مانسہرہ مدرسے میں بچے سے زیادتی کیس، مولانا فضل الرحمان کے جماعت کے رہنما پر مقدمہ درج

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مانسہرہ میں مدرسے کے بچے سے جنسی زیادتی کاکیس،ملزم کوپناہ دینے پرقاری شمس الدین کے بھائی عبدالمالک اورمفتی کفایت اللہ کےخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا،مقدمہ مانسہرہ کےتھانہ سٹی میں درج کیاگیا، ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ ملزم گرفتاری دیناچاہتاتھا،لیکن مفتی کفایت اللہ نےاسےروکا،

پولیس کے مطابق پولیس کو ملزم کی گرفتاری سے دور رکھنے اور سرکاری کام میں غیر ضروری رکاوٹ ڈالنے پر 255/34 دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ گرفتار ملزم قاری شمس الدین نے دوران تفیش انکشاف کیا وہ گرفتاری دینا چاہتے تھے مفتی کفایت اللہ اور اسکے بھائی عبدالمالک نے روکے رکھا۔

واضح رہے کہ مفتی کفایت اللہ جے یو آئی ف کے رہنما ہیں،

میڈیا رپورٹس کے مطابق مانسہرہ میں زیادتی کا شکار ہونے والے بچے کے والدین پر صلح کرنے کے لیے شدید دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ جے یو آئی ف کے رہنما مفتی کفایت اللہ اور ان کے ساتھی نے عدالت کے باہر بچے کے والدین کو تصفیہ نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔ جب کہ انہوں نے اس حوالے سے رقم کی پیشکش بھی کی لیکن والدین نے یہ پیشکش قبول نہیں کی۔

27 دسمبر 2019ء کو ضلع مانسہرہ کے تھانہ پھلڑہ میں درج ہونے والے مقدمہ علت نمبر بجرم 53 سی پی اے اور 202/201/337 Aii/109/324 کے مطابق مرکزی ملزم قاری شمس الدین نے مدرسہ تعلیم القران میں زیر تعلیم 10 سالہ طالب علم سے زبردستی جنسی زیادتی کرنے کے بعد اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر اسے جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا اور دو دن تک حبس بے جا میں رکھا تھا۔

مانسہرہ میں مدرسےمیں بچےکے ساتھ زیادتی کی رپورٹ قائمہ کمیٹی میں پیش کردی گئی، ڈی آئی جی نے کمیٹی کو بتایا کہ ایبٹ آباد میں گزشتہ سال 252 بچوں سے زیادتی کے کیسزرپورٹ ہوئے،ملزم اسکول ٹیچر بھی ہے،باقاعدہ تنخواہ لیتا تھا اورمدرسے میں بھی پڑھاتا تھا بچے کو نہ صرف جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا بلکہ قید کرکے مارا بھی گیا بچے کی حالت اتنی خراب تھی سوچا کہ کیا کوئی انسان ایسے کرسکتا ہے مدرسےکے منتظم کو گرفتار کر رہے ہیں،مفتی کفایت اللہ ملزم کو سپورٹ کرتےرہےہیں

کمیٹی کو بتایا گیا کہ مفتی کفایت اللہ کا جو کردار رہا میڈیا کے سامنے نہیں بتا سکتے،سب سے زیادہ زیادتی کےواقعات پنجاب میں 2403 ہوئے،لڑکوں سے جنسی زیادتی کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں،2018میں سندھ میں بچوں سےزیادتی کے 1016 کیسز رجسٹرڈہوئے،2018 میں بلوچستان میں بچوں سے زیادتی کے 98 کیسز رجسٹرڈ ہوئے،2018 میں اسلام آباد میں بچوں سے زیادتی کے 130 کیسز رجسٹرڈ ہوئے 2018میں کے پی کے میں بچوں سے زیادتی کے 143 کیسز رجسٹرڈ ہوئے

پولیس کا ریسٹورنٹ پر چھاپہ، 30 سے زائد نوجوان لڑکے لڑکیاں گرفتار

واٹس ایپ پر محبوبہ کی ناراضگی،نوجوان نے کیا قدم اٹھا لیا؟

غیرت کے نام پر سنگدل باپ نے 15 سالہ بیٹی کو قتل کر دیا

بیوی طلاق لینے عدالت پہنچ گئی، کہا شادی کو تین سال ہو گئے، شوہر نہیں کرتا یہ "کام”

50 ہزار میں بچہ فروخت کرنے والی ماں گرفتار

ایم بی اے کی طالبہ کو ہراساں کرنا ساتھی طالب علم کو مہنگا پڑ گیا

ڈی آئی جی نے بریفنگ دیتے ہوئے مزید بتایا کہ ہزارہ بار ایسوسی ایشن نے ملزم کا کیس نہ لڑنے کا متفقہ فیصلہ کیا ہے، خیبرپختونخوامیں 2019میں بچوں سے زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا،بچوں سے زیادتی کرنےوالے لوگ زیادہ تر بچوں کو جاننے والے ہی ہوتے ہیں،

Shares: