تین نوجوانوں سے شادی شدہ خاتون کا چوتھے’محبوب‘ پرجنسی زیادتی کامقدمہ،عدالت نے کیا فیصلہ سنایا؟

بیرسٹر فہد ملک قتل کیس میں مدعی مقدمہ کے وکیل کے دلائل مکمل

احمد آباد: بھارت میں تین نوجوانوں سے شادی شدہ خاتون نے چوتھے ’محبوب‘ پر جنسی زیادتی کا مقدمہ کر دیا –

باغی ٹی وی : بھارتی میڈیا کے مطابق الزام تراش 30 سالہ خاتون کی اس سے قبل تھی تین مرتبہ شادی ہو چکی تھی اور اس نے کسی بھی شوہر سے طلاق نہیں لی تھی، یہ خاتون 2016 میں مذکور ہ شخص کے ساتھ تعلقات میں آئی اور انہوں نے 2017 تک ایک سات رہتے ہوئے تعلقات رکھے ، جب تعلق ٹوٹ گیا تو خاتون نے کیڑے مار دوا کھا لی جس کے باعث طبیعت بگڑنے پر ہسپتال داخل کروایا گیا ، خاتون کی جان بچ گئی اور پھر اس نے نارول پولیس سٹیشن میں فروری2018 کو مذکورہ مرد کے خلاف شادی کا وعدہ کر کے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا مقدمہ درج کروایا ۔

بھارت:جنسی زیادتی کے واقعات ہر10 منٹ بعد رپورٹ ہونے لگے:تازہ واقعہ نے حقیقت کھول دی

ٹرائل کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ خاتون کی اس تعلقات کے آغاز سے قبل دو شادیاں ہو چکی تھیں اور اس کی تیسری شادی 2017 میں ہوئی جب یہ خاتون مذکورہ شخص کے ساتھ تعلقات میں تھی، عدالت نے یہ بات ملاحظہ کی کہ خاتون نے کسی بھی شوہر سے طلاق نہیں لی ، یہ خاتون اپنے دو شوہروں کے ساتھ قانونی چارہ جوئی میں بھی ملوث ہے ۔

عدالت کو بتایا گیا کہ خاتون اپنے پارٹنر کی شادی سے آگاہ تھی لیکن معاملات تب خراب ہونا شروع ہو ئے جب اس کی بیوی اور سسرال والوں کو اس غیر قانونی ازدواجی تعلقات کا علم ہوا ۔

مبینہ زیادتی کیس،یاسر شاہ پر الزام تھا یا حقیقت؟ سچ سامنے آ گیا

تاہم بھارت کی مقامی عدالت نے محبوبہ کے ساتھ ’ لیو ان ‘ تعلقات میں رہنے والے شخص کے خلاف جنسی زیادتی کےالزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے بری کر دیا ہے یہ الزام لڑکی کی جانب سے تعلقات ختم ہونےکے بعد عائد کئے گئے ، یہ دونوں تقریباایک سال سےاکٹھے رہ رہے تھے-

شہر کی سیشن عدالت نے مرد اور عورت کے درمیان جاری ایک ساتھ رہنے کے تعلقات کی نوعیت کو بھی محلوظ خاطر رکھا اور فیصلہ دیا کہ ’’ مرد کے شادی شدہ ہونے کے بھر پور علم کے باوجود تعلقات سے معلوم ہوتا ہے کہ خاتون اس عمل کی اخلاقی حیثیت سے بخوبی واقف تھی اور اس میں رضا مندی شامل تھی ۔

عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’ دونوں کے درمیان جسمانی تعلقات باہمی رضامندی سے قائم ہوئے جسے ریپ قرار نہیں دیا جا سکتا ۔‘

Comments are closed.