ہاروی وائنسٹن می ٹو مہم کے تاریخ ساز فیصلے میں مجرم قرار

0
55

ہالی وڈ کے بدنام زمانہ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کو می ٹو تحریک کے تاریخ ساز فیصلے میں مجرم قرار دے دیا گیا ہے

باغی ٹی وی : نیویارک کی عدالت میں ہالی وڈ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کو می ٹو تحریک کے تاریخ ساز فیصلے میں 2 مختلف خواتین پر جنسی حملے اور ریپ کا مرتکب قرار دیا گیا

ہاروی وائنسٹن پر سب سے پہلے اکتوبر 2017 میں خواتین نے ریپ اور جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے اور ان پر مجموعی طور پر 80 سے زائد خواتین نے الزامات لگا رکھے ہیں ان پر الزامات سامنے آنے کے بعد ہی دنیا بھر میں می ٹو مہم کا آغاز ہوا تھا

کئی ہفتوں کی سماعت کے دوران کئی خواتین نے اپنے بیانات میں پروڈیوسر کی جانب سے ریپ، جنسی استحصال اور دیگر متعدد باتوں کا ذکر کیا تھا جیوری نے ہاروی وائنسٹن کے خلاف الزامات پر 5 دن تک غور کیا اور پیر کی صبح یہ فیصلہ سنایا تاہم پروڈیوسر کو 3 دیگر کیسز میں مجرم قرار نہیں دیا گیا، جن کے ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا سنائی جاسکتی تھی

فیصلے کے بعد ہاروی وائنسٹن ک جیل بھیج دیا گیا جبکہ ضمانت منسوخ کردی گئی پروڈیوسر کو سزا 11 مارچ کو سنائی جائے گی

ہاروی وائنسٹن کے خلاف کیس 3 الزامات پر مبنی تھا پہلا 2013 میں ایک ہوٹل کے کمرے میں اداکارہ جیسیکا من پر جنسی حملہ اور ریپ دوسرا 2006 میں پروڈکشن اسسٹنٹ مریم ہیلی کو زبردستی جنسی استحصال کا نشانہ بنانے اور تیسرا 1990 کی دہائی میں اداکارہ اینا بیلا شیورہ کو ان کے اپارٹمنٹ میں ریپ کا نشانہ بنانا تھا

2 مقدمات جیسیکا من اور مریم ہیلی میں پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کو مجرم قرار دیا گیا مگر اینابیلا شیورہ کے معاملے میں انہیں مجرم نہیں ٹھہرایا گیا

ہاروی وائنسٹن کے خلاف ریپ کیس میں جیسیکا من بھی جیوری کے سامنے پیش


پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کو جیسیکا من کے کیس میں تھرڈ ڈگری ریپ اور مریم ہیلی کے کیسز میں فرسٹ ڈگری جنسی حملے کا مرتکب قرار دیا گیا

جیسیکا من کے مقدمے میں ہاروی وائنسٹن کو زیادہ سے زیادہ 4 جبکہ مریم ہیلی کے کیس میں کم از کم 5 سال اور زیادہ سے زیادہ 25 سال تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے

جیوری کے اراکین کو اینا بیلا شیورہ کے الزامات پر غور وفکرکرتے ہوئے 4 دن تک مشکلات کا سامنا ہوا اور جمعے کو ان کے بیان اور متعلقہ شواہد پر نظرثانی کرنے کے بعد جج کو مراسلہ ارسال کیا جس میں کہا گیا کہ ہاروی وائنسٹن کے خلاف 2 سنگین نوعیت کے الزامات پر جیوری میں ڈیڈلاک پیدا ہوگیا لیکن دیگر 3 کم سنگین نوعیت کے الزامات پر فیصلہ کر لیا گیا ہے

جج نے جیوری کو کہا کہ وہ ایک نازک مرحلے میں ہیں انہوں نے جیوری پر زور دیا کہ وہ آزاد ذہن کے ساتھ کسی اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں

واضح رہے کہ نیویارک کی عدالت کی جانب سے 19 جنوری 2020 کو بنائی گئی جیوری کے سامنے مجموعی طور پر 6 خواتین اداکارہ و ماڈل ڈان ڈننگ، ماڈل ترالے وولف، ماڈل و اداکارہ مریم ہیلی، اداکارہ اینابیلا شیورہ، اداکارہ و ماڈل لورین ینگ اور میک اپ آرٹسٹ، ہیئر ڈریسر و اداکارہ جیسیکا من پیش ہوئیں

تمام اداکاراؤں نے بتایا تھا کہ جب ان کے ساتھ زیادتی کی گئی تب انہوں نے اس حوالے سے کسی کو کچھ نہیں بتایا تھا کیوں کہ وہ جانتی تھیں کہ ہاروی وائنسٹن طاقتور ہیں اور ان پر کوئی یقین بھی نہیں کرے گا

اداکاراؤں کے مطابق جب ہاروی وائنسٹن کے خلاف اکتوبر 2017 میں پہلی بار نیویارک ٹائمز میں کئی خواتین کی جانب سے جنسی ہراسانی اور ریپ کے الزامات کی رپورٹ شائع ہوئی تو انہوں نے بھی اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو سامنے لانے کا فیصلہ کیا

اس کے بعد عدالت نے 12 رکنی 7 مرد اور 5 خواتین پر مشتمل جیوری کو منتخب کیا تھا مذکورہ جیوری ہاروی وائنسٹن کے خلاف ’ریپ‘ اور ’جنسی استحصال‘ کے الزامات لگانے والی خواتین سے جرح کے بعد فلم پروڈیوسر کے خلاف فیصلہ دے گی عدالت نے مذکورہ جیوری اس وقت بنائی تھی جب ہاروی وائنسٹن نے خود پر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے جو بھی کیا وہ خواتین کی باہمی رضامندی سے کیا تھا

ہاروی وائنسٹن کے خلاف اداکارہ و ماڈل مریم ہیلی بھی جیوری کے سامنے پیش

Leave a reply