سپریم کورٹ میں بیوی کو حق مہر کی رقم دینے کے حوالہ سے درخواست پر سماعت ہوئی،

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ درخواست گزار کی کتنی بیویاں ہیں جس پر وکیل نے عدالت میں کہا کہ درخواست گزارکی 2 بیویاں ہیں،نکاح نامہ میں لکھا گیا پانچ لاکھ حق مہر چھ برس تک نہ ادا کرنے پر عدالت نے وکیل درخواستگزارکی سرزنش کردی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حق مہر بیوی کا حق ہے اسے کیوں نہیں دیا آپ کو اب ایک لاکھ ادا کرنے کا حکم جاری کررہے ہیں تاکہ آئندہ ایسے کیسز عدالت میں نہ لائیں،وکیل درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ میں اپنا کیس واپس لیتا ہوں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایسے نہیں ہو گا جب مرضی آپ کیس واپس لے لیں، 6 سال آپ نے بیوی کو حق نہیں دیا اور اب سپریم کورٹ آ گئے قانون پسند نہیں تو کم از کم اسلام کا ہی احترام کر لیں، اب انصاف ملے گا تو دونوں طرف ملنا چاہیے،عدالت نے بیوی کو حق مہر نہ دینے پر درخواست گزار شوہر کو ایک لاکھ جرمانہ عائد کردیا اور ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ میں حق مہر ادا کر کے فیملی کورٹ کو آگاہ کریں اور دستاویزات جمع کروائیں اگر 30 روز میں حق مہر ادا نہ کیا گیا تو قانونی کارروائی کی جائے.

فیسکو ملازم کے سپریم کورٹ میں پنجابی میں دلائل،درخواست مسترد
دوسری جانب سپریم کورٹ میں فیسکو ملازم کی معطلی کے دوران تنخواہ فراہمی کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار عبدالرشید نے عدالت میں خود کیس لڑنے کی استدعا کی۔عدالت نے درخواست گزار کو دلائل دینے کی اجازت دی،فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ملازم کے پنجابی زبان میں دلائل دیئے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ پنجاب میں دلائل دینے ہیں؟الیکٹرک سپلائی کمپنی میں عہدہ کیا ہے؟درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ میں بل ڈسٹری بیوٹر ہوں، عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو کس نے نوکری دی،کس کی سفارش پر نوکری ملی تھی؟ درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ 1990میں انٹرویو دیااور بھرتی ہو گیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا آپ کا انٹرویو بھی پنجابی میں ہوا تھا؟ جس پر درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ جی پنجابی میں انٹرویو ہوا تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بل ڈسٹری بیوٹر کو اردو اور انگریزی پڑھنا سمجھنا تو آنا چاہئے آپ کام کیسے کرتے ہیں؟بل پنجابی میں ہوتا ہے کیا؟آپ کو محکمے نے بحال تو کردیا، اب آپ عدالت سے کیا چاہتے ہیں؟آپ تو اس نوکری کیلئے موزوں ہی نہیں لیکن پھر بھی محکمے نے آپ کو بحال کردیا،جسٹس اطہر من اللہ نےاستفسار کیاکہ کیا آپ انگریزی یا اردو لکھ سکتے ہیں؟ درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ کچھ لکھ سکتا ہوں،سپریم کورٹ نے بعد میں حکمنامہ سناتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نے ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف کوئی قانونی جواز پیش نہیں کیا،عدالت نے درخواست گزار کی استدعا مسترد کرتے ہوئے خارج کردی.

جنسی طور پر ہراساں کرنے پر طالبہ نے دس سال بعد ٹیچر کو گرفتار کروا دیا

ایم بی اے کی طالبہ کو ہراساں کرنا ساتھی طالب علم کو مہنگا پڑ گیا

تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے

 چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

Shares: