باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ چائنہ اور امریکہ کے مابین وبا کے دنوں میں سخت کشیدگی سامنے آئی ہے، دونوں ممالک کے درمیان سرد جنگ کی کہانی چائنہ کی تقسیم کے بعد شروع ہوئی، دوسری جنگ عظیم کے بعد جب لیف آف نیشن ختم ہوئی اور اقوام متحدہ وجود میں آئی تو اسوقت تک چائنہ امریکہ کا اتحادی تھا، اسی وجہ سے اقوام متحدہ میں چائنہ کو ویٹو پاور ملی لیکن 1949 میں جب چائنہ میں خانہ جنگی شروع ہوئی تو اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ چین کا ایک حصہ تقسیم ہو گیا اسکا نام تائیوان رکھا گیا،اس تقسینم کے ساتھ ہی تنازعہ شروع ہو گیا کہ اقوام متحدہ میں چائنہ کی نمائندگی کون کرے گا
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ تائیوان کے پاس چائنہ کا بہت کم حصہ تھا لیکن اسے امریکہ ومغربی کی حمایت حاصل تھی،اسلئے یہ سیٹ اسکے پاس چلی گئی لیکن چائنہ نے ہار نہیں مانی ،1971 میں پاکستان اور دوسرے ممالک کو ساتھ ملایا، اس میں ایک قرارداد سامنے آئی جس میں چائنہ کو دوتہائی اکثریت چاہئے تھی،امریکہ نے تب بھی تائیوان کی حمایت کی تھی ،لیکن چاینہ نے قرارداد جیت کو یو این میں نمائندگی حاصل کی، تائیوان اقوام متحدہ سے نکل گیا لیکن پھر اسے آج تک اسے نمائندگی نہیں مل سکی،
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ چائنہ کو بھاری اکثریت ملنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کی کینیڈا، فرانس اور دیگر کئی امریکی اتحادی ممالک نے چائنہ کو ووٹ دیا تھا ،جن ممالک نے امریکہ کے کہنے پر ووٹ دیا اس میں سے اکثریت افریقی ممالک کی تھی، جس سے یہ ثابت ہوا کہ امریکہ کا سب سے زیادہ اثر ورسوخ افریقہ ہے لیکن 2007 میں جب ایک اور قرار داد پیش کی گئی جو نارتھ کوریا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تھی اسوقت بھی جیت چین کی ہوئی،اور بہت کم ممالک نے امریکہ کا ساتھ دیا، افریقہ کے 43 ممالک نے بھی چین کے ساتھ ووٹ ڈالا اور یہ ثابت کیا کہ افریقہ اب چین کے سامنے نہیں جھکے گا
آسمان سے اہم پیغام آگیا،سمجھنے والوں کے لیے اشارہ کافی،سنیے مبشر لقمان کی زبانی
بڑی خبر آ گئی، آصف زرداری زندہ ہیں یا نہیں؟ سنئے حقیقت مبشر لقمان کی زبانی
بڑی خوشخبری، پاکستان کی قسمت جاگنے والی ہے، کیسے؟ سنیے مبشر لقمان کی زبانی
لاہوری ..رنگ باز کیوں؟ سنئے اہم انکشاف مبشر لقمان کی زبانی
نواز شریف اور زرداری بڑی مشکل میں پھنس گئے، اہم انکشافات سنئے مبشر لقمان کی زبانی
بس بہت ہو گیا،یہ نظام زیادہ دیر نہیں چلے گا، کیوں؟ سنیے مبشر لقمان کی زبانی
ترقی کا نیا دور، وہ چیزیں جو ہماری زندگیاں بدل دیں گی،سنیں مبشر لقمان کی زبانی
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ افریقہ کو اس لیول پر آںے میں 36 سال لگے اور سب حیران تھے کہ چائنہ نے ایسا کیا کیا کہ امریکہ کے مضبوط اتحادی افریقی ممالک کو بغیر کسی جنگ کے اپنے ساتھ ملا لیا،چائنہ نے سب سے پہلے خود کو مضبوط کیا یہ مضبوطی صرف فوجی طاقت کی نہیں تھی بلکہ معیشت کی بھی تھی اور پھر چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن کر ابھرا اور آج بھی ہم دیکھیں کہ چائنہ کسی بین الاقوامی تنازعے میں الجھتا نہیں ہے اور نہ ہی اپنے وسائل ضائع کرتا ہے ،ہمیشہ چپ چپیتے اپنا کام کرتا ہے
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ آج ہم دیکھیں تو اس حکمت عملی کو اپناتے ہوئے بغیر کوئی جنگ کئے امریکہ جیسی سپر پاور پر کافی حد تک سبقت حاصل کر لی، ایسا ہی چائنہ نے افریقہ کے ساتھ کیا،اور اس پر توجہ دینا شروع کی، دنیا کے بیشتر ممالک ترقی کر گئے، ایسے میں افریقہ کمزور تھا، چائنہ نے افریقہ کی مدد کرنا شروع کر دی جس سے افریقہ اور چائنہ قریب ہوتے چلے گئے، چائنہ نے فوجی بیس افریقہ میں قائم کئے، چائنہ کے پاس 350 ارب ڈالر سالانہ زرمبادلہ آتا ہے،یہی وجہ ہے کہ چائنہ کے پاس دوسرے ممالک میں انویسمنٹ کرنے کے لئے ہمیشہ زرمبادلہ موجود ہوتا ہے جب کہ امریکہ کے پاس زرمبادلہ چائنہ سے بہت کم ہے وہ چائنہ کے مقابلے میں دوسرے ممالک میں انویسمنٹ نہیں کر سکتا
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے دس سال میں چین نے تین سو ارب سے زائد افریقہ میں انویسمنٹ کی جو چائنہ کی پاکستان مین سی پیک کے لئے کی گئی انویسمنٹ سے بھی چھ گنا زیادہ ہے، چائنہ اگلے کچھ برسوں میں افریقہ میں مزید 60 ارب سرمایہ کاری کااردارہ رکھتا ہے ، چائنہ نے معدنی وسائل مین افریقہ میں زیادہ کام کیا اور صنعتی ترقی کو فروغ دیا، اپنی ضرورت کے لئے بھی استعمال کیا اورافریقہ کو بھی کثیر تعداد زرمبادلہ دے دیا اسے دو نوں کو فائدہ ہوا
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ 2019 تک 2008 ملین ڈالر تک تجارتی حجم پہنچ چکا تھا اور اسوقت بھی چائنہ افریقہ کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے،جبکہ امریکہ نے افریقہ میں ایسا کچھ نہیں کیا، معدنیات کے علاوہ بھی چائنہ نے کام کیا جس سے افریقہ میں بے روزگاری ختم ہوئی اور چائنہ کو سستی لیبر مل گئی، امریکہ کے پاس لوئر لیول کی انڈسٹری نہیں اسلئے امریکہ یہ کام نہیں کر سکتا، چائنہ افریقہ کے قوانین میں اندرونی مداخلت نہیں کرتا، لیکن امریکہ جس ملک میں سرمایہ کاری کرتا ہے وہاں اسکے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کار بھی اعتراض اٹھاتے ہیں
وبا کی وجہ سے ہر ملک پریشان ہے، وبائی بحران میں بھی چین نے یہی حکمت عملی اپنائی، امریکہ وبا کے سامنے بے بس ہے کہ کیسے کنٹرول کیا جائے لوگوں کو بے روزگاری سے بچایا جائے، چین نے وبا پر قابو پایا اور دوسرے ممالک کی مدد کی، افریقہ کی مدد کے لئے چائنہ اور امریکہ کے درمیان زہریلی جنگ شروع ہو چکی ہے،
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ چائنہ موجود ہ دور میں طاقت بنتا جا رہا ہے، چائنہ کے پروجیکٹ اسلئے اہم ہیں کہ چائنہ آئی ایم ایف ،ورلڈ بینک کی بجائے اپنے بینک سے قرضہ لیتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ دنیا اسوقت امریکہ کی زور زبردستی اور بارود کے کھیل سے تنگ آ چکی ہے اور اسکا فائدہ چائنہ نے اٹھایا ،دنیا کو معاشی طور پر فتح کرنا شروع کر دیا،اس میں چائنہ خود بھی فائدے اٹھا رہا ہے،اور دوسرے ممالک کو بھی کسی نہ کسی صورت فائدہ پہنچ رہا ہے یہ بات امریکہ کو ہضم نہیں، اسوقت چین اور امریکہ کے ہاتھوں افریقہ ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے جس میں امریکا کو چین کے مقابلے میں واضح شکست نظر آ رہی ہے،