ایران میں احتجاج کاخونی رنگ، مزید کتنی ہلاکتیں ہو گئیں.
تفصیلات کے مطابق : ایران میں احتجاج مزید تشدد آمیز ہوتا جا رہا ہے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سےجاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ایام میں ایران میں ہونےوالےاحتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس اور سیکیورٹی فورسز کےحملوں میں کم سے کم 208 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ دوسری طرف ایران نے سرکاری سطح پر ہلاکتوں کی تعداد 143 بتائی ہے جب کہ ایرانی اپوزیشن کی طرف سے یہ تعداد ساڑھے چار سو سے زاید بتائی جا رہی ہے۔
لندن میں قائم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وسط نومبر کے دوران ایران میں ہونے والےپرتشدد مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 208 تک پہنچ گئی ہے۔ انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ اس کے مندوبین ایران میں ہلاکتوں کی اصل تعداد کا کھوج لگانے کے لیے معتبر معلومات جمع کررہےہیں۔
ایمنسٹی نے گذشتہ جمعہ کو ٹویٹر پر کہا تھا کہ ایران میں مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 161 تک پہنچ گئی ہے۔ اس سے پہلے ہونے والے تخمینے کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 143 بتائی گئی تھی۔
واضح رہے کہ ایران میں مظاہرین کے احتجاج میں کافی تشدد بڑھ رہا ہے، اور پچھلے چند دنوں سے اس میں بہت تیزی آئی ہے ، اس سے قبل پیر کے روز ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اطلاع دی تھی کہ 15 نومبر کو ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ہونے والے مظاہروں میں ایران بھر میں کم از کم 143 مظاہرین ہلاک ہوگئے تھے۔
جس میںکہا گیا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 143 ہے۔ تقریبا تمام اموات آتشیں اسلحہ کے استعمال کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ لندن میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ ایک شخص آنسو گیس کی شیلنگ سے ہلاک ہوا تھا اور ایک کی موت تشدد کے نتیجے میں واقع ہوئی۔