سعودی عرب میں وزارت داخلہ کی جانب سے مکہ مکرمہ صوبے میں تین بیٹیوں کو ذبح کرنے والے سعودی شہری بندر بن علی الزہرانی کی سزائے موت پر عمل درامد کرتے ہوئے اس کا سر قلم کر دیا گیا۔
باغی ٹی وی : "العربیہ ڈاٹ نیٹ” کے مطابق مذکورہ شہری نے 2018ء میں تیز دھار چھرے کے ذریعے اپنی تین بیٹیوں کا گلا کاٹ دیا تھا۔ مقتول بچیوں کی عمریں بالترتیب چھ ، چار اور دو سال تھیں۔
ایک ہی دن میں دہشتگردی میں ملوث 81 مجرمان کو سزائے موت دیدی گئی
مجرم کے خلاف عدالتی کارروائی پوری کی گئی عدالت نے مجرم کو تعزیراتی طور پر سزائے موت سنائی عدالتی فیصلے پر گزشتہ روز 16 مارچ بروز بدھ عمل درامد کرتے ہوئے مجرم بندر بن علی بن محمد الزہرانی کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
چند برس قبل جب یہ دل خراش واقعہ پیش آیا تو سعودی شہری کی افریقی شہریت کی حامل بیوی ہذیانی کیفیت کا شکار ہو کر ہسپتال میں داخل ہو گئی تھی ذرائع کے مطابق یہ مجرمانہ واقعہ گھریلو لڑائی کے سبب واقع ہوا سعودی شہری بندر کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا۔ بعد ازاں یہ بات سامنے آئی کہ 33 سالہ مجرم منشیات کا عادی تھا۔
81 افراد کو سزائے موت: ایران نے سعودی عرب کیساتھ مذاکرات ملتوی کر دیئے
واضح رہے کہ حال ہی میں سعودی عرب میں انتہا پسندگروہوں سے تعلق رکھنے والے 81 مجرمان کو سزائے موت دی گئی تھی سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ 81 مجرمان کو سزائے موت دی گئی ہے جو کہ داعش اور القاعدہ سمیت غیرملکی ایجنسیوں اور حوثی ملیشیا سے بھی وابستہ تھے، مجرمان میں سعودی اور یمنی شہری شامل تھے-
سعودی پریس ایجنسی کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا تھا ”ملزمان کو اٹارنی کا حق فراہم کیا گیا تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران سعودی قانون کے تحت ان کے حقوق کی مکمل ضمانت فراہم کی گئی تھی۔ ملکی عدالتی نظام نے انہیں متعدد گھناؤنے کام کرنے کا مجرم پایا، ایسے جرائم، جن کے نتیجے میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے افسروں کی ایک بڑی تعداد ہلاک ہوئی۔








