بھارت میں سپریم کورٹ کے حکم پر قطب مینار سے اونچے ریاست اتر پردیش کے ضلع گوتم بدھ نگر کے صنعتی علاقہ نوئیڈا کے سیکٹر-93 Aمیں واقع ٹوئن ٹاورز’سپرٹیک’ گرادیا گیا۔
باغی ٹی وی : بھارتی میڈیا کے مطابق سیکٹر 93 میں بنائے گئے سپر ٹیک کے غیر قانونی ٹوئن ٹاورز کو ڈھائی بجے گرا دیا گیا 100 میٹر سے زیادہ اونچے دو ٹاورز کو گرنے میں صرف 12 سیکنڈ لگے دھماکے سے قبل تقریباً 7 ہزار افراد کو دھماکے والے علاقے سے ہٹا دیا گیا تھا-
پوپ فرانسس کی عالمی برادری سے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے امداد کی اپیل
تقریباً 100 میٹر اونچے ڈھانچے کو جو کہ دہلی کے مشہور قطب مینار (73 میٹر) سے اونچا تھا اس کو 12سیکنڈ میں زمین پر ملبہ کا ڈھیر بنادیا گیا، قریبی عمارتیں محفوظ دکھائی دیں ہوا کا معیار اور مرئیت انتہائی کم تھی۔
ٹوئن ٹاورز کے قریب دو سوسائٹیوں میں دھماکے سےقبل ایل پی جی اور بجلی کی سپلائی بند کر دی گئی تھی نوئیڈا پولیس نے احتیاطی طور پر گرین کوریڈور بنائے تھے این ڈی آر ایف کی ٹیم بشمول 560 پولس اہلکار، ریزرو فورس کے 100 لوگ اور 4 کوئیک رسپانس ٹیمیں بھی ایکسپلوزن زون میں تعینات کئے گئے تھے-
سپرٹیک لمیٹڈ کے ایمرالڈ کورٹ پروجیکٹ کا حصہ ہیں، تعمیر کے حوالے سے متعدد ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائے گئے، اور اس لیے انہیں منہدم کیا گیا دھول کا غبار 4 کلومیٹر ہیں۔ تک پھیل سکتا تھا۔ 60 ہزار ٹن کنکریٹ اور لوہے کا ملبہ اس بات کی گواہی دے گا کہ کوئی بھی چیز قانون سے بالاتر نہیں ہے۔
امریکا میں منجمد اثاثے افغان عوام کی امانت ہیں اس پر نائن الیون کے متاثرین کا کوئی حق نہیں،امریکی جج
یہ ملک کاسب سے اونچا ڈھانچہ تھا جسے منہدم کیا جانا تھا، تقریباً 850 فلیٹوں پر مشتمل اور نوئیڈا-گریٹر نوئیڈا ایکسپریس وے کے قریب سیکٹ 93 اےمیں واقع ٹاورز کی اونچائی تقریباً 100 میٹر تھی جو کہ قطب مینار سے اونچا تھا –
نوئیڈا کمپنی نےدو ہزارکے وسط میں ایمرالڈ کورٹ نامی پراجیکٹ شروع کیا تھا، جس کےتحت چودہ ٹاورزکی منظوری فراہم کی گئی۔ کمپنی نےمنصوبے میں تبدیلی کرتے ہوئے دو ہزار بارہ تک احاطہ میں چودہ کےبجائے پندرہ عمارتیں تعمیر کردیں اس کےعلاوہ منظوری نو منزلہ ٹاورز کی دی گئی لیکن موقع پر گیارہ ٹاورز تعمیر کیے گئے تھے۔
اسی کے ساتھ اس پراجیکٹ کے علاوہ ایک اور منصوبہ شروع کردیا گیا تھا۔ جس میں مزید دو عمارت تعمیر ہونی تھیں۔ جنہیں چالیس منزلہ بنانے کا منصوبہ تھا۔ ایسے میں کمپنی اور مقامی لوگوں کے درمیان قانونی جنگ شروع ہوگئی۔
کمپنی نے ٹاور ون کے سامنے گرین ایریا بنانے کا وعدہ کیا تھا، تاہم بعد میں یہ گرین ایریا وہ زمین بن گیا جس پر سین اور اپیکس ٹوئن ٹاورز تعمیر کیےجانے تھےایمرالڈ کورٹ کے رہائشیوں ںےغیر قانونی طور پرتعمیر کیے جارہے ان ٹاورزکو گرانے اوران کی منظوری کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔
کمپلیکس اور ایک باغیچہ تھا۔ تاہم، اس نے 2009 میں اپنے پراجیکٹ پر نظر ثانی کی جس میں جڑواں اونچی عمارتیں شامل ہیں ایپیکس اور سیان۔ اگرچہ نوئیڈا اتھارٹی نےنئے منصوبے کو منظوری دے دی،ایمرالڈ کورٹ اونرز ریذیڈنٹ ویلفیئرایسوسی ایشن (آر ڈبلیو اے) نے 2012 میں الہ آباد ہائی کورٹ میں یہ الزام لگایا کہ یہ ایک غیر قانونی تعمیر ہے۔
وکی لیکس کے بانی نے امریکا حوالگی کے خلاف برطانیہ ہائیکورٹ میں اپیل دائر کر دی
2014 میں الہ آباد ہائی کورٹ نے ٹاورز کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے گرانے کا حکم دیا۔ نوئیڈا اتھارٹی اور سپرٹیک نے اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ 31 اگست 2021 کو سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور عمارتوں کو گرانے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے جڑواں ٹاورز کی تعمیر کو کم از کم فاصلے کی شرط کی خلاف ورزی قرار دیا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ ٹاورز عمارت کے ضوابط اور فائر سیفٹی کے اصولوں کی تعمیل کیے بغیر بنائے گئے تھے۔
عدالت نےاگست 2021 میں غیر قانونی طورپر بنائےگئے ٹاورزکو منہدم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ’نوئیڈا اور کمپنی کے افسران کے درمیان ملی بھگت کی کارروائیوں‘‘ کے ذریعے تعمیر کیا گیا تھا، اور اتر پردیش انڈسٹریل ایریا ڈیولپمنٹ کی خلاف ورزی کے الزام میں افسران کےخلاف قانونی چارہ جوئی کی منظوری دی تھی۔ ایکٹ، 1976 اور اتر پردیش اپارٹمنٹس ایکٹ، 2010 کے تحت کارروائی کی گئی-
اگرچہ عدالت نے تین مہینوں کے اندر مسمار کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن متعدد تاخیر کے نتیجے میں حتمی تاریخ 28 اگست مقرر کی گئی۔
لیبیا میں دومسلح گروہوں کے درمیان خونی تصادم ،23 افراد ہلاک،140 زخمی
سپرٹیک ٹاورز کو ‘کنٹرولڈ امپلوشن’ کے ذریعے منہدم کیا گیا، جس کا مطلب ہے کہ دھماکہ خیز مواد کو حکمت عملی کے ساتھ رکھا گیا اور اسے دھماکے سے اڑا دیا گیاتاکہ گردونواح کو کم سے کم نقصان پہنچے۔ امپلوشن کے پیچھے کے عمل میں عمارت کے اہم سپورٹ کا بتدریج کمزور ہونا شامل ہوتا ہے، یعنی ان ڈھانچے کو ہٹانا جو کشش ثقل کی قوت کے خلاف مزاحمت کرنے میں مدد کرتی ہے ۔
دہلی کے قطب مینار سے اونچی ان دو عمارتوں کو گرانے کے لیے تین ہزار سات سو کلوگرام سے زیادہ دھماکہ خیز مواد کا استعمال کیا گیا تھا اپیکس میں 11 پرائمری بلاسٹ فلورز ہیں، جہاں فرش پر موجود تمام کالموں میں دھماکہ خیز مواد ہےاور سات سیکنڈری فلورز ہیں، جہاں 60 فیصد کالموں کو دھماکے سے اڑا دیا گیا۔
ان دو عمارتوں کی تعمیر میں تقریبا آٹھ سو کروڑ روپےخرچ ہوئے تھے۔ اور اب اس عمارت کو گرانےمیں تقریبا ساڑھے اٹھارہ کروڑ روپے خرچ ہوئے جس کا خرچ ٹاور کی تعمیر کرنے والی کمپنی کو ہی اٹھانا پڑے گا۔ ماہرین کے مطابق عمارت کے گرنے سے اٹھنے والا دھواں آسمان میں غبار کی شکل میں تین سو میٹر تک پھیل گیا۔ ارد گرد موجود عمارتوں میں بھی اس کی دھمک محسوس کی گئی۔
تقریباً 13 سیکنڈ لگنے والے اس ایونٹ میں تقریباً 80,000 ٹن تعمیراتی اور مسمار کرنے والا ملبہ چھوڑا گیا، جس میں سے 50,000 سے 55,000 ٹن سائٹ کو بھرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھااور باقی کو پروسیسنگ کے لیے تعمیراتی اور مسمار کرنے والے پلانٹ میں بھیج دیا جائے گا۔