8⁷

عثمان صادق کے قلم سے

  • کل ایک خبر سنی تو دل خوں کے آنسو رویا کہ کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں یہ ممکن ھے؟؟؟
    میں اچانک سوچنے پر مجبور ھوگیا کیا ہم جانوروں سے بھی بدتر ھیں؟؟؟
    خبر کیا تھی گویا سر میں ہتھوڑا آلگا سب نیوز چینل اور سوشل سائیٹس پر صرف ایک ہی موضوع زیر بحث تھا ایک خاتون جو کہ لاہور سیالکوٹ موٹروے پر سفر کر رہیں تھیں انکی گاڑی میں پیٹرول ختم ھوگیا وہ بیچاری قسمت کی ماری اپنے عزیزوں کو فون کرنے لگیں انہوں نے مشورہ دیا آپ موٹروے اتھارٹی کو کال کریں کوئی حل نکل جائے گا۔ انہوں نے کال کی مگر ننگا چٹا جواب دیا گیا کہ یہاں ہماری سروس نہیں ۔ ۔ ۔
    جی آپ نے بالکل صحیح پڑھا موٹروے اتھارٹی نے بولا یہاں ہماری سروس نہیں موٹروے اتھارٹی ٹول تو لے سکتی ھے مگر یہاں سروس نہیں دے سکتی

    انہوں نے اپنے خاوند کو کال کی اور صورتحال سے آگاہ کیا وہ بولے میں پیٹرول کا انتظام کرتا ھوں
    مگر کیا؟؟؟؟؟

    ادھر مجھے پیارے آقا محمد رسول اللہ ﷺ کا وہ فرمان شدت سے آیا کی عورت اپنے محرم کے بغیر ہرگز سفر نہ کرے

    وہ خاتون گاڑی لاک کرکے انتظار کررہی تھیں تبھی کچھ درندہ نما دو بے حیا بیغیرت ہوس خے پجاری آئے انہوں نے شیشے توڑے خاتون کے پاس جو قیمتی سامان تھا لوٹا اور انکے دو بچوں سمیت انہیں گاڑی نکالا اور سڑک سے نیچے جھاڑیوں کی طرف لے گئے اور اس خاتون کے دونوں بچوں کے سامنے اس خاتون سے زیادتی کی ۔ ۔ ۔
    ان بچوں کے کچے ذہن پر کیا کچھ نقش ہوا ہو گا جب انکے ماں کو انکے سامنے برہنہ کیا گیا ھوگا زیادتی کی ھوگی؟؟؟

    کیا ہم اتنے مردہ ضمیر ھوچکے ھیں؟؟؟
    کیا ہر چیز ہمارے لیئے مزاق ھے؟؟؟
    کب ہم عزت اور غیرت کی زندگی اول ترجیح دیں گے؟؟؟

    بظاہر تو یہ ایک واقعہ ھے مگر اسمیں بہت راز پنہاں ھیں ایک اسلامی ملک میں ہماری ماں بہن محفوظ نہیں اسلامی شعائر کا مزاق اڑایا جاتا ھے ہمارے ٹی وی ڈراموں میں جو دکھایا جاتا ھے لوگ اسی کو پھر اصل زندگی میں اپناتے ھیں ۔ ہمارے ٹی وی ڈراموں میں ہوس کے پجاری دکھائے جاتے ھیں
    ہمارے ڈراموں کے موضوع طلاق عشق اور ہوس ھیں ائیں مل کر اس سب کا بائیکاٹ کریں اور اس کےخلاف آواز اٹھائیں تاکہ کل کو کوئی بنت حوا اس زیادتی کا شکار نہ ہو

    ہم حکومت پاکستان سے پرزرو اپیل کرتے ھیں کہ اس واقعہ کا سخت سے سخت نوٹس لیں اور مجرموں کو کڑی سے کڑی سزا دیں تاکہ دوبارہ سے کسی کی ہمت نہ ہو

  • Shares: