نئی دہلی :بھارت جنگ کی تیاریاں کرنے لگا،ہنگامی طورپر33 روسی جنگی طیاروں کی خریداری کی منظوری دے دی،اطلاعات کے مطابق بھارتی حکومت نے 33 روسی لڑاکا طیاروں کی خریداری اور 59 طیاروں کو اپ گریڈ کرنے کی منظوری دی۔

واضح رہے کہ مذکورہ منظوری ایسے وقت پر دی گئی جب چین اور بھارت مغربی ہمالیہ میں متنازع سرحدی علاقے لداخ میں آمنے سامنے ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق بھارتی وزارت دفاع نے بتایا کہ 21 میگ 29 اور ایک درجن ایس یو 30 جیٹ طیاروں کی منظوری دے دی جس پر مجموعی طور پر 2 ارب 43 کروڑ ڈالر کی لاگت آئے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 59 دیگر میگ 29 کو اپ گریڈ کرنے کے ساتھ مذکورہ خریداری کا مقصد ‘اپنے فائٹر اسکواڈرن کی استعداد کو بڑھانے کے لیے ایئر فورس کی طویل المیعاد ضرورت’ کو دور کرنا ہے۔حکام نے بتایا کہ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے گزشتہ ماہ ماسکو کے دورے میں روسی جنگی طیاروں کی فراہمی کو فوری یقینی بنانے پر زور دیا تھا۔

خیال رہے کہ بھارت کے پاس آدھے سے زیادہ عسکری ساز و سامان روسی ساختہ ہے جبکہ نئی دہلی نے گزشتہ کئی دہائیوں میں ہائی ٹیک ہتھیاروں کے لیے امریکا اور اسرائیل کا رخ کیا ہے۔

وزارت دفاع نے روس میں تیارہونے والے ہوا سے مار کرنے والے میزائلوں (ایئر ٹو ایئر میزائل) کی خریداری کی بھی منظوری دی ہے۔اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس سے فضائیہ کی جنگی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

دفاعی تجزیہ کار راہل بیدی نے کہا کہ روسی طیاروں کے حصول سے بھارتی فضائیہ کے ختم ہونے والے جنگی اسکواڈرن کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایک اسکواڈرن 18 طیاروں پر انحصار کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 21 میگ 29 طیارے استعمال شدہ ہوں گے جنہیں روس میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔

راہل بیدی نے کہا کہ 12 ایس یو 30 ایم کے آئی بھارتی ایروناٹکس لمیٹڈ کے لائسنس کے تحت تیار کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ بھارت نے چین کی جانب سے ہمالیہ کی متنازع سرحد پر عسکری تنصیبات میں اضافے کے جواب میں اپنی فوجیوں کی تعداد بھی بڑھا دی ہے۔اس سے قبل بھارت اور چین کے فوجیوں کے مابین 15 جون کو ہونے والے تصادم میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

ماہرین کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست جنگ کے امکانات انتہائی کم ہیں البتہ کشیدگی میں کمی میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔

چین دعویٰ کرتا ہے کہ اس کا 90 ہزار اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ بھارت میں واقع ہے جس کے جواب میں بھارت کا دعویٰ ہے کہ اس کا 38 ہزار اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ چین کی حدود میں اکسائی چن کے پہاڑی علاقے میں واقع ہے۔

Shares: