ہماری ترجیحات کیا ہیں؟ شاہ محمود قریشی نے کینیا میں تجارتی کانفرنس میں بتا دیں

0
42

ہماری ترجیحات کیا ہیں؟ شاہ محمود قریشی نے کینیا میں تجارتی کانفرنس میں بتا دیں

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افریقی ممالک ایک دوسرے کی ضروریات کو پورا کرنے کی بھرپور صلاحیت اور استعداد رکھتے ہیں۔ ہمیں مستقبل کی شراکت داری کے لئے مضبوط بنیاد رکھنے کی ضرورت ہے۔کینیا، افریقہ میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ سیاحت ہماری اولین ترجیح ہے۔ایشیاء میں گوادر کی وہی اہمیت ہے جو ممباسا کی افریقہ میں ہے ۔ممباسا گوادر ملٹی ماڈل رابطہ، ٹرانسپورٹ کی لاگت کم کرسکتا ہے۔پاکستان میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے نتیجے میں، مسائل، مواقع میں تبدیل ہورہے ہیں۔

قومی خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق کینیا کے دارلحکومت نیروبی میں پاکستان اور افریقہ میں تجارتی ترقی کے فروغ کے حوالے پہلی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کانفرنس کے انعقاد پرکینیا کے کیبنٹ سیکریٹریز برائے خارجہ امور اور تجارت، صنعت وکوآپریٹوز کی بھر پور معاونت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ افریقہ میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے سلسلے میں اس آغاز کے لئے نیروبی کا انتخاب دانستہ کیاگیا۔کینیا، افریقہ میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ گذشتہ برس ہماری دو-طرفہ باہمی تجارت تقریباً ایک ارب ڈالر کی حد کو چھو چکی ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افریقہ، پاکستان کے لئے اجنبی نہیں نہ ہی پاکستان افریقہ کے لئے اجنبی ہے۔ ہمارے احساسات ، خواب، امنگیں، خواہشات اور تخلیقات، ہمارے دکھ درد کی کہانیاں ایک جیسی ہیں ہمارے جذبے ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔ پاکستان نے افریقی ریاستوں کی آزادی کی تحریک کی سیاسی، سفارتی، اخلاقی اور مادی مدد کی ہے۔ ہم نے رنگ ونسل کے امتیاز اور بیرونی جارحیت کے خلاف ہمیشہ کردار ادا کیا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ ساوتھ کوآپریشن کے فریم ورک کے اندر پاکستان نے افریقی ریاستوں اور شہریوں کی استعداد کار بڑھانے کے لئے معاونت فراہم کی۔ میں بڑے فخر ومسرت سے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ 52 ریاستوں کے 700 افریقی سفارتکار پاکستان کی فارن سروس اکیڈمی کے تربیت شدگان کی تنظیم کا حصہ ہیں۔ یہ سفارتکار جن میں سے بہت سارے آج بہت اعلی مناصب پر فرائض ہائے منصبی بجالارہے ہیں، پاکستان اور افریقہ کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کررہے ہیں۔ ہماری نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے افریقہ کی شراکت داری سے کئی منصوبہ جات کامیابی سے مکمل کئے ہیں۔ صومالیہ سے لائیبیریا اور کانگو تک ہماری افریقی بھائیوں کو جب بھی امن وامان کے قیام کے لئے جس بھی طرح کی ضرورت درپیش آئی، ہم نے ہمیشہ ان کی آواز پر لبیک کہا۔ اقوام متحدہ کے جھنڈے تلے پاکستانی نیلے ہیلمٹ خطے میں استحکام کے لئے سرگرم عمل دکھائی دئیے ہیں۔ ہم نے دوست ممالک کی مسلح افواج کی استعداد کار بڑھانے میں بھی معاونت فراہم کی ہے اور ہرممکنہ حد تک سکیورٹی کوآپریشن مہیا کیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمہ سے متعلق کہا کہ پختہ عزم کے ساتھ ہم نے دہشت گردی کی لہر کا منہ موڑ دیا ہے ۔ آج آپ پاکستان کا دورہ کریں تو آپ محسوس کریں گے کہ عدم تحفظ، قصہ پارینہ بن چکا ہے۔بیس کروڑ سے زائدآبادی کے ملک پاکستان میں، نصف کی عمر 30 سے کم ہے۔ ہم دنیا کی پانچویں بڑی آبادی ہیں۔پاکستان میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے نتیجے میں، مسائل، مواقع میں تبدیل ہورہے ہیں۔ قوت خرید کے لحاظ سے پاکستان کی معیشت کا تخمینہ 1.19 ٹریلین ڈالر لگایاگیا ہے جو اسے پچیس ویں بڑی معیشت بناتا ہے۔2019ءمیں پاکستان میں کاروباری آسانیوں کے لحاظ سے، کی گئی درجہ بندی میں 28 درجے کی بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ اس درجہ بندی کی بدولت پاکستان دنیا میں اصلاحات کے لحاظ سے سرفہرست آ چکا ہے جبکہ موڈیز نے پاکستان کی آوٹ لک منفی سے مستحکم کردی ہے۔

پاکستان نیوی کا بلوچستان کی عوام کے لئے شاندار کام، عوام کی دعائیں

پاکستان نیوی کے صف اول کے جنگی جہاز کا دورہ سعودی عرب

پاک بحریہ کا خشکی سے بحری جہاز کو نشانہ بنانے والے میزائل کا کامیاب تجربہ

پاک بحریہ کے دو جہازوں کا افریقی ممالک کا دورہ

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ افریقہ کی طرح پاکستان معدنی ودیگر وسائل کے لحاظ سے مالامال ہے جن سے استفادہ نہیں کیاگیا۔ ہمارا جغرافیائی محل وقوع نہایت اہمیت کا حامل ہے جہاں ایشیاءکے چار خطے آپس میں ملتے ہیں۔ ان میں وسط ایشیا، جنوب ایشیا، مشرق_ وسطیٰ اور چین شامل ہیں۔ شاید یہ محل وقوع پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری جو چین کا ’روڈ اینڈ بیلٹ‘ کا فلیگ شپ منصوبہ ہے، تیزی سے روبہ عمل ہے جیو اکنامک ثمرات کے حصول میں تیزی سے ڈھل رہا ہے۔ سی پیک ہماری گہرے پانیوں کی بندرگاہ گوادر سے جڑا ہے جس کے ذریعے وسیع ایشیا تک بحری رسائی کم ترین وقت میں ممکن ہے۔ افریقہ اس میں اضافی فوائد کے ساتھ شامل ہے۔ سی پیک کے اولین مرحلے کی تکمیل کے ثمرات سے ڈھانچے کی ترقی اور توانائی میں قلت کے مسائل کو دور کیاگیا۔ اس تناظر میں سی پیک کے راستے پر ہم خصوصی اقتصادی زونز بھی بنارہے ہیں تاکہ پاکستان اورچین کی مارکیٹ تک رسائی سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔ پاکستان کو امریکہ اور یورپ کی منڈیوں تک رسائی کی ترجیح بھی میسر ہے۔ پاکستان دنیا کے لئے کھل رہا ہے۔ ہماری نئی ویزہ پالیسی پچاس ممالک سے سیاحت کے لئے آنے والوں کو آمد پر ویزا دینے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ 175ممالک سے آن لائن ویزا کی سہولت بھی دی گئی ہے۔ سیاحت ہماری اولین ترجیح ہے۔ افریقہ میں مجموعی تجارتی پورٹ فولیو ایک ٹریلین ڈالر ہے۔ پاکستان اور افریقہ کے درمیان اس وقت تجارت پانچ ارب ڈالر ہے۔ میرے خیال میں یہ فرق دور کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے ٹرمپ سے کشمیر بارے بڑا مطالبہ کر دیا

وزیراعظم عمران خان سے چینی وزیر خارجہ کی ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال

ہم اپنی سرزمین پرکسی دہشتگرد گروپ کوکام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، وزیراعظم

نائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکہ کی جنگ میں شامل ہو کر بہت بڑی غلطی کی، وزیراعظم عمران خان

کشمیر سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کیا جواب دیا؟ جان کر ہوں حیران

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایک دوسرے کی ضروریات کو پورا کرنے کی بھرپور صلاحیت اور استعداد رکھتے ہیں۔ہمیں مستقبل کی شراکت داری کے لئے مضبوط بنیاد رکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ایشیاءمیں گوادر کی وہی اہمیت ہے جو ممباسا کی افریقہ میں ہے۔یہ ایشیاء اور افریقہ میں تجارت اور ترقی کے مراکز ہیں۔ ممباسا گوادر ملٹی ماڈل رابطہ، ٹرانسپورٹ کی لاگت کم کرسکتا ہے اور مختلف شعبہ جات اور صنعت میں شراکت داری کے بے پناہ نئے امکانات کھول سکتا ہے۔ اس سے افریقی برآمدات کو ایشیائی مارکیٹوں تک آسان رسائی میسرآجائے گی اور ایشیائی مصنوعات، وسائل اور اشیاءکی افریقہ تک مختصر ترین راستے سے تیز ترین فراہمی کو یقینی بنانا ممکن ہو گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری معیشت ایک دوسرے کی تکمیل کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔ ایسے شعبہ جات ہیں جن میں پاکستان کے تجربے اور مہارت سے آپ استفادہ کرسکتے ہیں جبکہ ایسے بہت سارے شعبے ہیں جس میں آپ کے تجربے سے ہم فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک دوسرے کی معیشت میں ہماری سرمایہ کاری اور صنعت میں شراکت داری سے دونوں اطراف یکساں فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔ زراعت، زراعت پر مبنی صعنت، ٹیکسٹائل، خدمات، کھیلوں کا سامان، چمڑے، لائٹ انجینئرنگ، ادویات اور آلات جراحی کا معیاری سامان ایسی مصنوعات اور شعبے ہیں جن سے دونوں فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔ یہ کانفرنس باہمی اعتماد، خیرسگالی اور ایک دوسرے کی صلاحیتوں، دستیاب مواقعوں اور زمینی حقائق سے آگاہی میں نہایت اہم ثابت ہوگی جس کے نتیجے میں مستقبل کی شراکت داری، تعاون اور مل کر آگے بڑھنے کی مضبوط بنیاد قائم ہوگی۔

Leave a reply