ڈیرہ غازی خان میں قرنطینہ میں رکھے گئے 600افراد صحتیاب ہو گئے، وزیر اعلیٰ پنجاب نے قوم کو بڑی خوشخبری سنادی

0
73

لاہور:ڈیرہ غازی خان میں قرنطینہ میں رکھے گئے 600افراد صحتیاب ہو گئے، اطلاعات کےمطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ڈیرہ غازی خان میں قرنطینہ میں رکھے گئے 800افراد میں سے 600 کے ٹیسٹ کلیئر ہو گئے ہیں اور انہیں گھر روانہ کردیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آج کابینہ کی کمیٹی کی ملاقات میں محکمہ صحت کو ہدایات دی ہیں کہ ہماری لیبارٹری کی سہولیات کو بہتر بنایا جائے اور کٹس سمیت تمام ضروری حفاظتی آلات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔عثمان بزدار نے بتایا کہ ڈیرہ غازی خان میں جن 800افراد کو قرنطینیہ میں رکھا گیا تھا، ان میں سے 600 کے ٹیسٹ منفی آئے ہیں اور ہماری انتظامیہ انہیں گھر واپس پہنچا کر آئے گی۔

وزیر اعلیٰ نے کورونا آرڈیننس فوری طور پر نافذ العمل کرنے کا بھی کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم نے اپنی جیل میں صورتحال کا جائزہ لیا، لاہور کی کیمپ جیل میں 100بسرٓتروں کا ہسپتال فوری طور پر بنا رہے ہیں اور تمام جیلوں میں اسکریننگ کا عمل بھی شروع کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جیلوں میں موجود افراد کے لیے بھی محکمہ سمری بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے جس کی بدولت ساڑھے تین ہزار افراد مستفید ہوں گے اور رہا ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن کو لکھ رہے ہیں کہ وہ اپنے عملے ی خود اسکریننگ کریں یا وہ اپنے عملے فہرست فراہم کریں تاکہ پنجاب حکومت ان کی اسکریننگ کر سکے کیونکہ ان کا دیگر لوگوں سے مسلسل رابطہ رہا ہے۔
عثمان بزدار نے کہا کہ ویسٹ مینجمنٹ کو بھی کہہ دہا ہے کہ وہ صفائی کا خاص خیال رکھیں اور موجودہ صورتحال میں کسی بھی قسم کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے جبکہ متعلقہ حکام کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ ہماری فوڈ چین متاثر نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب حکومت نے کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹرز سمیت تمام محکمہ صحت کے عملے کے لیے اسپیشل رسک الاؤنس کا اعلان کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اپنی جان خطرے میں ڈال کر مریضوں کا علاج کرنے والے افراد کو تنخواہ کے برابر اسپیشل رسک الاؤنس بھی دیں گے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے عوام سے اپیل کی کہ وہ حکومت کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے سماجی فاصلہ برقرار رکھیں اور اپنے اردگرد موجودہ مستحق افراد کا بھی خصوصی خیال رکھیں۔

Leave a reply