نوواں جائزہ مکمل ہونے پر پاکستان کی ضروری فنانسنگ جاری ہوگی،چیف آئی ایم ایف
اسلام آباد: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈز(آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان کیلیے 1.2 ارب ڈالر بیل آؤٹ پروگرام کا 9 واں جائزہ اس وقت مکمل ہو گا جب ضروری فنانسنگ ہو جائے گی تب معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی۔
باغی ٹی وی: آئی ایم ایف کے بیان میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بڑھتے ہوئے اعتماد کے فقدان کو اجاگر کیا گیا ہے آئی ایم ایف مشن چیف نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ نوے جائزے پر مسلسل کام کر رہے ہیں، اس جائزےکو مکمل کرنے کے لیے ضروری اصلاحات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
لاہورانتظامیہ نےپی ٹی آئی کولاہورمیں ریلی کا مشروط اجازت نامہ جاری کر دیا
آئی ایم ایف مشن چیف برائے پاکستان نیتھن پورٹر نے کہا کہ نویں جائزے کےکامیابی سے مکمل ہونے پر پاکستان کی ضروری فنانسنگ جاری ہوگی اور نویں جائزے کی کامیابی سے اسٹاف لیول معاہدہ ہوسکے گا۔
بیان 9ویں جائزے کو مکمل کرنے کیلیے ضروری تمام پیشگی اقدامات کو پورا کرنے کے حکومتی دعوے کی نفی کرتا ہے،آئندہ مالی سال کے بجٹ سمیت آئی ایم ایف کی ان پالیسیوں کے بارے میں جو وہ نافذ کرنا چاہتا ہے، وزارت خزانہ کے حکام اس کو ایسا مطالبہ قرار دیتے ہیں جو گول پوسٹ تبدیل کرنے کے مترادف ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے اسٹاف لیول معاہدے کی تمام پیشگی شرائط پوری کر دی ہیں لہذا حتمی معاہدہ نہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
توشہ خانہ کیس میں نیب میں طلبی،اسلام آباد ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کی درخواستوں …
آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر کے بیان نے اس بات کی نفی کر دی جس کا پاکستانی حکام 9 فروری سے دعویٰ کر رہے ہیں۔ جب دو طرفہ بات چیت بے نتیجہ ختم ہوگئی تھی،ناتھن پورٹر نےضروری فنانسنگ کی مقدارکی وضاحت نہیں کی جوپاکستان کو 1.2 ارب ڈالر قرض کے حصول اور 9 ویں جائزے کی تکمیل کیلئے ظاہر کرنا ہے،جو پہلے ہی سات ماہ کی تاخیر کا شکار ہے۔
دوسری جانب وزارت خزانہ کے سینئر حکام کا موقف ہے کہ آئی ایم ایف کو نویں جائزے کی منظوری کو بجٹ سے نہیں جوڑنا چاہیے، بجٹ کا معاملہ 11ویں جائزہ کیلیے بحث کے وقت اٹھایا جانا چاہیے، کابینہ کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ آئی ایم ایف کا مطالبہ تشویشناک ہے۔