سروس اسٹرکچر کی تبدیلی کیلئے احتجاج کرنے والے اساتذہ پولیس لاٹھی چارج کے بعد منتشر ہو گئے تھے جبکہ درجن بھر سے زائد کو پولیس نے حراست میں لے لیا تھا اور ایک ایف آئی آر کے مطابق پولیس نے تقریبا 13اساتذہ کے خلاف تھانہ شرقی میں مقدمہ درج کرلیا.
گزشتہ روز پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن نے مطالبات کی منظوری کیلئے احتجاج کیا تھا، پرائمری اسکولوں کے اساتذہ نے گورنمنٹ ہائیرسکینڈری اسکول سٹی نمبر 1 سے احتجاجی مظاہرے کا آغاز کیا تھا جبکہ اساتذہ احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی چوک تک پہنچے،پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو اسمبلی چوک میں آگے بڑھنے سے روک دیا تھا تاہم مظاہرین نےحکومت کے خلاف نعرے بازی کی تھی.
درج ایف آئی آر میں کارسرکار میں مداخلت، پولیس فورس ، انتظامیہ پر فائرنگ ور پتھراو، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور میڈیا کی گاڑیوں پر پتھراو کی دفعات شامل کی گئی ہیں پولیس نے متعدد مظاہرین کو گزشتہ رات گرفتار کیا تھا. جبکہ پولیس نے الزام عائد کیا کہ آل پرائمری ٹیچرز کی فائرنگ اور پتھراو سے ،ایس ایس پی آپریشن ،ڈی ایس پی سٹی ،ایس ایچ اؤ تھانہ کوتوالی زخمی ہوگئے تھے۔ پینشن اصلاحات کے نام پر کٹوتی اور اپگریڈیشن کے خلاف احتجاج میںشریک اساتذہ کا کہنا تھا کہ اصلاحات کے نام پر پنشن میں کمی منظور نہیں، پرائمری اساتذہ کے موجودہ سروس اسٹرکچرمیں تبدیلی ناگزیر ہے،مظاہرین نے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ ہیڈ ماسٹرز کو گریڈ 16 اور 17 میں ترقی دی جائے۔
پولیس نے احتجاج کرنے والے 13 اساتذہ کے خلاف تھانہ شرقی میں مقدمہ درج کار سرکار میں مداخلت،پولیس فورس ، انتظامیہ پر فائرنگ،پتھراو، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور میڈیا کی گاڑیوں پر پتھراو کے دفعات شامل10 اساتذہ کو گزشتہ رات ہی پولیس نے گرفتار کیا تھا، ایف آئی آر کا متن
— Imran Bukhari (@imranbukharibk) October 7, 2022
احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے درجنوں اساتذہ کو متعلقہ تھانے منتقل کر دیا گیا تھا پولیس نے احتجاج کے دوران زخمی ہونے والے زیر علاج اساتذہ کو بھی گرفتار کیا تھا دوسری جانب معاون خصوصی اطلاعات صوبائی حکومت بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت پرائمری سکول ٹیچرز کے مطالبات پر غور کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ وزیر تعلیم کے ساتھ اساتذہ رہنماؤں کی بات چیت میں معاملات پر تقریباً اتفاق ہو چکا تھا، اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم سے حالات کشیدہ ہوگئے. بعد ازاں صوبائی حکومت نے پرائمری اساتزہ کے مطالبات ماننے سے صارف انکار کرتے ہوئے کہا کہ سارا دن اساتذہ سڑکیں بند کر کے دھرنا دیتے رہے مذاکرات کے لئے محکمہ تعلیم یا حکومتی سطح پر مذاکرات کرنے نہیں آئے، اب اُن سے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔
ادھر وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پشاور میں اساتذہ پر پولیس کے بہیمانہ تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حقیقی آزادی مانگنے والا اساتذہ کو تنخواہ مانگنے پر پتھر مار رہا ہے،عمران خان کا معاشی انقلاب جو 8 سال سے خیبر پختونخوا میں مسلط ہے اساتذہ اُس کا ماتم کر رہے ہیں،اساتذہ پر وحشیانہ تشدد اور پتھراؤ قابل مذمت اور شرمناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پشاور اسمبلی چوک میں اساتذہ عمران خان کی فسطائیت اور ظلم سے نجات کے لئے حقیقی آزادی مارچ کر رہے ہیں،عمران خان نے خیبرپختونخوا میں سرکاری ملازمین کو پینشن اور تنخواہوں کی ادائیگی روک دی گئی ہے،پرامن اساتذہ کے احتجاج کا حق برادشت نہ کرنے والا جھوٹا سازشی اسلام آباد پر چڑھائی کرنا چاہتا ہے۔