دمشق: شام پھر دھماکوں سے گونج اٹھا، چالیس فوجی ہلاک،بشارالاسد کے خلاف پھرگھیراتنگ ہونے لگا، اطلاعات کےمطابق شام میں حکومت کے خلاف لڑنے والے علیحدگی پسندوں نے ادلب صوبے کے دو اضلاع کا مکمل کنٹرول حاصل کر کے چالیس فوجیوں کو ہلاک کردیا۔فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق شام کے شہر ادلب میں دہشت گردوں نے بھرپور طاقت کے ساتھ حملہ کر کے چالیس فوجیوں کو ہلاک کیا، روسی وزاتِ دفاع نے ہلاکتوں کی تصدیق کردی۔اسد مخالف مسلح تنظیم کے کارندوں نے ادلب صوبے کے دو اضلاع پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا۔
انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے کارندے کا اپنے ہی دفتر پر بم حملہ
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق باغیوں کی بڑی تعداد نے حملے کے لیے بارود سے بھری گاڑی کا استعمال کیا، جیسے ہی گاڑی فوجی اڈے سے ٹکرائی دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کردی۔دہشت گردوں نے اپنے حملے میں فوج کو نشانہ بنایا، کار دھماکے کے نتیجے میں 50 سے زائد فوجی جائے وقوعہ پر ہی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ 100 کے قریب شدید زخمی ہوئے تھے جن میں سے نصف اسپتال پہنچ کر دم توڑ گئے۔
بھارتی تفتیشی ادارے این آئی اے نے دیویندرسنگھ کومزید تحقیقات کے لیے دہلی منتقل
روسی وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’ادلب شہر میں اپوزیشن گروپوں نے حملہ کر کے شامی حکومتی فوج کے اہل کاروں کو نشانہ بنایا۔ جوابی کارروائی میں باغیوں کو بھی بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔روس نے تصدیق کی ہے کہ شامی اپوزیشن گروپوں سے تعلق رکھنے والے تقریبا 200 شدت پسندوں نے شامی فوج کی دفاعی لائن کو نشانہ بنایا۔ اس دوران 50 شدت پسند اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ روس کے مطابق ادلب کے گنجان آباد علاقے حملہ آوروں کے مکمل کنٹرول میں ہیں۔
نہ توحکومت کمزورہے اورنہ ہی اتحادی چھوڑرہے ہیں ، حکومت وقت پورا کرے گی ،…
یاد رہے کہ شام کا علاقے ادلب کو دہشت گردوں کا مضبوط مرکز سمجھا جاتا ہے، اس علاقے میں حکومتی فوج اور اتحادی فورسز کی مدد سے آپریشن جاری ہے، جس کے دوران دہشت گردوں کی جانب سے شدید مزاحمت بھی کی جارہی ہے۔رپورٹ کے مطابق ادلب کی کل آبادی 30 لاکھ کے قریب ہے، جس میں سے 76 فیصد خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے۔








