بچوں سے زیادتی کے ایک برس میں کتنے واقعات پنجاب میں ہوئے؟ شرمناک رپورٹ آ گئی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بچوں سے زیادتی کےواقعات پر مبنی محکمہ داخلہ پنجاب کی رپورٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کردی گئی، رپورٹ کے مطابق پنجاب میں ستمبر2019 تک بچوں سے زیادتی کے کل 1024 مقدمات رجسٹر ہوئے،1024 میں سے 856 مقدمات کی تفتیش مکمل کرکے چالان عدالت میں جمع کرائے جاچکے ہیں،لاہورمیں ستمبر 2018 سےمارچ 2019 تک بچوں سےزیادتی کے 152 مقدمات رجسٹرہوئے.
پنجاب میں 905 بچے اور 411 بچیاں زیادتی کا نشانہ بنیں۔ ان میں سے 11 بچے اور 10 بچیوں کو ریپ کے بعد قتل کر دیا گیا۔پولیس ریکارڈ کے مطابق ضلع لاہور میں 105 بچوں سے بدفعلی 94 بچیوں سے زیادتی کے کیسز رپورٹ ہوئے۔ جبکہ 2 بچے اور 1 بچی کو قتل کر دیا گیا۔
گوجرانوالہ میں 72 بچون سے بدفعلی، 50 بچیوں سے زیادتی کے کیسز رپورٹ ہوئے، ایک بچی قتل ہوئی۔ فیصل آباد ریجن میں 60 بچوں سے بدفعلی 15 بچیوں سے زیادتی کے کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ ایک بچی قتل ہوئی۔ ملتان ریجن میں 36 بچوں سے بدفعلی اور 13 بچیوں کے ساتھ زیادتی کے کیسز رپورٹ ہوئے۔ بہاولپور ریجن میں 38 بچوں سے بدفعلی 20 بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات ہوئے۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق ایک ہزار انتالیس کیسز کو حل کر دیا گیا۔ جبکہ لاہور ضلع کے بچوں سے زیادتی کے 3 کیسز تا حال حل نہ ہو سکے۔ پولیس حکام کے مطابق زیادہ کیسز سامنے آنے والے علاقوں میں پولیس پیٹرولنگ بڑھا دی گئی۔ قصور اور چونیاں سمیت دیگر علاقوں میں ڈالفن فورس تعینات کی گئی ہے
جس خوفناک تعداد میں بچوں سے زیادتی کے کیسز سامنے آ رہے ہیں، لگتا ہے جیسے ہمارا معاشرہ بچوں کی پرورش کیلئے سب سے بھیانک معاشرہ بن چکا ہے۔کوئی دن ایسا نہیں گذر رہا کہ جب کوئی واقعہ میڈیا پر رپورٹ نہ ہو۔
ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھے مہینوں میں بچوں سے جنسی زیادتی کے 1300 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ بہت بڑی تعداد ان کیسز کی بھی ہے جن کی رپورٹ درج نہیں کروائی گئی.
واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل سانحہ چونیاں میں 4 بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا جس کے بعد پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا تھا۔ ملزم کا نام سہیل شہزاد تھا جس کی عمر 27 سال ہے، چاروں وارداتیں اسی ملزم نے سر انجا م دیں تھیں،ملزم سہیل شہزاد لاہور میں تندور پر روٹیاں لگانے کا کام کرتا ہے اور غیر شادی شدہ ہے۔حکام کے مطابق ملزم نے چاروں بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا،معاملے کی تحقیقات سائنسی بنیادوں پر کی گئیں، 1649 مشکوک افراد کی جیو فینسنگ کی گئی، بچے فیضان اور علی حسن کے کپڑوں سے ملنے والے نمونے ملزم سے میچ کر گئے تھے، ایک بچے کی لاش اور 3 بچوں کی ہڈیوں کے ڈی این اے سے ملزم کی شناخت کی گئی تھی
وزیراعظم عمران خان نے سانحہ چونیاں کا مرکزی ملزم پکڑے جانے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو مبارکباد دی ہے، وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں یہ ٹیسٹ کیس تھاجس میں اللہ نےہمیں سرخروکیا،
وزیراعلیٰ پنجاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے، انہوں نے کہاکہ قصورمیں واقعات پہلےبھی ہوئے ہیں، چونیاں کیس میں اہم سراغ مل گیاہے، چونیاں کیس میں ملزمان کے پولی گرافک ٹیسٹ کیےگئےہیں، ملزم سہیل شہزادنےبچوں کوقتل کیا، وزیراعلیٰ پنجاب نے ملزم کی تصویر بھی میڈیا کو دکھائی، وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملزم کا نام سہیل شہزاد ہے جس کی عمر 27 سال ہے، چاروں وارداتیں اسی ملزم نے سر انجا م دیں، وزیر اعلیٰ نے مزید بتایا کہ ملزم سہیل شہزاد لاہور میں تندور پر روٹیاں لگانے کا کام کرتا ہے اور غیر شادی شدہ ہے، اس نے چاروں بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا،
پنجاب اسمبلی میں حکومتی جماعت تحریک انصاف کی رکن سیمابیہ طاہر نے قرارداد جمع کروائی ہے جس کے متن میں کہا گیا ہے کہ زینب زیادتی و قتل کے واقعے نے پورے ملک کے درو دیوار ہلا دیئے تھے اور اب 10 سالہ بچی فرشتہ کی تشدد زدہ لاش اسلام آباد کے جنگل سے برآمد ہوئی۔ بچیوں کو زیادتی کے بعد تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کرنے والے مجرموں کو عبرت کا نشان بناکر سرعام پھانسی کی سزا دی جائے۔
زینب کے واقعہ کے بعد کمسن بچوں سے زیادتی کے دو ہزار واقعات، افسوسناک خبر
کم عمر بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے سے متعلق بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی کے اقلیتی رکن جیمز اقبال کا بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے۔
مجوزہ بل کے مطابق سات سال سے کم عمر بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو سزائے موت دی جائے، اگر مجرم کی عمر 21 سال سے زائد ہو تو کم سے کم سو افراد کے سامنے پھانسی دی جائے،بل میں تجویز دی گئی ہے کہ 18 سال سے کم عمر بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو عمر قید کی سزا دی جائے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بھیجے گئے بل میں معذور افراد کے ساتھ زیادتی کرنے والے کیلئے14 سال قید کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
لاہور میں کم سن بچوں سے جنسی زیادتی کرنے والا گروہ سرگرم
انٹرنیشنل ڈارک ویب کے گرفتار سرغنہ کے جرائم ٹریس ہونے میں اہم پیش رفت
بچوں سے زیادتی کیس کے ملزم کو سرکاری نوکری کیسے ملی؟ بات پارلیمنٹ تک پہنچ گئی
راولپنڈی میں بچیوں سے زیادتی کا معاملہ، ملزم میاں بیوی سے متعلق کیا ہے نئی خبر؟ جانیے تفصیل میں
اسی برس ماہ جنوری میں وفاقی محتسب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں سے زیادتی میں پنجاب پہلے نمبر پر ہے۔ قصور میں سینکڑوں متاثرہ بچے غریب اور ان پڑھ خاندانوں کے جبکہ مجرم بااثر تھے۔ پشت پناہی جاگیرداروں اور سیاستدانوں نے کی اورپولیس بھی بکاؤ نکلی ۔ ان واقعات میں مجرموں کو سزا ملنے کی شرح ڈھائی فیصد ہی رہی ۔رپورٹ کے مطابق سال 2017 میں پاکستان میں 4ہزار 139 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سب سے زیادہ 1ہزار89 پنجاب میں پیش آئے ۔ صرف قصور میں گذشتہ دس برس کے دوران واقعات کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 16 فیصد سے زائد ہوگئی ۔ نظام کی خرابیوں کے باعث 97 فیصد سے زائد مجرم سزا سے بچ نکلے۔
لترپروگرام ہرصورت ختم ہونا چاہیے،رحمان ملک کی آئی جی پنجاب سے درخواست
بچوں کے اغوا اور زیادتی کے واقعات کو ختم کرنا ہوگا، قائمہ کمیٹی برائے داخلہ
گھر سے بھاگنے والی لڑکیاں پڑھی لکھی ہوتی ہیں یا ان پڑھ؟ سندھ ہائیکورٹ کے ریمارکس سن کر ہوں حیران
جنوری میں ہونے والے سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ فاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ 5سال میں اسلام آباد میں 560بچوں کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ ان میں سے 300کیس رجسٹرڈ ہوئے جبکہ 260غیر رجسٹرڈ رہے