30سالہ بدمعاشی آرپار (علی عمران شاھین)۔۔۔۔۔۔۔#حق #سچ

0
52

یہ 1991کی ہماری آنکھوں دیکھی داستان ہے، عراق کے صدر صدام حسین نے صفر افواج والے ملک کویت پر اچانک حملہ کر کے وہاں قبضہ جما لیا۔
کہا یہ گیاکہ یہ سب اسرائیل پر حملے کا پہلا مرحلہ ہے، اور اب اسرائیل چند دن کا کھیل ہے۔یوں دنیا بھر کے مسلمان ایسے بہکے کہ سارے عالم میں ہر طرف "یا صدام،یا صدام ⁦”کے نعرے لگ گئے۔

سارا پاکستان صدام کے حق میں مظاہروں اور اس کی تصویروں سے بھر گیا اور ہر طرف ہر شخص اسی کا حامی اسی کے گن گاتا نظر آتا۔
حکومت پاکستان نے سارے عوامی جذبات کے خلاف فیصلہ کیا اور جنگ میں فوجی کمک و حمایت سمیت کویت اور عربوں کے ساتھ کھڑاہوگیا۔
چند ہفتوں میں صدام نے کویت خالی کیا اور تباہی کے ساتھ عالمی پابندیاں لے کر واپس چلا گیا۔

وہ جو کسی صاحب خرد کا قول ہے کہ
"جس پر احسان کرو اس کے شر سے بچو ”
بالکل ویسے ہی کویت نے پاکستان کی اس قربانی کا یہ صلہ دیا کہ اپنے ملک میں پاکستانیوں کے داخلے پر پابندی لگا دی۔البتہ اس پابندی سے ان لوگوں کو استثنا دیا جو پہلے سے وہاں مقیم تھے۔

30 سال بیتے ،یہ پابندی آج بھی قائم ہے۔ اس عرصے میں آنے والی ہماری ہر حکومت نے کوشش کی کہ یہ پابندی ہٹے لیکن کویت کی اکڑفوں ٹوٹنے تو کجا کم ہونےکانام لینے پر تیار ہی نہیں تھی۔

کہتے ہیں کہ سانپ کی موت آئے تو راستے میں آتا ہے اور گیدڑ کی موت آئے تو وہ شہر کا رخ کرتا ہے۔

چند دن پہلے کویت کی شامت آنا تھی کہ اس نے اپنے ملک میں پی آئی اے کے جہازوں کے داخلے پر پابندی لگا دی کہ غریب پاکستان کے جہاز آنجناب عالی سرکار کے پروٹوکولز پر پورا نہیں اترتے۔۔۔۔۔۔

بھیا جی کوتوال تو ڈر کاہے کااور ۔۔۔۔۔۔شیر جنگل کا بادشاہ ہے چاہے انڈے دے یا بچے

پاکستان نے پابندی ہٹانےکی درخواست کی لیکن اثر الٹ ہوا۔۔۔۔۔۔۔کویت کو شاید یاد نہیں تھا کہ کبھی کبھی کسی کے سچ میں 12 بج بھی جاتے ہیں اور پھر پاکستان کے جوواقعی 12بجے کہ اس نے اپنے ملک میں کویت ائر لائن کے جہازوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ۔۔۔

بہت یار لوگ بولے۔۔۔۔۔ توبہ توبہ ۔۔۔۔۔یہ کیا کر دیا؟۔۔۔۔ اگر کویت آقا نے اپنے ملک سے ایک لاکھ پاکستانی نکال ڈالے تو کیا ہوگا؟ لیکن یہ کیا؟ ابھی پاکستان کی جانب سے پابندی لگے دوسرا ہفتہ طلوع ہوا تھا کہ کویت نے بلا چوں چراں پی آئی اے کو اپنے ملک میں پروازوں کی اجازت دے دی۔

بات تو اتنی سی تھی اور ہم تیس سال سے یوں ڈرے سہمے بیٹھے تھے کہ کویت بادشاہ عالی جاہ کے سامنے اونچا سانس بھی لیا تو سمجھو،گردن آر پار
نا بھئی نا۔۔۔۔۔۔

سچ یہی ہے کہ اگر عزت سے جینا ہے تو بہت دفعہ غیرت دکھانا ہی پڑتی ہےاور تب یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہوتا ہے کہ دھوتی کس طرف سے اٹھانی ہے۔یاد ہے نا کہ اس سے چند روز پہلے ہی برطانیہ نے بھی تو ریڈ لسٹ ایسے ہی ختم کی تھی۔ بات سیدھی اور حل سامنے ہے۔

یہی علاج اس ایف اے ٹی ایف سمیت ساری بدمعاش دنیا کا ہے جنہوں نے ہمیں غریب کی جورو سمجھ رکھاہے۔۔۔۔۔۔

یاد رکھیے! دنیا میں پسپائی کی کبھی کوئی حد نہیں ہوتی اور بزدلی سے زندگی کا ایک دن بھی باعزت اور پر لطف نہیں ہوتا ۔

30سالہ بدمعاشی آرپار
(علی عمران شاھین)۔۔۔۔۔۔۔#حق #سچ

Leave a reply