اسلام آباد:نوازشریف حکومت نے کوئی قرض نہیں لیا سب جھوٹ ہے،پی ٹی آئی نے ملکی معیشت تباہ کردی،سابق وزير خزانہ اسحاق ڈار کہتے ہيں کہ ن ليگ اچھی بھلی معيشت چھوڑ کر گئی تھی، جسے تباہ کر ديا گيا، نت نئے تجربے نہ کئے جائيں،کرنسی روکنے کیلئے ہم نے ڈالر اوپن مارکیٹ میں نہیں بیچے،
ان خیالات کا ااظہار میاں نواز شریف کے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان کے معروف تجزیہ نگار اور ممتاز صحافی مبشرلقمان کےساتھ لندن سے براہد راست گفتگو میں کیا ،باغی ٹی وی کے مطابق مبشرلقمان سے گفتگوکرتے ہوئے نواز شریف کے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ موجودہ حکومت نے اسٹاک ایکسچینج کو اربوں کا نقصان پہنچایا، موجودہ حکومت اب تک 50 ارب کا نقصان پہنچا چکی ہے، ڈالر مہنگا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں، اچھی بھلی معیشت کو ان لوگوں نے آکر تباہ کردیا ہے، بین الاقوامی ادارے ملکی معیشت کی بہتری بتارہے تھے۔
باغی ٹی وی کےمطابق مبشر لقمان سے بات کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے موجودہ حکومت کی معاشی صورت حال کچھ اس طرح بیان کی کہ 2013 میں دیوالیہ ہونے کے قریب تھا ، 2013 کا الیکشن جیت کر کٹھن سفر شروع کیا ، اسٹیٹ بینک کے ریزور پونے تین ارب ڈالرز کے قریب رہ گئے تھے ، ہم نے اسے سنبھالہ ، ستمبر 2016 آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کیا اور ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان جی 20 کا ممبر بن جائے گا ،
اسحاق ڈار نےکہ پاکستان کا 40 سال کے نقصان کون لیگ نے کم کرکے معیشت کوسنبھالہ،اسحاق ڈار کہتے ہیںکہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے 24 بلین ڈالرز تک پہنچ گئے ، ریونیو جوکہ پاکستان کا ریونیو کا ہدف بڑھ گیا تھا ،
پاکستانی روپے کی قدر بہترہوگئی تھی ، جی ڈی پی گروتھ 5.8 پرچلی گئی تھی ، اور اس میں بہتری چاہتے تھے اوراسے اوپرلے کرجانا چاہتے تھے،اس دوران نوازشریف کو نااہل کردیا گیا ، کرنسی ڈیولیوایشن ایک نقصان دہ تجربہ ہوتا ہے، اسی وجہ سے ڈاکٹر مہاتیر محمد کوبھی گھر جانا پڑا تھا ، پاکستان تحریک انصاف نے اسٹاک مارکیٹ کا بیڑہ غرق کردیا ،
جی ڈی پی کی قدر کم ہوگئی ، مہنگائی بڑھ گئی ، لوگوں کوایک کروڑ نوکریاں دینےکے بات کرنے والے اب پریشان ہیں ، اس موجودہ حکومت نے غربت ختم کرنے کی بجائے پھرغربت کی لکیر سے نیچے لے گئے ہیں ، دوائیوں کی قیمتیں دوگنی ہوگئی ہیں ، ملک کو بہتر کرنے کی بجائے نقصان پہچا دیا گیا ہے،پاکستان کا بیڑہ غرق کردیا ہے ،
سابق وزیر خزانہ نے عالمی مالیاتی اداروں سے کئے گئے وعدوں اورمعاہدوں سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کسی سے پیسے نہیں لیے، ہم نے کسی سے قرضہ نہیں مانگا، تحفے میں رقم ملی، حکومت کے موجودہ اقدامات غیرسنجیدہ ہیں، دنیا میں جاکر کرپشن کی بات کرو گے تو کون آکر سرمایہ کاری کرے گا، مقامی سرمایہ کار بھی ملک میں سرمایہ کاری کیلئے تیار نہیں۔
کرنسی کی ڈی ویلوایشن کم کرنے کی جو غلطی اس حکومت نے کی ہم نے اس انداز سے نہیں کیا، مبشرلقمان نے ایک سوال کیا کہ آپ کہتے تھے کہ ہمیں خستہ حال معیشدت ملی ہے، تووہ تو دورپیپلزپارٹی کا تھا جس کی معاشی پالیسی حفیظ شیخ چلارہے تھے
آپ پرالزام ہےکہ آپ نے ڈالرکو استحکام تھا اس کو عارضی اورفیک انداز سے مستحکم شو کررہے تھے ، اسحاق ڈار نے کہا کہ ایسے نہیں ہے، عالمی ادارے نے بھی یہ تصدیق کی تھی کہ اس دور میں معشیت بہترہورہی تھی
اگرڈالرکوڈی ویلوایشن کرنے سے بیلنس بڑھنا تھا تو اب تو بہت زیادہ بہتر ہوجانا چاہیے تھا ،ڈی ویلوایشن کے باوجود نقصان میں جارہے ہیں ،مہنگائی بڑھ گئی ، ادویات کی قیمتوں میں زیادتی کرکے عوام کے ساتھ زیادتی کردی.میاں صاحب نے پیپلزپارٹی کا سہارا لینے کے لیے 18 ویں ترمیم سائن کرکے بہت غلطی کی اس کا نقصان یہ ہوا کہ صوبوں کا ریونیو وفاق کو نہ مل سکا تو بوجھ وفاق پرپڑگیا
مبشر لقمان نے سوال کیا کہ آپ تو نواز شریف کے معاملات کو اس حد تک مانیٹر کرتے تھے اور50 سے زائد اداروں کے خود سربراہ بنے ہوئے تھے تو ڈار نے جواب دیا کہ میں نے انگریز دور کی پالیسیوں اورکمپنی قوانین کو نئے حالات سے مطابق ڈھالا ۔ڈار نے تسلیم کیا کہ میں اگران اداروں کا سربراہ تھا تواس کا فائدہ بھی تو ہوا ہے








