"ہم نرمی ،افہام و تفہیم اور مناسب طرز عمل سے اپنا پسندیدہ ماحول پیدا کر سکتے اور اپنی بات منوا سکتے ہیں۔”
لوگوں سے اچھے برتاؤ کی ترکیبیں استعمال کرنے کے حوالے سے آپ کی صلاحیت اس وقت دو چند ہو جائیں گی جب آپ کسی سے ایسا عمدہ معاملہ کریں گے کہ اسے احساس ہو وہ آپ کو سب سے زیادہ پیارا ہے۔ آپ کا دوسروں سے سلوک اس درجہ خوبصورت اور ہم آہنگ، انس و محبت اور تکریم سے بھر پور ہو کہ وہ یہ سوچنے پر مجبور ہو جائیں آپ کا ایسا شاندار تعلق ان کے سوا کسی اور سے نہیں۔
ایسا ہی رویہ اپنے والدین، بیوی بچوں اور اپنے ہم چشموں کے ساتھ رہن سہن میں بھی اختیار کریں۔ جن افراد سے کبھی کبھی واسطہ پڑتا ہے ان کے ساتھ بھی آپ کا طرز عمل مثالی ہونا چاہیے۔
ان سب لوگوں کا اس بات پر اتفاق ہونا ممکن ہے کہ آپ انہیں سب سے زیادہ محبوب ہیں لیکن ایسا صرف اسی وقت ہو سکتا ہے جب آپ انہیں یہ باور کرانے میں کامیاب ہو جائیں کہ آپ کو ان سے زیادہ پیار کسی اور سے نہیں۔
ایسے طرز زندگی کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوۃ ہمارے سامنے ہے جو آدمی آپ کی سیرت کی ورق گردانی کرے گا اسے یہ تسلیم کر لینے میں تامل نہیں ہو گا کہ آپ اعلی اخلاقی روایات کے حامل تھے۔ آپ ہر ملنے والے کی عزت کرتے، اسے اہمیت دیتے، اسے ہم آہنگ ہوتے یا اسے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرتے اور ہر ایک سے نہایت خندہ روئی اور بشاشت سے پیش آتے۔جس کسی سے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات ہوتی تو وہ یہی سمجھتا کہ آپ اسے سب سے بڑھ کر چاہتے ہیں۔ نتیجتاً وہ بھی آپ کو سب سے زیادہ چاہتا کیونکہ آپ اسے اپنی بے پناہ محبت کا احساس دلا دیتے تھے ۔
"ہم بھی لوگوں کے ساتھ، وہ چاہے جیسے بھی ہوں اسی محبت سے پیش آئیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم ان کے دلوں کو مسخر نہ کر سکیں ۔”
دلوں کو مسخر کیسے کریں
حافظہ قندیل تبسم








