ابوبکر بغدادی کے بعد داعش کتنا کمزور ہوئی ، امریکی رپورٹ آگئی

باغی ٹی وی :داعش اتنے بڑے دھچکے بعد بھی کمزور ہو سکی ، امریکی کمیشن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ شدت پسند گروپ ‘داعش’ نے اپنے رہ نما ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کے باوجود شام میں مضبوط ہے اور اپنی صلاحیتوں کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ عراق سے امریکی افواج کا انخلا ممکنہ طور پر شدت پسندوں کو دوبارہ سر اٹھانے کا موقع فراہم کرسکتا ہے۔

پینٹاگان میں انسپکٹر جنرل کے دفتر کے ماتحت ایک آزاد کمیشن کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام میں امریکی اسپیشل فورس کے ایک آپریشن میں البغدادی کی گذشتہ سال کے آخر میں ہلاکت نے شدت پسند تنظیم کی صلاحیتوں کو متاثر نہیں کیا۔48 سالہ البغدادی نے 2014 سے دولت اسلامیہ کی قیادت کی اور وہ دنیا میں مطلوب افراد کی فہرست میں سرفہرست تھا۔ اس نے سنہ 2014ء میں عراق اور شام کے وسیع رقبے پر ڈرامائی انداز میں قبضہ کرلیا تھا۔البغدادی کو 27 اکتوبر کو شمال مغربی شام کی ادلب گورنری میں امریکی اسپیشل فورسز کے ایک آپریشن میں مارا گیا جس کے بعد داعش نے ابو ابراہیم الہاشمی القرشی نامی ایک جنگجو کو اس کا جانشین مقرر کیا ہے۔
رپورٹ میں مشرق وسطی میں امریکی افواج کے لیے ذمہ دار امریکی سنٹرل کمانڈ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ داعش کی قیادت اور اس کے شام کے شہروں اور دیہاتوں میں موجود نیٹ ورک کے درمیان بھرپور روابط موجود ہیں اور ان میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ اور ملٹری انٹیلیجنس ایجنسی دونوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ بغدادی کی موت عراق اور شام میں داعش کی صلاحیتوں کو زیادہ متاثر نہیں کرسکی۔
تین جنوری کو بغداد میں امریکی فوج کے ایک آپریشن میں ایرانی پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکی فوج نےعراق میں اپنے 5200 فوجیوں کے تحفظ کے لیے داعش کے خلاف آپریشن عارضی طور پر روک دیا تھا۔
سی آئی اے ابوبکر البغدادی تک کیسے پہنچی؟

واضح‌رہے کہ امریکی سینٹرل کمانڈ نے ‘داعش’ کے سربراہ ابو بکر البغدادی کو شمالی شام میں ایک اسپیشل کارروائی کے دوران ہلاک کیے جانے کے بعض مناظر پرمبنی فوٹیج جاری کی ہے۔ سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ البغدادی کو ہلاک کیے جانے کے 24 گھنٹے بعد اس کی لاش کو سمندر میں پھینک دیا گیا تھا۔

Shares: