقی اور مریضوں کو جدید طبی سہولیات کی دہلیز پر فراہمی موجودہ حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست ہے اسی مقصد کے لئے بجٹ میں خاطر خواہ فنڈز رکھے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جدید سہولتوں سے آراستہ نئے ہسپتال لیہ،میانوالی،رحیم یار خاں،بہاولپور،ڈیری غازی خاں،ملتان،راولپنڈی اورلاہور میں بنائے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں 2،ارب روپے ہیلتھ کارڈکے اجراء کے لئے مختص کئے گئے ہیں اور اس سال پنجاب کے 36،اضلاع میں 72لاکھ ہیلتھ کارڈ جاری کئے جائیں گے جس کی بدولت 3سے 4کروڑ لوگ علاج معالجہ کی سہولتوں سے مستفید ہونگے اوردوسرے شہروں سے علاج کے لئے آنے والے مریضوں کو ایک ہزارروپے کرایہ بھی دیا جائے گا۔صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ صوبائی ہیڈ کوارٹرز پر پیڈیاٹرک اینڈ چائلڈہیلتھ یونیورسٹی بھی بنائی جارہی ہے جس کا مقصد بچوں کی شرح اموات پر تحقیق کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں 2ہزار نئے کنسلٹنٹس کے انٹرویو جاری ہیں جس کی بدولت رورل ایریاز میں کمی دور ہوگی۔انہوں نے میڈیا نمائندگان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ صوبہ میں ایچ آئی وی ایڈز کا کوئی نیا مریض رپورٹ نہیں ہوا تاہم ٹی بی کے مریضوں کی سکریننگ کے بعد ایچ آئی وی ایڈز ظاہر نے پر 350مریضوں کو ادویات فراہم کی جارہی ہیں اور ہر ضلع میں ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت سنٹر بھی قائم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ عطائیت کے خاتمے کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جارہے ہیں اور ہیلتھ کیئر کمشن کا نیا بورڈ تشکیل دیا گیا ہے اور متعلقہ قوانین پر عملدرآمد کراکر اس کا خاتمہ یقینی بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کو پولیو فری بنانے کے لئے میڈیا نمائندگان شعور اجاگر کریں اور بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین ہر بار لازمی پلوانے،کھانا کھانے سے قبل ہاتھ دھونے،ابلا ہوا پانی استعمال کرنے کا پیغام والدین تک پہنچائیں تاکہ مشترکہ کاوشوں سے مطلوبہ نتائج حاصل کئے جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پنجاب میں سوشل سیکٹر کی ترقی و استحکام پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جس میں ہیلتھ اور ایجوکیشن کے شعبوں کی ترقی سرفہرست ہے۔انہوں نے بتایا کہ میڈیکل ویسٹ کو جدید و سائنسی انداز میں ٹھکانے لگانے کے لئے نجی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا جارہا ہے جس کی بدولت میڈیکل ویسٹ سے بیماریاں پھیلنے کے خدشات دور ہونگے اور ماحولیاتی تحفظ کویقینی بنایا جاسکے۔اس سے قبل صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشدنے سینڈیکیٹ کے اجلاس کی صدارت کی جس میں ارکان صوبائی اسمبلی خیال احمد کاسترو،عادل پرویز گجر،وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظفرعلی چوہدری،رجسٹرارفیصل بلال لودھی،میڈیکل سپرنٹنڈنٹس الائیڈ،ڈی ایچ کیووگورنمنٹ جنرل ہسپتال غلام محمد آبادڈاکٹر خرم الطاف،ڈاکٹر خالد فخر،ڈاکٹر عامر،ڈاکٹر احمد بلال،محکمہ فنانس،پلاننگ اینڈڈویلپمنٹ کے نمائندے،مخیر حضرات سیٹھ افتخار،محمدارشد اچھی ودیگر نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران یونیورسٹی کے مختلف مالی،طبی وانتظامی امور کی منظوری دی گئی جس کے تحت میڈیکل مشینری کی خریداری،آپریشن تھیٹرز کی اپ گریڈیشن ودیگر منصوبے شامل ہیں۔صوبائی وزیر صحت نے سینڈیکیٹ کے ارکان سے کہا کہ وہ یونیورسٹی کے زیراہتمام ہسپتالوں کا مختلف اوقات میں ماہانہ وزٹ کرکے انتظامی کمزوریوں کی نشاندہی کریں اور علاج معالجہ کی سہولتوں کی بھی مکمل مانیٹرنگ کرکے تحریری رپورٹ بھجوائی جائے۔انہوں نے سینڈیکیٹ کے ارکان کا واٹس ایپ گروپ تشکیل دینے کی ہدایت کی تاکہ اس ضمن میں متعلقہ سرگرمیوں سے تمام ممبران آگاہ رہیں۔صوبائی وزیر صحت نے ہسپتالوں میں برقی توانائی کے لئے سولر سسٹم کے منصوبوں کے قیام کی پلاننگ کرنے کی تجویز پیش کی تاکہ بجلی کے بھاری مالیت کے بلوں میں کمی آسکے۔
۔۔۔///۔۔۔

Comments are closed.