آٹھ سالہ بچی سے زیادتی و قتل،14 روز بیت گئے،ملزم نہ ہوئے گرفتار

0
51
سفاک باپ نے 22 سالہ بیٹی کو گولیاں مار کر لاش سوٹ کیس میں بند کر کے سڑک کنارے پھینک دی

شہر قائد کراچی کے علاقے لانڈھی میں 8 سالہ بچی منیبہ کے ساتھ زیادتی اور قتل کو 14 روز بیت گئے’ضلعی پولیس اور تفتیش کار ملزمان کی تلاش میں چھاپہ مار کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 64 افراد کا ڈی این اے حاصل کرلیا گیا’کمسن بچی کا والد دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے۔ مقبول نے پولیس کو وارننگ جاری کردی اگر منیبہ کاقاتل نہ پکڑا گیا تو احتجاج کروں گا 18نومبر کو خالی پلاٹ سے 8سالہ بچی منبیہ کی زیادتی کے بعد تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی منبیہ کے قتل کا مقدمہ ملیر کے قائد آباد پولیس اسٹیشن میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج ہے۔

لانڈھی کے مسلم آباد کی گنجان آباد مقام سے بچی کیسے اغواء ہوئی کون زیادتی میں ملوث ہے بچی کو قتل کے بعد لاش کیسے خالی پلاٹ پر ٹھکانے لگائی گئی 14 روز بیت گئے ضلعی پولیس اور تفتیش کار ایک دوسرے کا منہ تکتے رہے’جنسی زیادتی اور تشدد کے بعد بچی کو قتل کیاگیا تھا منبیہ کے والد نے 13 روز میں دلاسوں اور در بدر کی ٹھوکریں کھانے کے بعداب بالآخر کیس میں پیشرفت نہ ہونے پر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ منیبہ کے والد مقبول نے گفتگو میں کہاکہ کاکا منے پر شدید شک ہے جو واردات کے بعد سے فرار ہے۔ اگر چہ مبینہ ملزم نے کچھ نہیں کیا تو وہ کیوں روپوش ہوا ہے انہوں نے پولیس کی کارکردگی اور پیشرفت رپورٹ پر مکمل عدم اطمینان کا اظہار کیاہے۔ ان کاکہنا تھا کہ اب تک ڈی این اے رپورٹ کا نہیں بتایا جا رہا ہے جس حالت میں بچی سونپی گئی تھی ہاتھ تک نہیں لگا پایا انہوں نے شکوہ کرتے ہوئے کہاکہ رکن قومی اسمبلی سے رابطہ کیا جھوٹے دلاسے ملے مگر کوئی مدد کو نہ آیا مقبول احمد کہتے ہیں کہ صورتحال سے پیپلزپارٹی کی رہنما شہلا رضا کو بھی اطلاع کی گئی ہے جنہوں نے چند گھنٹے طلب کئے تھے مگر 13 روز بیت گئے مگر کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔ انہوں نے کہا کہ اگر پولیس کی کارکردگی تسلی بخش نہ ہوئی تو احتجاج کروں گا ۔

ادھر ملیر پولیس کے موقف کے مطابق ابتدائی طورپر کئی افراد کا ڈی این اے کرایاگیا ہے جائے وقوعہ سے کئی شواہد تحویل میں لئے گئے ہیں غفلت برتنے والوں کو بھی پہلے نہ بخشا تھانیدار سمیت تین افسران عہدوں سے ہٹائے جاچکے ہیں اور آگے بھی کسی صورت کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ ملیر پولیس کے مطابق لواحقین کی ہرممکن مدد کرنے کو تیار ہے تفتیش سمت کے مطابق تعین کے بعد کی جارہی ہے۔

دھر پولیس تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ حتمی طورپر64افراد کے ڈین این اے حاصل کئے گئے جنہیں رپورٹ کیلئے کراچی یونیورسٹی لیبارٹری بھیج دیاگیا ہے۔ جبکہ مزید 20 افر ادکو ریڈار پر لیاگیا ہے۔تفتیشی ذرائع کاکہناہے کہ مبینہ طورپر دو افراد وقوعہ کے بعد سے علاقے سے فرار ہے جن کے خاندان کے افراد کے بیانات قلمبند کئے گئے ہیں ڈی این اے حاصل کیاگیا ہے۔سیمپل کے حصول کے بعدبچی کے ساتھ زیادتی میں ملوث ملزمان کا تعین جاری ہے۔ تاحال اب تک پولیس کو کسی قسم کی کوئی ڈی این اے رپورٹ حاصل نہ ہوسکی۔

طالبہ کے ساتھ جنسی تعلق،حمل ہونے پر پرنسپل نے اسقاط حمل کروا دیا

ویڈیو بنا کر ہراساں کرنے کے ملزم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

ناکے پر کیوں نہیں رکے؟ پولیس اہلکار نے شہری پر گولیاں چلا دیں

بارہ سالہ بچی کی نازیبا ویڈیو بنانے والا ملزم گرفتار

Leave a reply