لاہور ائیر پورٹ پر فائرنگ، اسلحہ کیسے پہنچا، ملزم نے کیا انکشاف
لاہور ائیر پورٹ پر فائرنگ کے واقعہ کے بعد اے ایس ایف حکام نے تحقیقات شروع کر دیں کہ اسلحہ کیسے ائیر پورٹ پہنچا، دوسری جانب دونوں مقتولین کی شناخت ہو گئی ہے. وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے
لاہور ائیرپورٹ پر فائرنگ، دو افراد بحق، خوف و ہراس
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بدھ کی صبح لاہور ائیر پورٹ پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں دو افراد جاں بحق ہو گئے، ایک شخص کی شناخت اکرم اور دوسرے کی زین وڑائچ کے نام سے ہوئی، ائیر پورٹ پر فائرنگ کے بعد رینجرز و پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، اے ایس ایف حکام نے فائرنگ کرنے والوں کو حراست میں لے لیا. مقتولین عمرہ کی ادائیگی کے بعد واپس پہنچے تھے،
فائرنگ کرنے والے ملزمان کی شناخت ارشاد اورشان کےنام سےہوئی ،پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ مقتولین کے ورثا کی درخواست پردرج کیا جائے گا.
فائرنگ کرنے والے ملزم ارشد نے اے ایس ایف کو ابتدائی بیان میں بتایا کہ اسلحہ ٹیکسی ڈرائیور کی وساطت سے ایئرپورٹ پہنچایا گیا ،اسلحہ ٹیکسی کی سیٹوں کے نیچے چھپا کر لایا گیا تھا ،ہم جس گاڑی پر آئے تھے اس کی تلاشی لی گئی تھی ،ملزم نے بتا یا کہ ایئرپورٹ لائے جانے والے اسلحے میں 30 بورکے دو پستول شامل تھے ، ملزم کا کہنا تھا کہ اپنے بہنوئی اور بھانجے کے قتل کا بدلہ لیا ،مقتول زین نے میرے بہنوئی اور بھانجے کو قتل کیا تھا.پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولین پر بابر بٹ نامی شخص کو قتل کرنے کا الزام تھا . جس کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا .
اے ایس ایف حکام نے ائیر کی حدود میں فائرنگ کی تحقیقات شروع کردی ہیں. حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات ہورہی ہیں کہ حملہ آور اسلحہ سمیت ائیر پورٹ کی حدود میں کیسے آئے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے لاہور ایئر پورٹ پر فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے،
واضح رہے کہ اس سے قبل عارف حمید عرف ٹیپو ٹرکاں والا 22 جنوری 2010 کو ائیرپورٹ حدود میں قتل کر دیا گیا تھا، عارف حمید عرف ٹیپو ٹرکاں والا کو دبئی سے واپسی پر لاہور ائرپورٹ پر قتل کیا گیا تھا۔