برطانیہ میں لاک ڈاؤن، سماجی فاصلے نے کرونا کے پھیلاؤ کی شرح کم کر دی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں سماجی فاصلے کی وجہ سے اور لاک ڈاؤن میں سختی کی وجہ سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی شرح کم ہو گئی ہے،لندن کے ماہر پروفیسر نیل فرگوسن نے کہا کہ برطانیہ میں بہت جلد مکمل لاک ڈاؤن کرنے پر غور کیا جا رہا ہے ، وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لوگوں کو ایک دوسرے سے دور رکھنا ضروری ہے۔
اس حوالہ سے امپیریل کالج لندن کے پروفیسر نیل فرگسن کا کہنا ہے برطانیہ کے ہسپتالوں میں مریضوں کے داخلے کی شرح سے معلوم ہوتا ہے کہ سماجی فاصلے اور حکومتی اقدامات کی بدولت کرونا کے مریضوں میں کمی آ رہی ہے، بی بی سی ریڈیو 4 کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے پروفیسر کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کم ہونے کے ابتدائی آثار سامنے آئے ہیں،اگر حکومت اقدامات نہ کرتی تو کرونا وائرس کا پھیلاؤ بہت زیادہ ہوتا.کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں ابھی کمی آ رہی ہے لیکن ساتھ مریضوں کی تعداد میں بڑھ رہی ہے.
پروفیسر کا مزید کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں داخل مریضوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ کرونا کے پھیلاؤ کی شرح کم ہو چکی ہے،کرونا وائرس برطانیہ کے مختلف حصوں میں پھیل چکا ہے تا ہم وسطی لندن میں یہ زیادہ سے زیادہ تین سے 5 فیصد شہریوں کو ہوا ہے،ہو سکتا ہے کہ وہاں سماجی فاصلے کے حکومتی احکامات پر عمل کیا گیا ہو،
برطانیہ میں گذشتہ ہفتے سیکرٹری صحت میٹ ہینکوک نے اعلان کیا تھا کہ برطانیہ میں ساڑھے 3 لاکھ ٹیسٹ کئے جائیں گے ، برطانیہ میں روزانہ10ہزارافراد کی کورونا ٹیسٹنگ کاعمل شروع کردیا گیا ہے ، اس دوران طبی عملےکوترجیح دی جارہی ہے۔ وزیر ہاؤسنگ رابرٹ جینرک کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن مزید سخت کر سکتے ہیں جبکہ وزیرِداخلہ پریٹی پاٹیل نے کہا ہے کہ آئسولیشن کے دوران گھریلو تشدد کو برداشت نہیں کریں،ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں لاک ڈاؤن کی مدت جون تک بڑھ سکتی ہے، یہ کہنا مشکل ہے کہ وائرس کا اثر کتنے عرصے تک ہے، لاک ڈاؤن کی مدت کا انحصار عوام کے تعاون سے جڑا ہے۔
برطانیہ میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 209 افراد کرونا سے ہلاک ہوئے ، جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 1228 اوروائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 19,522 ہو گئی جبکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 2433 نئے کیسز سامنے آئے۔
برطانوی حکومت کی جانب سے شہریوں کو ہدایات کی گئی ہیں کہ گھروں میں رہیں،جس پر برطانوی شہریوں نے عمل کیا اور حکومت کی بات مانی، ابھی تک وہاں مکمل کرونا پر کنٹرول نہیں ہو سکا لیکن حکومتی احکامات پر عمل کرنے سے مزید قابو میں آئے گا.
واضح رہے کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے تین ہفتوں کے لیے مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے، لاک ڈاؤن کے دوران دو سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہے۔برطانیہ میں لاک ڈاؤن 3 ہفتوں کے لئے کیا گیا ہے اس دوران تمام مارکیٹس، تعلیمی ادارے، ٹرانسپورٹ بند رہے گی اور کسی کو گھر وں سے نکلنے کی اجازت نہیں ہو گی.عوام کو صرف ضروری اشیا کی خریداری کام پر جانے کی اجازت ہوگی غیر ضروری گھر سے باہر نکلنے افراد پر جرمانہ عائد کیا جا سکے گاجنازہ کے علاوہ تمام تقریبات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے؛
کوروناوائرس کاپھیلاؤروکنے کیلئےبرطانوی حکومت نے قانون سازی کی تیاری کرلی،کوروناٹیسٹ سے انکار کرنیوالے افراد کوایک ہزار پاؤنڈ جرمانہ دینا پڑے گا،
برطانیہ میں کرونا سے مسلمان سب سے زیادہ متاثر، جنازوں کے اجتماع پر بھی پابندی
بھارت کی انتہائی اہم ترین شخصیت کرونا سے خوفزدہ، کروائے گی ٹیسٹ
بھارت میں کرونا وائرس کے مریضوں میں اضافہ، کتنے مریض ہوئے صحتیاب؟
کرونا وائرس کا خدشہ، مساجد کو تالے لگ گئے، نمازیں گھر پر پڑھنے کا حکم
برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی وبا دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے، لندن بھی اس سے متاثر ہوا ہے، اس سے بچاؤ کے لئے شہری احتیاطی تدابیر اختیار کریں،اگر کوئی بیمار ہے یا کرونا کی علامات پائی جاتی ہیں تو پورے گھر کے ارکان کو کم از کم 14دنون کیلئے قرنطینہ میں رہنا چاہئے۔ سترسال عمر کے لوگوں کو وائرس سے بچنا چاہئے۔کورونا وائرس بچوں اور بزرگوں کو زیادہ متاثر کرتاہے اور ان کے مرنے کا خطرہ ہے








