جماعت اسلامی ہند بھی مسلمانوں کےدفاع کے لیے میدان میں اترآئی،بل کےخلاف منظم تحریک چلانےکاعہد

0
39

نئی دہلی:جماعت اسلامی ہند بھی مسلمانوں کے دفاع کے لیے میدان میں اترآئی ،بل کے خلاف منظم تحریک چلانے کا عہد،اطلاعات کےمطابق امیر جماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی صاحب کی دعوت پر آج ایک ہنگامی میٹنگ مرکز جماعت اسلامی ہند میں بلائی گئی۔ جس میں ملی تنظیموں کے قائدین اور اہم شخصیات شامل ہوئیں۔

اس میٹنگ میں درج ذیل قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی گئی:

۱۔ شہریت ترمیمی قانون کی منظوری کی یہ اجلاس سختی سے مذمت کرتا ہے اور اسے ملک کی جمہوری قدروں اور دستور ہند کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف تصور کرتا ہے اور ملک کے تمام انصاف پسند شہریوں سے اپیل کرتا ہے کہ اس قانون کی مخالفت کریں اور اس کو واپس لینے کے لیے حکومت پر دباو ¿ ڈالیں۔

۲۔ یہ اجلاس جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نیز ملک کی اُن تمام جامعات کے طلبہ کی ستائش کرتا ہے جنہوں نے عزم وحوصلے کے ساتھ اس قانون کے خلاف احتجاجی مہمات شروع کی ہیں۔

۳۔ یہ اجلاس دہلی پولیس کی بربریت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے جس نے پرامن مظاہرین پر مظالم کی حد کردی ہے و ہاسٹلوں اور لائبریری میں گھس کر طلبہ وطالبات پر مظالم ڈھائے ہیں۔اجلاس کا مطالبہ ہے کہ پولیس کی زیادتیوں کی آزادانہ عدالتی تحقیقات کرائی جائیں اور قصور وار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

۴۔ یہ اجلاس مظاہرین سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اس معاملہ میں چوکس رہیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ شرپسند و مخالف عناصر اپنی سازشوں سے احتجاج کو غلط یا پرتشدد رخ نہ دینے پائیں۔

۵۔ یہ اجلاس اس عزم کا اعلان کرتا ہے کہ ہم تمام شرکاء متحد ہوکر اس قانون کے خلاف احتجاج میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے انصاف پسند شہریوں کو ساتھ لے کر شریک ہوں گے اور اس کے لیے جلد ہی ایک کوآرڈی نیشن کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جس میں تفصیلی لائحہ عمل کو قطعیت دی جائے گی۔
میٹنگ میں درج ذیل اہم افراد نے شرکت کی:

ذرائع کے مطابق اس اہم اجلاس میں مولانا محمود مدنی، مولانا توقیر رضا خان، مولانا شیث تیمی، ڈاکٹر محمد منظور عالم، ڈاکٹر ظفرالاسلام خان، جناب نوید حامد ، ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، جناب محمد جعفر، مولانا نیاز احمد فاروقی، جناب ظفر محمود، جناب کمال فاروقی، جناب معاذ منیار، جناب مجتبی فاروق، جناب عبدالجبار صدیقی، جناب ابوالاعلی سید سبحانی اور جناب عرفان اللہ خان کے علاوہ دیگر کئی اہم شخصیات شامل تھیں۔

Leave a reply