مولانا طارق جمیل کو حامد میر نے پھر تنقید کا نشانہ بنا دیا

0
86

مولانا طارق جمیل کو حامد میر نے پھر تنقید کا نشانہ بنا دیا

باغی ٹی وی :جیو سے منسلک صحافی حامد میر نے اپنے ایک انٹرویو میں مولانا طارق جمیل پر اپنےمحسوس انداز میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مولانا طارق جمیل جو کرہے ہیں. ان کا انکی ساکھ کو خود نقصان ہو رہا ہے . انہوں‌ نے مولانا طارق جمیل کی معافی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جس پروگرام میں‌ ہم سب صحافی اور مولانا طارق جمیل موجود تھے اس کا مقصد صرف کرونا متاثرین کے لیے فنڈ جمع کرنا تھا . یہ طے کیا گیا تھا کہ اس میں کوئی سیاسی بات نہیں ہو گی . حامد میر نے اپنے مخصوص انداز میں مولانا پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے کہا کہ مولانا کو ایسے موقع پر کسی قسم کی سیاسی بات نہیں کرنی چاہیے ، کیونکہ یہ ان کے شعبے اور فکر کے لیے مناسب نہیں‌.

حامد میر نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ پروگرام دو گھنٹے جاری رہنا ہے . اس حساب سے ہم وہاں حاضر ہوئے تھے لیکن پروگرام لمبا ہوگیا اور جب مولانا کو دعا کے لیے کہا گیا کہ تو انہوں نے تقریر شروع کردی . اور ساتھ یہ توجیہ پیش کی کہ چونکہ میں‌نے آپ کو اتنا زیادہ سنا ہے سو آپ کو بھی سننا ہوگا. حامد میر کے مطابق مولانا نے یہ بات کہہ کر کہ مجھے ایک میڈیا مالک نے کہا کہ اگر ہم نے جھوٹ چھڑ دیں تو چینل ہی بند ہوجائے گا. تمام چینل مالکان کو مشکوک بنا دیا .اس لیے ان سے وضاحت لینا ضروری تھی. میں نے کوئی ایسا غلط یہ ناجائز کام نہیں‌کیا جس وجہ سے مجھ پر معافی مانگنے کے ٹرینڈ‌چلتے رہے ہیں. حامد میر نے خود کو سچا اور درست ثابت کرنے کے لیے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ مولانا طارق جمیل جیسے اس طرح حکمرانوں کی تعریفات کرتے رہتے ہیں.
اپنے طنزیہ انداز میں حامد میر کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں یاد کہ میری ان سے فون پر یا براہ راست بات ہوئی ہو. لیکن میں ان کو دور سے دیکھتا رہتا ہوں کہ کبھی وہ مشرف کے پاس جاتے رہے ، کھی نواز شریف کے اورکبھی کسی حکمران کے پاس جارہے ہیں. مزید تنقیدی انداز میں‌ حامد میر نے کہا کہ کبھی وہ عمران خان کے پاس جاتے ہیں، پہلے جوبات نواز شریف کے متعلق کہتے تھے وہی بات عمران خان کے متعلق کہتے ہیں، بیگم کلثوم نواز کانماز جنازہ جب انہوں نے پڑھایا تھا تو تب پی ٹی آئی والوں نے ان کے اوپر بہت تنقید کی تھی،
واضح رہےکہ اس قضیے پر سینئر اینکر پرسن اور صحافی مبشر لقمان اپنا جامع قسم کا پروگرام کر چکے ہیں ، جس میں انہوں نے مولانا طارق جمیل کی تحسین کی تھی اور میڈیا کے کردار کو بے نقاب کیا تھا.
انہوں نے کہا جی مولاطارق جمیل کو کون نہیں جانتا کہ وہ غیرسیاسی اوردعوت کے میدان کے آدمی ہیں‌،ان کا کہنا ہےکہ ان سے معافی منگوانے والے میڈیا پرسنز کی دونمبری کی حقیقتیں اگراہل وطن کے سامنے آجائیں تو سب کی آنکھیں کھل جائیں ان کا کہنا ہےکہ یہ معافی منگوانے والے اور ان کے مالکان ویسے ہی دونمبرلوگ ہیں

مبشرلقمان نے انکشاف کیا کہ جن لوگوں نے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ان کی پردے کے پیچھے کی زندگی اتنی بھیانک ہے کہ سننے والے ان کی داستانیں سن کرہی پریشان ہوجائیں‌، ان کا کہنا ہے کہ مولانا طارق جمیل ایک غیرسیاسی شخصیت ہیں ، ہر دور میں حکمران ان کو دعا کے لیے درخواست کرتے تھے آج تک انہوں‌نے کسی سیاسی جماعت کی بات نہیں .ان کا کہنا ہے کہ وہ سیدھی سچی بات کرنے کے عادی ہیں .انہوں نے کہا کہ مجھے بتائیں یہ بڑے بڑے دو نمبراینکرز اوران کے مالکان کیا وہ کبھی کالعدم جماعتوں کے قائدین کے خلاف بات کریں گے ، مبشرلقمان کہتے ہیں کہ میں جانتا ہوں‌ کہ یہ ایسی کالعدم جماعتوں کے قائدین کے بارے میں کبھی بھی ایسی بات نہیں کریں گے کیوں کہ ان کو معلوم ہے کہ اس الزام تراشی اوربہتان بازی کا جو ان کو جواب ملے گا وہ بہت خطرناک ہے

مبشرلقمان نے کہا کہ میں مولنا طارق جمیل کو بہت قریب سے جانتا ہوں وہ نہایت نرم دل انسان ہیں ، تبلیغ کے میدان کے آدمی ہیں ، وہ کسی سے انتقام نہیں لیتے وہ تو ہمیشہ گالیوں کے جواب میں دعائیں دیتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ جس طرح چند دنوں سے ان کی شخصیت کو متنازع بنایا جارہا ہے ، یہ قابل مذمت ہے
مولانا طارق جمیل کی معافی کیوں ؟ میں بتاتا ہوں کہ یہ معافی کا مطالبہ کرنے والے اوران کے مالکان کی حقیقت کیا ہے ، مبشرلقمان
مبشرلقمان نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ میں چپ ہوں اس لیئےکہ چونکہ یہ رمضان المبارک کا مہینہ ہےبس یہی کہتا ہوں کہ خدارا اپنے عیبوں پرپردہ ڈالنے کے لیے دوسروں کو عیب دارنہ کریں ، ورنہ اگرباز نہ آئے تو پھرمیں سب دو نمبراینکرز اوردونمبرمیڈیا مالکان کی دونمبریاں جب اہل وطن کےسامنے رکھوں گا تو پھر ان کو سرچپھانے کے لیے جگہ نہیں ملے گی ،

انہوں‌نے کہا کہ جن کو میڈیا میں سب سے زیادہ شریف کہا جاتا ہے اوران کی شرافت کو مسلمہ کہا جاتا ہے وہ زیادہ نہیں بس ایک ہی سوال کا جواب دیں کہ کس نے نظریہ پاکستان کے نام پرزمینوں پرقبضہ کیا ، ان کا کہنا ہے کہ بس میں پھر کہتا ہوں کہ باز آجائیں ورنہ پھرایسے انکشافات ہوں گے کہ کوئی اپنے آپ کو سنبھال نہیں سکے گا

Leave a reply