باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسلم مخالف فسادات کو بھڑکانے پر فیس بک نے معافی مانگ لی

سوشل میڈیا ویب سائٹ فيس بک کی انتظاميہ نے سری لنکا ميں دو برس قبل ہونے والے فسادات ميں فیس بک کے کردار پر معافی مانگ لی ہے۔ تحقيقات سے پتا چلا ہے کہ فيس بک کے ذريعے پھيلنے والی افواہوں اور نفرت آميز مواد ممکنہ طور پر مسلمانوں کے خلاف تشدد کا باعث بنا

2108 کے ابتدا میں‌ميں سری لنکا ميں ہونے والے فسادات ميں سوشل ميڈيا کا کرادار نماياں تھا۔ بدھ مذہب کے ماننے والوں کی اکثريت والے ملک ميں فسادات کے دوران نہ صرف کئی مساجد کو نذر آتش کيا گيا بلکہ مسلمانوں کے کاروبار اور ديگر اثاثہ جات کو بھی نشانہ بنايا گيا۔ ان فسادات ميں کم از کم تين افراد جان کی بازی ہار گئے تھے اور متعدد زخمی ہوئے تھے جس کے بعد کولمبو حکومت نے ایمرجنسی نافد کر دی تھی اور فيس بک پر بھی عارضی پابندی لگا دی تھی

فیس بک نے حقائق جاننے کے لئے خود تحقیقات کروائیں، تحقیقات کے بعد فیس بک انتظامیہ نے اس حوالہ سے معافی مانگی ہے، بلوم برگ نيوز کو جاری کردہ اپنے بيان ميں فیس بک انتظامیہ نے يہ کہا کہ فیس بک ايسے متنازعہ مسئلے ميں اپنے پليٹ فارم کے استعمال پر مايوس ہے۔ کمپنی فسادات کے انسانی حقوق سے متعلق نتائج سے واقف ہے اور اس پر شرمندہ ہے۔ معاملے کی تحقيقات کی ذمہ داری ’آرٹيکل ون‘ نامی کنسلٹنسی کمپنی کو سونپی گئی تھی۔ ’آرٹيکل ون‘ نے اپنے بيان ميں کہا کہ فسادات سے شروع ہونے سے قبل فيس بک کی انتظاميہ پليٹ فارم پر موجود افواہيں اور نفرت آميز مواد ہٹانے ميں ناکام ثابت ہوئی۔

فیس بک، ٹویٹر پاکستان کو جواب کیوں نہیں دیتے؟ ڈائریکٹر سائبر کرائم نے بریفنگ میں کیا انکشاف

سائبر کرائم، حکومتی رکن نے درخواست دی تو کیا جواب ملا؟ کمیٹی میں انکشاف

سائبر کرائمز میں‌ ملوث کتنے افراد گرفتار اور کتنے مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا؟ ایف آئی اے نے بتا دیا

 

فيس بک نے يقين دہانی کرائی ہے کہ پليٹ فارم ميں کئی تراميم متعارف کرا دی گئيں ہيں، جن سے مستقبل ميں انسانی حقوق کا بہتر تحفظ ممکن ہو سکے گا۔ سری لنکا ميں فيس بک کے صارفين کی تعداد 4.4 ملين سے زائد ہے۔

16 سالہ بھانجی کی تصاویر دکھا کر لڑکوں سے دوستی کر کے رقم بٹورنے والی خالہ گرفتار

Shares: