مزید دیکھیں

مقبول

کینیڈا کے کلب میں فائرنگ،11افراد شدید زخمی

ٹورنٹو:کینیڈا کےشہر ٹورنٹو میں رات ایک کلب میں فائرنگ...

نوشہرہ میں بجلی میٹر کے تنازع پر فائرنگ، ماں، بھائی اور بہن قتل

نوشہرہ: خیبر پختونخوا کے شہر نوشہرہ میں افسوسناک واقعہ...

یوکرین نے امریکی عارضی جنگ بندی کی تجویز قبول کر لی

سعودی عرب کی میزبانی میں امریکا اور یوکرین کے...

جائے حادثہ پر باؤنڈری والز تعمیر،شہریوں کا شکریہ

قصور گزشتہ دنوں کیڑی ڈبہ روہی نالے میں گرنے سے...

جوامریکا و برطانیہ میں مقدمات کے سلسلے ‌مطلوب ہیں حکومت نے ان کو کراچی میں کام کرنے کی اجازت دے رکھی ہے.رضا ھارون

جو امریکا و برطانیہ میں مقدمات کے سلسلے ‌مطلوب ہیں حکومت نے ان کو کراچی میں کام کرنے کی اجازت دے رکھی ہے.رضا ھارون

باغی ٹی وی :پی ایس پی کے رہنما رضا ھارون نے کہا ہے کہ اس وقت حکومت پاکستان کس کے انتطار میں ہے، کے الیکٹرک ، کے ای ایس اور ابراج کے کیس برطانیہ میں چل رہے ہیں.، ان کی برطانیہ میں حوالگی کی درخواست کا معاملہ چل رہا ہے اس سسلسے میں امریکی حکومت نے جو تفصیلات شیئر کیں وہ کافی تشویش ناک ہیں. پاکستان کے لئے بھی نقصان دہ ہیں۔ جیسا کہ یہاں کے الیکٹرک کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ اپنے آپریشن کو جاری رکھے اور کراچی کے محنتی لوگوں کے خون پسینے کی رقم بٹور رہی رہے ۔کے الیکٹرک ، کے ای ایس اور ابراج سب کو برطانیہ اور امریکہ میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ صرف ہماری حکومت ہے جس نے ملی بھگت کر کے ان اداروں کو کام کرنے کی اجازت دے رکھی ہیے. ان حالات میں‌ کچھ ایسا ضرور ہے جو غلط ہے اور قابل جرم ہے جس پردہ داری کی جارہی ہے .
https://twitter.com/mrazaharoon/status/1276454349150064642?s=20
واضح رہے کہ امریکہ میں ابراج گروپ کے بانی اور چیف ایگزیکٹو کو فراڈ اور منی لانڈرنگ کے مقدمات کاسامنا ہے۔ عارف نقوی کو گزشتہ سال امریکہ کی درخواست پر گرفتار کیا گیا تھا جبکہ اسکاٹ لینڈ کا کہنا ہے کہ انھوں نے برطانیہ میں کوئی غلط کام نہیں کیا اور انھیں صرف امریکہ کی درخواست پر گرفتار کیا گیا ہے۔ عارف نقوی بھی اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کرچکے ہیں۔

وکلا نے دلائل دیئے کہ ابراج گروپ کا زیادہ تر کاروبار برطانیہ میں ہوا، اس لئے برطانیہ ہی ان کے خلاف کرمنل مقدمے کی سماعت کی مناسب جگہ ہے۔ وکلا صفائی نے عدالت سے استدعا کی کہ دو وجوہات کی بنا پر عارف نقوی کو رہا کیا جائے، اول یہ کہ ان کی ملک بدری reason of forum کے تحت نہیں کی جاسکتی اور دوسرے یہ کہ ایسا کرنا یورپی یونین کے حقوق انسانی کمیشن کے آرٹیکل 3 کے منافی ہے۔

وکلا صفائی نے مختصر دلائل کے دوران عدالت کے سامنے Love v Government of the United States کے ایک سابقہ مقدمے کی نظیر بھی پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ برطانیہ کے Extradition Act 2003 کے آرٹیکل 83A میں ایسے شخص کی ملک بدری کی ممانعت کی گئی ہے، اگر ایسا کرنا انصاف کے مفاد میں نہ ہو۔انھوں نے کہا کہ اس دفعہ کا مقصد ایسی ملک بدری کو روکنا ہے، جس میں جرم پر یہاں مناسب اور منصفانہ ٹرائل ہوسکتاہو اور یہ بات انصاف کے مفاد میں نہیں ہے کہ جس شخص کی درخواست کی گئی ہو، اسے اس ملک کے حوالے کردیا جائے۔ 59 سالہ عارف نقوی ان دنوں ضمانت پر ہائیڈ پارک کارنر کے قریب اپنے گھر پر مقیم ہیں، اگر کراچی میں پیداہونے والے عارف نقوی کو، پاکستان میں جن کے مضبوط رابطے ہیں، امریکہ کے حوالے کردیا گیا تو انھیں 291 سال تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔ ان کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ اتنی طویل قید کی سزا عمر قید کے مساوی ہوگی۔