ترکی :11 ہزار سال پرانے تھری ڈی مجسمے دریافت
ترکی میں کھدائی کے دوران 11ہزار سال پرانے انسانی اجسام اور سروں کے نقش ونگار ملے ہیں جن میں سے بعض تھری ڈی مجمسے ہیں۔
با غی ٹی وی : ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق سے اس دور کے انسانوں کی فنکارانہ صلاحیتوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کھدائی کی جگہ سے 250 سے زائد پتھروں پر نقش و نگاری کے نمونے ملے ہیں۔پتھروں پر جانوروں کے اجسام کی نقوش بنائے گئے ہیں ساتھ ہی انسانی مجسمے بھی ملے ہیں۔
یہ دریافت ترکی کے جنوب مشرقی صوبے کے علاقےکرہانٹائپ میں کی گئی ہے اس علاقے کو ‘ٹا ٹیپیلر’ کا نام بھی دیا جاتا ہے، جس کا مطلب پتھر کی پہاڑی ہے ، جو 124 میل (200 کلومیٹر) کے رقبے پر محیط ہے۔
میکسیکو کے ہد ہد سمیت جانوروں کی 23 اقسام دنیا سے ناپید
یہ علاقہ یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ والی جگہ گوبکلی ٹیپے کےساتھ ہے گوبکلی ٹیپے 10 ویں صدی قبل مسیح سے متعلق میگالیتھک ڈھانچے کا گھر ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دنیا کا قدیم ترین مندر ہے۔
اس جگہ پر کھدائی کا کام سب سے پہلے 2019 میں شروع ہوا اور اس کے نتیجے میں 75 فٹ قطر والی عمارت کی دریافت بھی ہوئی عمارت میں ایک بڑا بیڈروک بھی تراشا گیا ہے اور اس کی گہرائی 18 فٹ تک ہے ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بہت سے لوگوں کی مدد سے بنایا گیا تھا۔
کھدائی کے سربراہ پروفیسر نیکمی کرول نے بتایا ہے کہ ملنے والی نوادرات قدیم گوبکلی ٹیپے سائٹ سے دریافت ہونے والی چیزوں سے ملتی جلتی ہیں جو اسٹون ہینج سے 6000 سال قبل تاریخی لوگوں نے تعمیر کی تھیں۔
18 ہزار سال قبل انسان مرغیاں نہیں بلکہ خطرناک پرندہ پالتے تھے
کرول نے کہا کہ ان میں انسانوں کے سروں سمیت کئی تھری ڈی مجسمے اور انسانی نقش ہیں ایک خاص طور پر متاثر کن مجسمے میں ایک انسان کو دکھایا گیا ہے کہ وہ تیندوے کو اپنی پیٹھ پر اٹھا رہا ہے جبکہ حملہ آور پوزیشن میں جانوروں کی نقش و نگار بھی پائی گئی ہیں-
ماہرین کے مطابق مجسموں اور پتھروں پر موجود نقش و نگار سے پتہ چلتا ہے اس دور میں انسان کی فنکارانہ صلاحیتیں مضبوط تھیں۔
7000 سال پرانے نقش ونگاردریافت
اس سے قبل سعودی عرب میں اونٹوں اور گھوڑوں کے چٹانوں پر کندہ تقریباً 7000 سال پرانے نقش ونگاردریافت ہوئے تھے منبت کاری کے 21 نمونے دریافت کیے گئے پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ ان کی سنگ تراشی کوئی زیادہ پرانی نہیں ان نقش و نگار کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ پہلے سے لگائے گئے اندازوں کے مقابلے میں کافی پرانے ہیں۔
ابتدائی طورپر 2018 میں اردن میں بطرا میں دریافت شدہ آرٹ ورک سے مماثلت کی بناپریہ تخمینہ لگایا گیا تھا کہ یہ قریباً 2000 سال پرانے ہوسکتے ہیں لیکن سعودی اور یورپی اداروں کی نئی تحقیق میں مختلف طریقوں کا استعمال کیا گیا ہے ان میں سنگ تراشی کے آلات کے نشانات (ٹول مارکس) اور کٹاؤ کے نمونوں کے ساتھ ساتھ ایکسرے ٹیکنالوجی کا تجزیہ بھی شامل ہےاس سے پتا چلتا ہے کہ منبت کاری کے یہ آثار قریباً 7000 سے 8000 سال پرانے ہیں۔