حکومت کے خلاف مولانا فضل الرحمان ایک بار پھر متحرک،اپوزیشن رہنماؤں سے رابطے

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دنیا ایک طرف کرونا وائرس سے لڑ ہی ہے دوسری جانب مولانا فضل الرحمان ایک بار پھر حکومت کے خلاف متحرک ہو گئے ہیں، حکومت کے خلاف نئی تحریک چلانے کے لئے مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے شروع کر دیئے ہیں

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اٹھارویں ترمیم کے معاملے پر بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف سمیت اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سے رابطے کیے۔

جمیعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری، محمود خان اچکزئی اور میاں افتخار سے ٹیلی فونک رابطے کیے اور اٹھارویں ترمیم پر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤ سے مشاورت کی۔

ن لیگ کی ناراض "مولانا ” کو ایک بار پھر منانے کی کوشش

مولانا فضل الرحمان کی پی پی کے چیئرمین بلاول زرداری کیساتھ ٹیلی فونک رابطے میں 18ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان مکالمہ ہوا جس میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جمہوری قوتیں 18ویں آئینی ترمیم پر کسی صورت کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گی۔

نواز شریف سے جیل میں نیب نے کتنے گھنٹے تحقیقات کی؟

تحریک انصاف کا یوٹرن، نواز شریف کے قریبی ساتھی جو نیب ریڈار پر ہے بڑا عہدہ دے دیا

بلی بارگین کرنے والے کو الیکشن لڑنے کی اجازت ہونی چاہئے، نیب ترمیمی بل سینیٹ میں پیش

نیب آرڈیننس میں ترامیم کے بعد نیا مسودہ تیار

نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی مدت ختم، نیب کو پھر مل گئے وسیع اختیارات

احسن اقبال کی گرفتاری، مریم اورنگزیب چیئرمین نیب پر برس پڑیں کہا جو "کرنا” ہے کر لو

نواز شریف کے قریبی دوست میاں منشا کی کمپنی کو نوازنے پر نیب کی تحقیقات کا آغاز

بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا ہم نے 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے دستور کو اس کی اصل شکل میں بحال کیا۔ 18ویں آئینی ترمیم کے خاتمے کے حوالے سے کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کریں گے۔ملک کورونا وائرس کی وجہ سے سنگین حالات سے گزر رہا ہے۔ وفاق آئین سے چھیڑ چھاڑ کے بجائے صوبوں کی مدد کرے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف کے ساتھ گفتگو میں بھی مولانا فضل الرحمن نے اٹھارویں ترمیم کے حوالے حکومتی حلقوں کے سامنے آنے والے بیانات پر بات چیت کی ، اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤن نے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ گفتگو میں اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحفظ کے حوالہ سے اتفاق کیا اور حکومت نے اگر ایسا کوئی قدم اٹھایا تو بھر پور مزاحمت کا فیصلہ کیا

قبل ازیں مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم ایک متفقہ قومی دستاویز ہے، چھیڑ چھاڑ سے نئے تنازعات جنم لیں گے،

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ملک کا اس وقت مسئلہ کورونا بحران سے نپٹنا ہے، ایسے میں اٹھارویں ترمیم پر نیا محاذ کھولنے کی کیا منطق ہے ؟۔تمام سیاسی جماعتوں نے اسے مشترکہ طور پر پارلیمان سے منظور کیا تھا، ایسے موقع پہ جب قوم مختلف بحرانوں میں گھری ہے، نئے جھگڑے کھڑے کرنے کا کیا مقصد ہے ؟

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت وفاق اور اکائیوں کو جمع کرنے کے بجائے سیاسی تفرقہ بازی پھیلانے کی کوشش نہ کرے، اٹھارویں ترمیم سے چھیڑ چھاڑ کی بجائے لوکل گورنمٹ کا نظام بحال کریں تاکہ کورونا سے نمٹا جاسکے

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کا کہنا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کو رول بیک نہیں ہونے دینگے ردوبدل کی کوشش پر بھرپور مزاحمت کی جائیگی جس دن اٹھارویں آئینی ترمیم کو چھیڑا گیا اے این پی میدان میں ہوگی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت کا اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، تاہم دیکھنا ہوگا کہ اس کی روح پر کتنا عمل ہوا؟ اٹھارہویں ترمیم کی اہمیت اور افادیت سے کوئی انکار نہیں کر رہا اور نہ ہی حکومت اسے ختم کرنے کا کوئی ارادہ رکھتی ہے۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ لیکن دیکھنا ہوگا کہ جس مقصد کیلئے اٹھارہویں ترمیم لائی گئی، کیا اس کی روح پر عمل ہوا؟ صرف مرکز کی طرف نہ دیکھیں صوبے اپنا نظام وضع کریں۔ صوبوں کو مرکزی حکومت کے ساتھ بیٹھ کر اس سارے عمل کا ازسرنو جائزہ لینا ہوگا۔

Shares: