پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانیوالوں کو سرعام گولی مارنی چاہئے، بھارتی وزیر کی ہرزہ سرائی

0
46

پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانیوالوں کو سرعام گولی مارنی چاہئے، بھارتی وزیر کی ہرزہ سرائی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک کے وزیر بی سی پاٹیل نے اعلان کیا ہے کہ بھارت مخالف نعرے لگانے والوں کو سرعام گولی مار دی جائے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزیر کا کہنا تھا کہ ایسا قانون بنایا جائے جس کے تحت بھارت مخالف نعرہ لگانے والوں کو گولی مار کر قتل کرنے کی اجازت ہو۔ ہمیں ایسے ہی قانون کی ضرورت ہے اور وہ اس قانون سازی سے متعلق وزیراعظم سے بات کریں گے۔

بھارتی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ یہ میرا خیال ہے کہ ایک ایسا قانون بنایا جائے جس میں پاکستان کی حمایت اور بھارت کی مخالفت میں نعرے بازی کرنے والوں کو موقع پر ہی گولی مار کر قتل کرنے کی قانونی اجازت ہو.

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب ایک بھارتی لڑکی نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا،بھارتی ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والی امولیا کو عدالت نے چودہ دنوں کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔

امولیا نے بنگلورو میں اے آئی ایم آئی ایم کی منعقدہ ایک ریلی میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا تھا جس کے بعد اس کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا،پولیس نے اسے موقع سے ہی گرفتار کر لیا گیا

ریاست کرناٹک کے شہر بنگلور میں ایم آئی ایم کی جانب سے شہریت قانون کے خلاف ایک ریلی منعقد کی گئی تھی، ریلی میں اسدالدین اویسی بھی موجود تھے۔ اسی دوران امولیا نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا تھا۔امولیا کے نعرہ لگانے کے بعد اسٹیج پر موجود سبھی لوگوں نے اس کو خاموش کروا کر اس سے مائک چھین لیا، اس موقع اسد ادین اویسی اور ایک سینیئر پولیس افسر بھی موجود تھے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق پولیس نے امولیا کو حراست میں لے کر مختلف دفعات کے تحت کیس درج کیا، جس کے بعد امولیا نے ضمانت کے لیے درخواست دی۔

بنگلور کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے امولیا کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی، اور اسے تین دن عدالتی تحویل میں رکھنے کا حکم دیا۔ بنگلور کے ڈی سی پی، بی رمیش نے کہا ‘پولیس نے امولیا پر سیکشن 124 اے (ملک سے غداری)153 اے اینڈ بی کے تحت سو موٹو کیس درج کیا ہے۔

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے جاری ہیں، اب اس احتجاج میں خواتین بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں، شاہین باغ دہلی کی طرز پر تمل ناڈو، اور دیگر شہروں میں احتجاج ہورہے ہیں۔

کالا قانون کے خلاف بھارت بھر میں شدید احتجاج جاری ہے، لاکھوں افراد ملک کی مختلف ریاستوں میں احتجاج کر رہے ہیں جبکہ اس دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 33 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں سب سے زیادہ ہلاکتیں ریاست اتر پردیش میں ہوئی ہیں۔ دہلی میں بھی چار ہلاکتیں ہوئی ہیں.

متنازعہ شہریت بل، دلہن نے بھی کیا مودی سرکار کے خلاف احتجاج

متنازعہ شہریت بل، بھارت میں اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف مقدمے درج

متنازعہ شہریت بل احتجاج، بھارتی پولیس نے درندگی کی سب حدیں عبور کر لیں، طلبا کو برہنہ کر کے……..

مودی کے باپ کا ہندوستان تھوڑا ہی ہے؟ برقع پوش خواتین کا دیو بند میں مودی سرکار کو چیلنج

بھارتی پولیس کے تشدد کا نشانہ بننے والے 72 سالہ حامد نے سنائی افسوسناک داستان

متنازعہ شہریت ایکٹ، بھارت کی حکمران جماعت کو لگا بڑا دھچکا

واضح رہے کہ بھارت کی طرف سے منظور کیے گئے قانون کالے قانون میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھا جس میں سکھ، ہندو، عیسائی، جین، پارسائی سمیت دیگر لوگوں کو تو شہریت دی جائے گی جبکہ مسلمان اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔

Leave a reply