اسلام آباد:28 ہزارسے زائد پاکستانیوں کی جنس تبدیلی کا معاملہ:سینیٹ آف پاکستان میں بڑی دلچسپ گفتگو منظرعام پرآگئی ،اطلاعات کے مطابق 28 ہزار سے زائد پاکستانیوں کی طرف سے جنس کی تبدیلی کی خبریں تو چند دن سے وائرل تھیں لیکن آج سینیٹ آف پاکستان میں اس حوالے بڑی دلچسپ گفتگو سامنے آئی ہے
تفصیلات کے مطابق آج سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات و جوابات کے دوران سینیٹر مشتاق احمد نے بتایا کہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 28 ہزار 723 افراد نے جنس تبدیل کی ہے۔
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر مشتاق احمد نے مخنث افراد (تحفظ حقوق) ایکٹ 2018 میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا، انھوں نے کہا خواجہ سرا قانون کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔اس قانون کے تحت بہت بڑے مجرم افراد بھی فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہیں
ادھر اسلام آباد سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے بل کی مخالفت کی گئی، انھوں نے کہا یہ ہمارا قانون نہیں گزشتہ حکومت کا ہے، ہم مخالفت کرتے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا اس بل کو کمیٹی میں بحث کے لیے بھیج سکتے ہیں، بل منظور نہیں ہو رہا، صرف کمیٹی میں بات کی جائے گی۔ چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھجواتے ہوئے کہا بل کمیٹی میں جائے گا، وہاں بات کر لیں پھر ایوان میں لائیں۔
ایوان میں اینٹی ریپ تحقیقات اور مقدمہ بل 2021 بھی پیش کیا گیا، یہ بھی معلوم ہوا ہےکہ بیریسٹر سینیٹر علی ظفر کے پیش کیے گئے بل کی اپوزیشن نے مخالفت کر دی۔
اس موقع پر سینیٹر علی ظفر نے کہا ہمارے قوانین سارے ناکام ہو چکے، جنسی زیادتی کے واقعات کیوں ہوتے ہیں، اب ہمارا یہ قانون خواتین کو تحفظ دینے میں کافی حد تک کامیاب ہوگا، میری درخواست ہے کہ اس بل کو آج ہی منظور کر لیا جائے۔
تاہم شیری رحمان نے کہا اس بل میں سقم ہے اس کو 90 روز میں منظور نہیں کرایا جا سکتا، اب یہ بل صرف مشترکہ اجلاس سے ہی پاس ہوگا۔ اعظم سواتی نے کہا تجویز ہے کہ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا علی ظفر کا بل بہت اچھا ہے مگر اس کا غلط استعمال ہو سکتا ہے، میں آرٹیکل 70 کی طرف لے جاتا ہوں، دیکھیں وہ کیا کہتا ہے، ایوان سے بل 90 دن میں پاس نہیں ہوتا تو مشترکہ اجلاس میں جاتا ہے۔
علی ظفر نے کہا بڑے ادب سے رضا ربانی کی پیش کردہ منطق مسترد کرتا ہوں، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ بل کو دوبارہ سینیٹ میں نہیں پیش کر سکتے، بل میں مزید ترامیم کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے بل مؤخر کر دیا۔
ایوان میں آج صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے قانون وضع کرنے کا بل بھی پیش کیا گیا، تحفظ صحافیان بل 2021 سلیم مانڈوی والا کی جانب سے پیش کیا گیا، تاہم حکومت کی جانب سے بل کی مخالفت کی گئی، وزیر مملکت علی محمد خان کی جانب سے بل کی مخالفت کا اعلان کیا گیا۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا پہلے سے ایسا ہی بل ایوان سے منظور کرایا جا چکا ہے، جو بل پہلے ہی پاس ہے اس کے بعد لانے کا فائدہ نہیں، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا مشاورت کر لیں بل کو مؤخر کر لیتے ہیں، اپوزیشن کی جانب سے بل پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا گیا، ارکان نے شور شرابا بھی کیا، جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ کمیٹی کے حوالے کر دیا۔