خوش رہنا ایک فن ہے…اسے سیکھیئے…!!! تحریر:جویریہ بتول

خوش رہنا ایک فن ہے…اسے سیکھیئے…!!!
(تحریر:جویریہ بتول)۔
قارئین…!!!
دنیا کی بڑی نعمتوں میں سے ایک نعمت دل کی خوشی بھی ہے۔۔۔۔
دل خوش ہوتا ہے تو استقرار،سکون،ذہنی ثبات،روحانی مسرت و شادمانی ملتی ہے۔۔۔۔!!!!
جدت و اختراع کی صلاحیت ابھرتی ہے۔۔۔
لیکن یہ یاد رکھنا پڑے گا کہ خوش رہنا ایک فن ہے آپ اسے سیکھیں گے تو خوش رہ سکیں گے۔۔۔
اب سوال یہ ہے کہ ہمیں خوش تو اس دنیا میں رہنا ہے۔۔۔۔اس کے لیئے ہم سرگرداں رہتے ہیں۔۔۔
کیونکہ ان شآ ء اللّٰہ اپنے اعمال کی بدولت جنت میں پہنچ گئے تو وہاں تو فکر و اندیشوں کا کوئی ڈر اور تصور بھی نہیں ہو گا۔۔۔۔
تو کامیاب ہم تبھی کہلائیں گے جب یہاں خوش رہنے کے فن سے آشنا ہو جائیں گے!!!

اس سلسلے میں یہ جانیئے کہ سفر زندگی طے کرتے ہوئے انسان کو نشیب بھی دیکھنے پڑتے ہیں،
فراز بھی۔۔۔۔
خیر خواہ بھی ملتے ہیں۔۔۔
رکاوٹیں کھڑی کرنے والے حاسد بھی۔۔۔۔
آپ کامیابی کی طرف قدم بڑھانا چاہیں گے تو کئی ہمدردی کے روپ میں راہ کے روڑے بن جانے کی کوشش کریں گے لیکن اگر ہمارے اندر قوت برداشت ہو گی،
دل مضبوط ہو گا،،
چھوٹی چھوٹی باتوں پر مضطرب نہیں ہوں گے۔۔۔!!!!
تو راہ کی سب پریشانیاں اور بحران سمٹتے چلے جائیں گے۔۔۔
کیونکہ انسان جب موت کا عادی ہو جائے اسے یقین ہو جائے کہ میری زندگی،میرا نصیب مجھے مل کر رہے گا۔۔۔۔
میری موت کا وقت مقرر ہے تو وہ کبھی مصائب سے دلبرداشتہ نہیں ہو گا۔۔۔۔
وہ خوشی کو کسی قیمت پر فروخت کرنے پہ آمادہ نہیں ہو گا۔۔۔۔!!!!!
کیونکہ خوشی تب رخصت ہو جاتی ہے جب ہمارا ذہن تنگ ہو جاتا ہے۔۔۔
بس اپنے آپ کو ہی دیکھنا۔۔۔
اپنا ہی فائدہ سوچنا۔۔۔
ساری کائنات کو خود میں ہی محصور سمجھنا۔۔۔۔۔
اور کسی کی پرواہ نہ کرنا۔۔۔۔
کیونکہ ہماری زندگی کا مقصد یہ بھی ہے کہ کبھی اپنی ذات سے نکل کر بھی کچھ سوچیں۔۔۔اپنے خول سے باہر آ کر
کسی کے ساتھ کچھ خوشی والا معاملہ کریں۔۔۔۔!!!!!
خوشیاں بانٹنے سے ملتی ہیں۔۔۔۔
زندگی میں اپنی فکر کو کبھی بے لگام نہ چھوڑیں کیونکہ اگر ایسا ہوا تو آپ ماضی کی فائل میں جیتے رہیں گے۔۔۔۔
اپنوں کے دیئے گئے دکھ،کرب،رکاوٹیں،پریشانیاں ہی سوچتے رہیں گے۔۔۔۔
تفکرات کے غلبے تلے دب جائیں گے۔۔۔۔
ذہن بٹ جائے گا۔۔۔۔!!!!!!!
جب آپ صرف اپنے آج پر نظر رکھیں گے۔۔۔آگے بڑھنے کی منصوبہ بندی کریں گے تو آپ خوشیوں کے حصار میں رہیں گے۔۔۔۔
امید کے چراغوں کے سنگ ٹمٹمائیں گے۔۔۔۔جھلملائیں گے۔۔۔۔!!!!
اپنے ہدف پر نظر ہو گی۔۔۔
ایسا نہ کرنے والے کے سامنے بس زخم خوردہ ماضی۔۔۔۔
اندیشہ ناک مستقبل جلتا بجھتا رہے گا۔۔۔۔!!!!!
احساسات کو ٹھیس پہنچے گی۔۔۔۔ہم کسی کے دیئے گئے دکھوں کو ہی روتے رہیں گے۔۔۔۔
جذبات مجروح ہو جائیں گے۔۔۔
تو ہم ہل کر۔۔۔۔بکھر کر رہ جائیں گے۔۔۔۔!!!!!
چونکہ خوشی کا تعلق آپ کی نفسیات سے ہے۔۔۔
یہ اندر کی کیفیت کا نام ہے۔۔۔!!!
اس سلسلے میں خود کو حسد کی بیماری سے بھی دور رکھنا پڑتا ہے۔۔۔۔۔تب جا کر آنگن میں خوشیاں اٹھکیلیاں کرتی ہیں۔۔۔۔۔
خوشگوار لمحات منڈلاتے ہیں۔۔۔!!!!!
دل کو سکون ملتا اور دماغ کی سوچنے کی صلاحیت مثبت رخ پر محوِپرواز ہوتی ہے۔۔۔۔!!!!!
خوشی کے اصول میں یہ بھی شامل ہے کہ اس دنیا کو اتنی ہی اہمیت دیجیئے جتنی اہمیت کی یہ حامل ہے۔۔۔۔
یہاں اک پل خوشی آئے گی تو کیا خبر اگلا لمحہ کیا رنج لائے گا۔۔۔۔
مگر سب کو تقدیر سمجھ کر سامنا کرنے کی صلاحیت پیدا کیجیئے۔۔۔۔
اپنی خوشی کو کسی شخص،چیز وغیرہ کے ساتھ وابستہ نہ کیجیئے کیونکہ ایسا کرنے سے اس چیز کی رخصتی کے ساتھ ہی خوشی بھی رخصت ہو جائے گی۔۔۔۔اور یہ خوش رہنے کا اصول نہیں۔۔۔

یہ بات بھی سچ ہے کہ بلکلیہ غموں کا خاتمہ بھی ممکن نہیں ہوتا۔۔۔
کچھ غم زندگی میں پیوست ہو کر رہ جاتے ہیں
مگر اس دنیا کی فطرت اور حقیقت کو سمجھنا بھی تو ہمارا کام ہے ناں۔۔۔؟
جب کبھی اکتاہٹ محسوس کرنے لگیں تو گھر کے لوگوں سے گپ شپ کریں۔۔۔۔والدین کی مجلس کریں۔۔۔۔
کسی خوشگوار جگہ چلے جائیں اور ذہن پر سوار غم کی کیفیت کو کم کرنے کی کوشش کریں۔۔۔
یا دماغی سکون کے لیئے سو جائیں۔۔۔۔
ایک ہی ڈھرے پر نہ چلتے چلے جائیں۔۔۔
کائنات کے ذرے ذرے میں تغیر ہے۔۔۔۔
عبادت کو ہی لے لیں۔۔۔۔آپ ان میں ایک تنوع اور جدت پائیں گے۔۔۔۔۔
کچھ اعمال قلبی ہیں،کچھ عملی۔۔۔
کچھ مالی۔۔۔۔
تو اپنی زندگی میں خوشیاں کشیدنے کے لیئے مختلف سرگرمیوں کو اپنائیے۔۔۔۔
لوگوں سے ملیئے۔۔۔۔
مطالعہ کیجیئے۔۔۔۔
کسی بیمار کی عیادت کیجیئے۔۔۔۔
کسی کو مال دیجیئے۔۔۔۔
کسی کی مشکل آسان کرنے کی کوشش کیجیئے۔۔۔۔!!!!!!
ذکر الہی کو لازم پکڑیئے کہ وہ دلوں کا سکون ہے اہل ایمان کے لیئے۔۔۔
سجدے میں چلے جائیں اور راز و نیاز اپنے پروردگار کے سامنے رکھ کر مدد اور ہمت کا سوال کریں۔۔۔۔
خوشی کے لمحے از خود لوٹ آئیں گے۔۔۔!!!
کسی کے بارے میں فضول میں نہ سوچتے رہیں۔۔۔۔
فلاں کے پاس کیا ہے،کیا نہیں؟
فلاں نے یہ کیا،کیوں کیا۔۔۔؟
فلاں کے پاس وہ ہے۔۔۔۔میرے پاس نہیں۔۔۔۔؟؟؟؟
تو یہ ساری چیزیں اور سوچیں خوشیاں خرید لے جاتی ہیں۔۔۔۔
اور ہم اتنے ارزاں نرخوں پر اپنی زندگی کا آکسیجن فروخت کر کے تہی دست ہو جاتے ہیں۔۔۔۔
اضطراب کے اندھیروں میں۔۔۔۔
بے چینی کے تھپیڑوں میں۔۔۔۔
خوشی کے اسباب ہمارے اندر رہتے ہیں۔۔۔
مگر ہم انہیں تلاشتے نہیں۔۔۔۔
دوسروں کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں
اور ہماری ناکامی اور پریشانی کے اسباب بھی ہمارے اندر ہوتے ہیں مگر ہم ان کی وجہ بھی ہمیشہ دوسروں کو قرار دیتے ہیں۔۔۔!!!!
زندگی میں چار چیزوں سے اپنا دامن بچا کر رکھیں۔۔۔۔
1)تقدیر سے گلہ۔
2)معاصی کی لت میں مبتلا ہونا
3)حسد کی عادت۔
4)ذکر الٰہی سے اعراض۔
یہ چاروں چیزوں آپ کی خوشی کی دشمن ہیں۔۔۔
ہمیشہ مثبت سوچتے رہیں کہ
یہ چیز خوشی کو جنم دیتی ہے اور خوش رہنا آپ کی مثبت قوتوں میں اضافہ کرتا ہے۔۔۔۔کہا جاتا ہے ناں کہ
"Happiness always gives you positive energies…”
زندگی میں جو آیا وہ بھی ہمارے خالق کا فیصلہ تھا۔۔۔۔
جو گیا وہ بھی اسی کی رضا۔۔۔۔
اور ہمارا یقین ہو کہ وہ سب سے بہتر فیصلے کرنے والا ہے۔۔۔۔!!!!!!
مسکراتے رہیں۔۔۔۔خوش رہیں۔۔۔۔
کہ یہی زندگی کی کامیابی اور آگے بڑھنے کا اصول ہے۔۔۔ورنہ۔۔۔۔
یہ زندگی بوجھ لگتی ہے۔۔۔۔
طوق سی محسوس ہوتی ہے۔۔۔۔
اور ہم نے آذادی و خوشی کے ساتھ جینا ہے ناں۔۔۔۔؟
کیونکہ ہمارا رنج۔۔۔۔
خوشی کی رخصتی۔۔۔۔
ہمارے حاسدین اور دشمنوں کے لیئے شادمانی بن جاتی ہے۔۔۔۔
اور ہم نے ہر بلا سے لڑنا ہے۔۔۔۔
کیوں ناں۔۔۔۔؟
ایسا ہی ہے ناں۔۔۔۔!!!!
تو پھر آئیے
تیار ہو جائیں خوش رہنے کے لیئے۔۔۔۔
اپنے آپ سے۔۔۔۔
اپنے اردگرد سے۔۔۔۔
اپنے چاہنے والوں کے درمیان۔۔۔۔
اپنے ناقدین کے سامنے۔۔۔۔!!!!!!!
ایک عربی شاعر کہتا ہے:
ترجمہ
"میں اپنے حاسدوں کے سامنے بھی سخت صبر کا مظاہرہ کرتا ہوں تاکہ یہ جتا دوں کہ میں گھبرایا نہیں۔۔۔۔”
"کتنے لوگوں نے میرے شر کی تمنا کی مگر ان کی تمنا پوری نہ ہوئی۔۔۔۔”

خوش رہنے کے فن کو سیکھ کر ہم ان لوگوں کو یہ پیغام دے سکتے ہیں جو ہمیں زندگی میں ناکام دیکھنا چاہتے ہوں کہ:
"تم جب بھی ہمیں ملو،آنکھیں میچ کر ملنا پڑے۔۔۔ہمارے فن کو کبھی شکست نہ ہو۔۔۔”!!!!!
>دن گزریں زندگی کے،
سدا اس فن کے سنگ۔۔۔۔
ہر رنج پاش پاش ہو۔۔۔
کبھی نہ لمحہ یاس ہو۔۔۔۔
خوشیوں کا سمندر پاس ہو
خالق سے اپنے آس ہو۔۔۔
میں جیؤں بھی۔۔۔
تو اس فن کے سنگ۔۔۔۔!!!
میں مروں بھی۔۔۔۔
تو اس فن کے سنگ۔۔۔۔آمین !!!
===========================
(جویریات ادبیات)۔
¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤

Comments are closed.