روزہ کی اہمیت اور اس کے تقاضے…
(تحریر: جویریہ بتول)۔
صَیَامٌ: صَامَ،یصوم،صوما صیاما…
رک جانا،کسی بھی چیز یا عمل سے بالقصد رک جانا،صبر کرنا…
تربیت اور ضبطِ نفس کے لیئے روزہ کا کردار بہت اہم ہے
ایاما معدودات…
صرف گنتی کے چند دن کہ اللّٰہ تعالٰی نے حصولِ تقویٰ کے لیئے کوئی مستقل آزمائش یا مشقت نہیں ڈالی بلکہ صرف ایک مہینہ میں اپنی ذات کو تربیت کے کٹہرے سے گزار کر سال کے بقیہ ایام میں اسی رنگ و جذبے کو خود پر لاگو کرنے کا حکم ہے۔
رمضان کا پیام صرف تعلیم نہیں بلکہ شب و روز کی تربیت ہے اور تقویٰ نام ہی اس احساس کا ہے کہ ہر لمحہ خالق کے سامنے جوابدہی کا احساس زندہ رہے۔
اہلِ ایمان کے لیئے یہ چند ایام ایسے ہیں جیسے خزاں زدہ آنگن میں صبح بہار اُتر آئے…
لق و دق تپتے صحرا میں سبزۂ نورستہ ہو جائے اور ظاہر و باطن کو رنگِ تقویٰ سے رنگنے کا چانس ہاتھ لگ جائے…!!!
رمضان کا مقصد صرف سحری اور افطاری کے پر تکلف اہتمام تک کھانے پینے سے رکے رہنے کا نام نہیں بلکہ اپنے خالق سے کمزور تعلق کو مضبوط کرنے اور نافرمانی کی راہوں کو چھوڑ کر رضائے الٰہی کی طرف ہجرتوں کا نام ہے…
ان گھڑیوں کے کُچھ تقاضے بھی ہیں۔
1)۔ثواب و احتساب کی نیت سے روزہ رکھنا۔

2)۔شھر القرآن میں قرآن سے اپنا تعلق مضبوط کرنا،علوم کے مآخذ و منبع کو سینے لگا لینا
قیاس پر مبنی علوم پر اس اتھینٹک علم کو ترجیح دینا…
دلوں کی بہار اور سینے کا نور بنانے کی کوشش کرنا…
3)۔نماز کی پابندی کا اہتمام اور تربیت۔
ہم اپنی غفلت کی چادر اتار کر توبہ و انابت سے اللّٰہ کے حضور سجدہ ریز ہوں،رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اول وقت پر نماز ادا کرنے کو افضل ترین عمل قرار دیا۔

4)۔دکھاوے سے پرہیز:
روزہ ایسی عبادت ہے کہ جب تک اس کا اظہار نہ کیا جائے،ریا ممکن نہیں تبھی اللّٰہ تعالٰی نے فرمایا:
الصوم لی و انا اجزی بہ…
بھوک،پیاس،گرمی،کمزوری کا شکوہ زباں پر کبھی نہ لائیں۔

5)۔فواحشات سے اجتناب:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"روزہ ڈھال ہے،پس روزہ دار کو چاہیئے کہ فحش بات نہ کہے،جہالت کی باتیں نہ کرے اور کوئی جھگڑا کرے تو کہہ دے میں روزہ دار ہوں۔(متفق علیہ)۔
صوم کا تو معنی ہی رک جانا ہے حلال اور جائز لذتوں سے بھی تو پھر حرام اور معصیت کا ارتکاب کیسے جائز ہے؟
روزے کو ڈھال سمجھو…
تو زباں کو باز رکھو…
آنکھوں کو منکرات سے بچنا بھی ہے ضروری…
کانوں کی ممنوعہ آوازوں سے رہے دُوری…
کہیں کھو نہ جائے تم سے…
صالح اعمال کا خزینہ…!!!
آج سوشل میڈیا نے مَت مار دی ہے،فحش وڈیوز کی بھر مار ہمارے ایمان پہ ڈاکہ ڈالنے کے لیئے ہمہ وقت تیار ہے…
محرم،نا محرم کی حدوں سے بہت آگے بڑھتے تعلقات اور رابطے تقویٰ کے حصول کے قریب کرتے ہیں یا دور؟
یہ سوال ہم نے خود سے خود کرنا ہے…!!!

6)۔صدقہ و خیرات:
صحیح بخاری میں ہے کہ جب رمضان آتا تو رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ بھلائی کرنے میں بہت سخی،چلتی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوتے۔
صدقات مال کی بڑھوتری کا باعث ہیں سو ان بابرکت لمحات میں اپنے اموال میں سے ارد گرد کے لوگوں کا بھی ضرور خیال رکھیئے۔
کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرانے کا اجر بھی روزہ دار جتنا ہے(ترمذی)۔
آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:
آگ سے بچو چاہے کھجور کا ایک ٹکڑا صدقہ کر کے(صحیح بخاری)۔
مال تھوڑا دیں یا بہت،نیت خالص ہو،مقصد رضائے الٰہی کا حصول ہو۔
اللّٰہ تعالٰی فرماتے ہیں:
"اور صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں…ان کے لیئے اللّٰہ نے بڑی بخشش اور بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔(الاحزاب:35)۔
لیکن اس صدقے کے پیچھے کوئی اذیت نہ ہو ورنہ اس سے بھلی تو اچھی بات کہہ دینا ہے۔
آیئےنیتوں کا معاملہ درست کر لیں کہ اعمال کی جزا نیت کی بنیاد پر ہی ملنی ہے۔

7)۔صبر:
روزہ سے حاصل ہونے والے اسباق میں سے ایک صبر بھی ہے۔
اس سبق کو باقی دنوں میں بھی اپلائی کریں تنگدستی آ گئی تو صبر،
بیماری آ گئی تو صبر…
خوشی آئی یا غم ہر حال میں صبر و شکر…

8)۔دعا:
رمضان میں دعاؤں کا بھی خصوصی اہتمام کریں اپنے لیئے،
والدین کے لیئے،اولاد کے لیئے،
رشتہ داروں کے لیئے…
فوت شدگان کے لیئے، ضرورت مند مسلمان بہن بھائیوں کے لیئے دعائیں…
حالیہ چھائی مشکلات سے نجات کے لیئے دعائیں…!!!

9)۔لیلۃ القدر کی تلاش:
رمضان کے آخری عشرہ میں ایک رات ایسی ہے جسے لیلۃ القدر کہا گیا ہے جس میں کی جانے والی عبادت کو ہزار مہینوں سے بہتر کہا گیا ہے۔
رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اسے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرنے کا حکم دیا ہے چنانچہ آخری عشرہ میں خود کو مستعد و فعال کر لیجیئے اور بے شمار اجر کو سمیٹنے میں سستی اور کوتاہی کے مرتکب نہ ہویئے…!!!

10)۔اجر:
روزہ کے مقاصد اور تقویٰ کے تقاضے پورے کرتے ہوئے تزکیہ نفس،اصلاحِ احوال اور اخلاقِ سیئہ سے بچتے ہوئے ہم اپنا رمضان گزار لیتے ہیں تو اس کا اجر بھی بے حساب ہے…
رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں،اس میں سے سوائے روزہ داروں کے کوئی داخل نہیں ہو گا…(صحیح بخاری)۔
"روزہ دار کے لیئے دو خوشیاں ہیں:
ایک خوشی افطار کے وقت اور ایک اپنے رب سے ملاقات کے وقت اجر لیتے ہوئے ہو گی…”
(صحیح بخاری )۔
اللھم اجعلنا منھم آمین ثم آمین
==============================

Shares: