5اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے 27 یورپی یونین کے پارلیمانی وفد نے منگل کے روز مقبوضہ جموں و کشمیر کا دورہ کیا۔

یورپی وفد کا دورہ مقبوضہ کشمیر، محبوبہ مفتی نے کیا یہ مطالبہ

مودی حکومت کویورپی پارلیمانی وفد کوکشمیر جانے کی اجازت دینے کے اپنے فیصلے پرشدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔جس میں ان کی اپنی پارٹی کے لوگ بھی شامل ہیں۔

برسراقتدار قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے ڈاکٹر سبرامنیم سوامی ، جو پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے ممبر ہیں ، نے اس اقدام کو "قومی پالیسی کی غلطی” اور "غیر اخلاقی” کہہ کر تنقید کی ہے۔ ٹویٹر پر اپنے پیغامات میں بھارتی رہنماوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی سیاسی رہنماوں کو کشمیر جانے کی اجازت نہیں لیکن یوریپین پارلیمنٹرینز کو یہ اجازت دے جارہی ہے۔

یورپی وفد کی آمد، مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال و احتجاجی مظاہرے

بھارت کی مرکزی حزب اختلاف کانگریس پارٹی نے اس اقدام کو "ہندوستان کی پارلیمنٹ اور جمہوریت کی صریح توہین” قرار دیا ہے۔
کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے یورپ کے ممبران پارلیمنٹ کو مقبوضہ جموں وکشمیر کے دورے پر جانے کی اجازت دینے پر حکومت کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

مقبوضہ جموں کشمیر، سیکورٹی فورسز پر فائرنگ ، کتنا نقصان ہوا؟

ہندوستان کی کمیونسٹ پارٹی (مارکسسٹ) (سی پی آئی ایم)نے الزام لگایا کہ یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹیرین کے غیر سرکاری گروپ ، جس کے بی جے پی سے روابط ہیں ، کو بھارتی سیاسی جماعتوں سے زیادہ ترجیح دی گئی ہے۔

وزیر اعظم مودی ، جنہوں نے پیر 28 اکتوبر کو نئی دہلی میں وفد سے ملاقات کی ، کہا ، ان کے دورے سے انہیں "خطے کے ثقافتی اور مذہبی تنوع” کو بہتر انداز میں سمجھنے میں مدد ملے گی۔

کس ملک کا وفد کل مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرے گا؟

آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد نئی دہلی نے ہندوستانی سیاسی رہنماو¿ں کو جموں و کشمیر جانے کی اجازت سے انکار کردیا تھا۔ سپریم کورٹ آف انڈیا کی ہدایت کے بعد سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری ستارام یچوری اور کانگریس کے رہنما اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی غلام نبی آزاد نے ریاست کا دورہ کیا تھا۔

نئی دہلی نے مبینہ طور پر امریکی ڈیموکریٹک سینیٹر کرس وان ہولن کو بھی مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت سے بھی انکار کیا تھا۔

مقبوضہ کشمیر،بھارت نواز سیاسی جماعتوں پر بڑی پابندی عائد

گذشتہ ہفتے ، عدالت عظمی نے وفاقی حکومت سے جموں و کشمیر میں پابندیوں کو ختم کرنے کے لئے ٹائم لائن کے بارے میں پوچھا تھا۔ عدالت نے کشمیر میں عائد پابندیوں سے متعلق متعدد درخواستوں پر غور کرنے کے بعد ، حکومت سے کہاتھا کہ وہ اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرے۔

Shares: