لاہور ہاٸی کورٹ میں نظر بندی کے قانون 16 اور 3 ایم پی او کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی،

عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کر لیے،دائر درخواست میں کہا گیا کہ اس قانون کے تحت بغیر کسی وجہ سے حکومت گرفتاریاں کر رہی ہے،960 کا آرڈیننس آئین سے متصادم ہے،یہ آرڈیننس 1960 میں مارشل لاء دور میں بنایا گیا، آرڈیننس آئین کے آرٹیکل دس اے،اور چودہ کی خلاف ورزی ہے،سیاسی عدم استحکام میں اسے استعمال کیا جاتا ہے،اس آرڈیننس کے تحت کسی بھی شخص کو تین ماہ تک قید میں رکھا جا سکتا ہے بلاوجہ وجہ گھروں پر چھاپے مار کر توڑ پھوڑ کی جارہی ہے ، لوگوں کو غیر قانونی طور پر جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے عدالت اس قانون کو کالعدم قرار دے ، عدالت ریکارڈ منگوائے کہ اب تک اس قانون کے تحت کتنے دہشتگرد گرفتار کیے گئے ہیںاگر قانون رکھنا بھی ہو تو اس کے باقاعدہ آئین کے ڈھانچے میں لایا جائے،

رہنماوں نے پارٹی قیادت سے ٹکٹ پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے استعفیٰ کی دھمکی دے دی،

زمان پارک کے باہر مختلف رہنماؤں اور کارکنوں کی جانب سے اجتجاج

اگر ٹکٹ کا میرٹ میرا نہیں بنتا تو پھر کس کا بنتا ہے؟ عائلہ ملک پھٹ پڑی

تحریک انصاف کے دو ٹکٹس ہولڈرز بھی کرپشن میں ملوث

زمان پارک میں بجلی چوری؛ لیسکو نے انتظامیہ کو نوٹس جاری کردیا

 ثاقب نثار کے بیٹے نے بھی پی ٹی آئی کی ٹکٹوں کی لوٹ سیل لگا دی ،آڈیو لیک

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی نظر بندیوں اور گرفتاریوں کیخلاف درخواست پر اعتراض کا معاملہ ،جسٹس علی ضیاء باجوہ نے درخواست پر سماعت سے معذرت کر لی ،جسٹس علی ضیاء باجوہ نے درخواست اعتراض کیساتھ چیف جسٹس کو بھجوا دی ،جسٹس علی ضیا باجوہ کے روبرو درخواست اعتراض کیساتھ پیش کی گئی ،درخواست میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی نظر بندیوں کو چیلنج کیا گیا ہے ،اور استدعا کی گئی ہے کہ ڈپٹی کمشنرز کے جاری کردہ نظربندیوں کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے

Shares: