واشنگٹن : دنیا آج جس موسمی مسائل کا شکار ہے اور جس طرح موسمی تبدیلیوں نے دنیا بھر کو پریشان کررکھا ہے، اس کی سنگینی پر دنیا بھر کےسائنسدان ایک عشرےسےتحقیقات کررہے ہیں‌ ، اطلاعات کےمطابق دنیا کے 153 ممالک کے 11 ہزار سائنسدانوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کو ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر طرز زندگی کو بڑے پیمانے پر بدلا نہیں گیا تو انسانوں کے لیے نامعلوم مشکلات سے بچنا ناممکن ہوجائے گا۔

آئیڈیا شہبازشریف کاعملی جامہ عثمان بزدارپہنائیں‌ گے،نعرے نہیں؛عمل سے زندگی بنتی ہے ……

دنیا کو خبردار کرتے ہوئے ان سائنسدانوں نے ایک خط میں یہ بات کہی جو موسمیاتی سائنس پر مبنی تھا، جس کی تشکیل 1979 میں پہلی عالمی موسمیاتی کانفرنس میں رکھی گئی تھی، دہائیوں سے متعدد عالمی ادارے اس بات پر زور دے چکے ہی ںکہ گرین ہاﺅس گیز کے اخراج کی شرح میں کمی لانے کی ضرورت ہے۔

37 کینیڈین قتل کردیئے گئے ،حالات کشیدہ ، فوج طلب کرلی گئی

موسمی تبدیلیوں پر بات کرتے ہوئے سائنسدانوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہےکہ موسم تب موافق ہوں گے جب ہم اپنا طرز زندگی بدلیں گے ، اسی حوالےسے اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر ولیم ریپل نے لکھا کہ 40 برسوں سے عالمی سطح پر مذاکرات کے باوجود حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور ہم اس بحران پر قابو پانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔بائیو سائنس میں شائع خط میں مزید لکھا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی رفتار بیشتر سائنسدانوں کے خیالات سے زیادہ تیز ہے۔

فوجی ہمارے اورخدمات آئی ایس آئی کے لیے ، بھارتی فوجی حکام پریشان

سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ یہ ان کا اخلاقی فریضہ ہے کہ وہ انسانیت کو ہر طرح کے تباہ کن خطرے سے آگاہ کریں اور اس وقت سیارہ زمین کو موسمیاتی ایمرجنسی کا سامنا ہے۔خط میں بتایا گیا کہ کچھ مثبت اعشاریے بھی سامنے آئے ہیں جیسے شرح پیدائش میں کمی اور متبادل توانائی کے استعمال میں اضافہ، مگر زیادہ تر اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان بہت تیزی سے غلط سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

اس کے مقابلے میں گوشت کے استعمال کی شرح میں اضافہ، زیادہ ہوائی سفر، جنگلات کی تیزی سے کٹائی اور عالمی سطح پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں اضافے جیسے اقدامات موسمیاتی تبدیلیوں کی رفتار میں اضافہ کررہے ہیں۔

کچھ شرم ہوتی ہے ، کچھ حیا ہوتی ہے !سینیٹرفیصل جاوید کا بھارتی وزیرداخلہ کو کرارا جواب

سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ لوگ اس بحران کی شدت کو سمجھیں، پیشرفت پر نظر رکھیں اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ترجیحات طے کریں، اس مقصد کے لیے عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر معاشرتی تبدیلیوں کی ضرورت ہے جبکہ قدرتی نظام کو اپنانا ہوگا۔

موسمی تبدیلیوں سے آگاہی کےاس خط میں 6 بنیادی نکات پر زور دیا گیا، یعنی روایتی ایندھن کو بدل دینا، میتھین اور دیگر آلودگی کی روک تھام، ماحولیاتی نظام کی بحالی اور تحفظ، کم گوشت کھانا، کاربن فری معیشت کو اپنانا اور آبادی کی نشوونما کو مستحکم رکھنا۔

بہت اچھا! یہ حرکتیں‌ تمہیں‌ زیب دیتی ہیں ، باربارکرو،آصف غفور کا ہندووں‌ کے نام پیغام

یاد رہےکہ اس سے قبل بھی سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، سمندر گرم ہورہے ہیں، موسمیاتی شدت بڑھ چکی ہے، سمندری سطح بلند ہورہی ہے، برف تیزی سے پگھل رہی ہے اور یہ سب تبدیلیاں فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتی ہیں۔

Shares: