ایران میں پچھلے جمعہ سے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کےخلاف ہونے والے احتجاج کے دوران سیکیورٹی فورسز کے حملوں میں اب تک کم سے کم 150 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایران انٹرنیشنل کی ویب سائٹ کے مطابق بدھ کے روز ایرانی انٹلی جنس فورسز نے گوشت کی ترسیل کے لیے استعمال ہونے والی گاڑیوں کے ذریعے دارالحکومت تہران کے "سوشل انشورنس” اسپتال سے 36 مظاہرین کی لاشیں تدفین کے لیے منتقل کیں۔
ذرائع کے مطابق سجاد کرج اور شہریار اور مدنی کرج اور البرز کرج کے اسپتالوں میں مرنے والوں کی تعداد 118 ہے۔
مزید برآں وزارت انٹیلی جنس نے ہر کنبہ کو 40 ملین ایرانی تومان مقتولین کی میت وصول کرنے کے لیے ادا کرنے کو کہا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت کی طرف سے مرنے والوں کی تدفین کے معاملات میں بھی سختی برتی جا رہی ہے۔ جنازوں کے اعلان اور میڈیا سے بات کرنے پربھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
ایران انٹرنیشنل کی ویب سائٹ کے مطابق بدھ کے روز ایرانی انٹلی جنس فورسز نے گوشت کی ترسیل کے لیے استعمال ہونے والی گاڑیوں کے ذریعے دارالحکومت تہران کے "سوشل انشورنس” اسپتال سے 36 مظاہرین کی لاشیں تدفین کے لیے منتقل کیں۔ذرائع کے مطابق سجاد کرج اور شہریار اور مدنی کرج اور البرز کرج کے اسپتالوں میں مرنے والوں کی تعداد 118 ہے۔
مزید برآں وزارت انٹیلی جنس نے ہر کنبہ کو 40 ملین ایرانی تومان مقتولین کی میت وصول کرنے کے لیے ادا کرنے کو کہا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت کی طرف سے مرنے والوں کی تدفین کے معاملات میں بھی سختی برتی جا رہی ہے۔ جنازوں کے اعلان اور میڈیا سے بات کرنے پربھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل کے روز اعلان کیا کہ ایسی "معتبر اطلاعات” موصول ہوئی ہیں کہ ایران بھر میں سو سے زیادہ مظاہرین کو ہلاک کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق 21 شہروں میں کم از کم 106 مظاہرین مارے گئے۔ ایمنسٹی کے مطابق ایران میں حالیہ ایام میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی اصل تعداد سامنے نہیں آئی تاہم خدشہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 200 تک ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ ایران میں پیٹرول کی قیمتوں سے شروع ہونے والا احتجاج شدت اختیار کر گیا ہے ، عوام ہفتے سے احتجاج کر رہیں، اب یہ احتجاج شدت اختیار کرتے ہوکئے ہلاکتوں تک پہنچ گیا ہے، عوام کے اند ر شد ت سے احساس پایا جاتا ہےکہ ملک میںمہنگائی ، بے روز گاری اور معیشت کی بری حالت ہے.