صدارتی الیکشن ہار گیا تو کیا کروں گا، ٹرمپ نے اعلان کردیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر 2020 میں صدارتی الیکشن ہار گیا تو پھر کچھ اور کروں گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مشتبہ افراد کو روکنے کے لیے گلے کو مضبوطی سے پکڑنے کو ختم کرنا ہوگا۔ چوک ہولڈز پر پابندی عائد کرنا اچھی چیز ہے کچھ حالات کے لیے ہمیں اس کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں پولیس کا مضبوط قانون دیکھنا چاہتا ہوں۔فوج کیساتھ بہترین تعلقات ہیں، فوج کو مزید مضبوط بنایا،
قبل ازیں امریکہ کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے واشنگٹن میں مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ چہل قدمی پر معذرت کر لی ہے۔ ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ اس ماحول میں ان کی موجودگی سے یہ تاثر گیا کہ امریکی فوج ملکی سیاست میں ملوث ہے۔ کمیشنڈ افسر کی حیثیت سے اور وردی میں وہاں موجودگی وہ اپنی غلطی سمجھتے ہیں، انہیں سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کے سفاکانہ قتل پر غصہ ہے۔
تشدد کو کم کرنے کیلئے فیس بک نے اپنی پالیسی ریوو کرنے کا اعلان کر دیا
ٹرمپ کی ٹویٹ پر فیکٹ چیک لگانے پر یورپی یونین نے ٹویٹر کی حمایت کر دی
کرونا کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن مہم شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پہلے مرحلے میں چار ریاستوں میں الیکشن مہم کا آغاز ہو گا اس ضمن میں ریلیاں نکالی جائیں گی،آئندہ ہفتے پہلی ریلی ہو گی
دوسری جانب صدر ٹرمپ کی مقبولیت میں واضح کمی آگئی ہے، ہیل ٹی وی چینل اور ہریس ایکس کمپنی کے مشترکہ سروے میں کہا گیا ہے کہ ملک میں صدر ٹرمپ کو آئندہ صدارتی انتخابات میں شدید مشکلات پیش آسکتی ہیں،گذشتہ مہینے ٹرمپ کو امریکی عوام میں 50 فیصد مقبولیت حاصل تھی جو اب کم ہوکر 44فیصد رہ گئی ہے۔
صدارتی الیکشن کی مہم کے دوران ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر ان کے مخالف امیدوار کو ڈبل فگر (10 فیصد) برتری حاصل ہوئی ہے۔ اے بی سی نیوز نے اس سے قبل مارچ میں سروے کرایا تھا جس میں 49 فیصد ووٹرز جوبائیڈن اور 47 فیصد ٹرمپ کے حامی تھے۔
سروے میں صدر ٹرمپ کیلئے ایک خوشخبری بھی سامنے آئی ہے ، ان کے ووٹرز انہیں دوبارہ صدر منتخب کرانے کیلئے زیادہ پرجوش ہیں۔ سروے میں ٹرمپ کے حامی 87 فیصد ووٹرز نے کہا کہ وہ ووٹ ڈالنے ضرور جائیں گے جبکہ جوبائیڈن کے صرف 68 فیصد حامی انہیں ووٹ ڈالنے میں دلچسپی لیتے دکھائی دیے