مظفر آباد:وادی نیلم میں ایک اوربرفانی تودہ گرنے سے 3 دیہات دب گئے، 14 لاشوں کو نکال لیا گیا ، باقی کی تلاش جاری،مظفرآباد سے ذرائع کےمطابق وادی نیلم میں ایک اور افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں برفانی تودہ گرنے سے ڈهکی چکناڑ میں 3 دیہات دب گئے، امدادی ٹیموں نے 14 لاشوں کو نکال لیا ہے۔جبکہ کل اورپرسوں برفباری اورتودے گرنے سے متعدد مکانات، مسجد، دکانیں اور گاڑیاں بھی برفانی تودوں کی زد میں آکر تباہ ہو گئی تھیں ۔
ذرائع کے مطابق برفانی تودے میں درجنوں افراد کے دبے ہونے کی اطلاعات ہیں۔ تاہم سخت سردی،برفباری ،لینڈ سلائڈنگ اوربارشوں کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ادھرڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ موسم کی خرابی کے باعث نیلم ویلی کے مکینوں کی مشکلات میں اضافہ ہو چکا ہے۔ خرابی موسم کے باعث بالائی علاقوں میں فلائٹ ریسکیو آپریشن بھی روک دیا گیا ہے۔ وادی گریس میں ڈھکی اور چکناٹھ کے متاثرین تک تاحال ریسکیو ٹیمیں بھی نہیں پہنچ سکی ہیں۔
وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر خان نے وادی نیلم میں متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ لیا ہے۔ برفانی تودے گرنے کے واقعات پر وفاقی وزیر غلام سرور خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نیلم وادی میں 67 افراد جاں بحق ہوئے۔ حکومت جانی اور مالی نقصان کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔ پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے کو مزید فعال کیا جا رہا ہے۔این ڈی ایم اے کے مطابق سب سے زیادہ 76 ہلاکتیں آزاد کشمیر میں ہوئیں، بلوچستان میں 20 جبکہ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں بھی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔
سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ وادی نیلم میں 73 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ سندھنوٹی، کوٹلی اور راولاکوٹ میں ایک ایک شخص ہلاک ہوا۔ ریسکیو آپریشن دیر سے شروع ہونے کے باعث خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔این ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں شدید بارش اور برفباری کی وجہ سے پیش آنے والے مختلف حادثات میں اب تک 20 افراد ہلاک جبکہ 23 زخمی ہو چکے ہیں۔ جاں بحق افراد میں 12 خواتین اور سات بچے بھی شامل ہیں۔
پاک فوج کی امدادی ٹیمیں برفانی تودے سے متاثرہ گاؤں تھلی قمری میں پہنچ کر ریسکیو سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ امدادی سرگرمیوں میں پاک فوج کے جوان اور آرمی ایوی ایشن کے اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔ خیال رہے کہ ضلع استور کے سرحدی علاقے قمری کے گاؤں تھلی میں گزشتہ روز برفانی تودہ گرنے سے دو افراد جاں بحق اور دو زخمی ہوئے تھے۔
ادھر آج صبح وزیر اعظم کا سی ایم ایچ مظفرآباد کا دورہ، لینڈ سلائیڈنگ سے زخمی ہونیوالوں کی عیادت کی، جہاں انہوں نے لینڈ سلائیڈنگ اور برفباری سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ عمران خان نے سی ایم ایچ مظفراباد میں زخمیوں کی عیادت بھی کی، چیف سیکرٹری آزاد کشمیر نے برفباری سے ہونے والے نقصانات سے متعلق بریفنگ دی.
وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور بھی عمران خان کے ساتھ ہیں، وزیر اعظم نے لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لیا جبکہ متاثرہ خاندانوں سے ان کو درپیش مسائل دریافت کئے،
روزیراعظم عمران خان نے شہید ہونے والے افراد کے خاندانوں کوتمام تررلیف دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تمام شہداکے خاندانوں سے رابطہ کرکے ان کی تکالیف دورکی جائیں اورجن چیزوں کی ان کو ضرورت ہے وہ فی الفورپوری کی جائیں
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ زخمیوں کے علاج معالجے میں تمام تروسائل استعمال کیئےجائیں ، جن کشمیریوں کے مکان برفباری کے نتیجے میں تباہ ہوئے ہیں یا جزوی نقصان پہنچا ہے ان کے گھر تعمیرکرنے کے احکامات دیئے
وزیراعظم عمران خان نے اس موقع پر یہ بھی ہدایت کی کہ جن مریضوں کا علاج یہاںسے ممکن نہیںان کواسلام آباد اور راولپنڈی کے ہستپالوں میں پہنچایا جائے اوران کے علاج معالجے کے فی الفور انتظامات کیئے جائیں