پنجاب میں 100 بچے جنسی زیادتی کا شکار :پولیس سوئی ہی رہ گئی

0
41

لاہور:پنجاب میں 100 بچے جنسی زیادتی کا شکار :پولیس سوئی ہی رہ گئی ،اطلاعات کے مطابق حکومتی خوشامد کے چکر میں قبضہ مافیا کے خلاف کاغذی کارروائیوں میں مصروف پنجاب پولیس اہم فرائض سے غافل ہوگئی، رواں سال کے پہلے ماہ میں 100 کم عمر بچے جنسی درندگی کا نشانہ بنے۔

پنجاب پولیس حکومت کی خوشامد میں مصروف ہوکر کم عمر بچوں کوتحفظ دینے میں بری طرح ناکام ہوگئی، پولیس کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر میں چھوٹے بچے پولیس کی عدم توجہی کی وجہ سے غیرمحفوظ ہیں،

ذرائع کےمطابق اس حوالے سے ملنے والے اعدادوشمار کے مطابق رواں سال کے پہلے مہینے جنوری میں 100 کم عمر بچے اور بچیوں کوزیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا، لاہور میں جنوری میں 21 بچے اوربچیاں درندگی کا نشانہ بنے،

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ لاہورمیں 4 جبکہ صوبہ بھرمیں 11 کیسز کو عدم شواہد کی بنیاد پر کینسل کردیا گیا، پولیس نے 61 کیسز میں ڈی این اے سیمپلز لے کرفرانزک لیب کوبھجوائے، صرف 7 کیسز کی رپورٹس تاحال پولیس کو واپس بھجوائی گئیں۔

صوبہ بھر میں رپورٹ ہونے والے کیسز میں 105 ملزمان کو نامزد کیا گیا، 19 ملزمان پولیس کی گرفت سے باہر ہیں جبکہ 11کو تفتیش کے بعد معصوم قرار دیاگیا ، 5 نےعبوری ضمانت کروا رکھی ہے، زینب قتل کیس جیسا کیس ہائی لائٹ ہونے پر آئی جی سمیت تمام متحرک ہوتے ہیں۔

پولیس کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق روزانہ اوسطاً 3 کم عمر بچے اور بچیاں جنسی درندگی کانشانہ بنتے ہیں، لیکن پولیس بچوں کو تحفظ دینے میں بری طرح ناکام ہے، وزیراعظم کی جانب سے بچوں کے کیسز میں خصوصی توجہ دینے کہا گیا ہے، پولیس افسران میٹنگز کی حد تک خاصی دلچسپی لیتے ہیں، لیکن حقائق ان کی دلچسپی کا پردہ چاک کر رہے ہیں۔

دوسری طرف شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس اپنی ذمہ داریاں اداں کرنے میں مخلص ہی نہیں اگرپولیس اہلکارمخلص ہوتے توآج یہ شرمندگی نہ اٹھانا پڑتی ، یہ بھی شکوہ کیا گیا کہ پولیس والے ایسے واقعات کو روزہ مرہ کے واقعات کی طرح نظراندازکردیتے ہیں‌

Leave a reply