بادشاہ مرا کرتے ہیں مگر مدبر رہنما نہیں مرا کرتے ، سید منور حسن کے تعزیتی سیمینار سے سراج الحق کا خطاب
باغی ٹی وی : امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا سید منور حسن کے تعزیتی سیمینار سے خطاب کرے ہوئے کہا کہ اسلامی تحریک کیلیے کوئی سرحد نہیں ہے یہ ایک خاندان کی طرح ہے
مودودی صاحب کے بعد قاضی صاحب اور منور حسن کی رحلت پر جماعت اسلامی کے کارکن رو رہے ہیں جیسے ماں باپ جیسی ہستی چکی گئی ، یہ صرف پاکستان میں نہیں فلسطین کشمیر مشرق مغرب ہر طرف رو رہے ہیں
منور حسن ایک روشنی ایک نظریہ ایک علم ہے اور روشنی مرا نہیں کرتی ، بادشاہ مرا کرتے ہیں مگر مدبر رہنما نہیں مرا کرتے .اقبال نے اسلام کے جس مرد مومن کا ذکر کیا منور حسن اس کی عملی تصویر ہیں ،علامہ اقبال نے جس شاہین اور عقاب کا ذکر کیا تھا منور حسن وہ ہیں .جس کا آب و دانے سے کوئی سروکار نہیں ہوتا .منور حسن نے جماعت کے کارکن کو حاضر اور موجود سے بے نیاز کیا تھا
حق پر ڈٹنا اور لڑنا ہزارہا کرامات سے بہتر ہے .سید منور حسن کی زندگی پر کام کرنے کی ضرورت ہے .شخصیت کے مختلف پہلوئوں پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے .ہمارے مستقبل کی ضرورت ہے کہ مودودی، منور حسن قاضی حسن اور میاں طفیل کہ زندگی پر تحقیقات کریں .1946ء میں مودودی نے کہا تھا کہ ماسکو میں کمیونزم کو جگہ نہیں ملے گی .ان کی اس بات کو اس وقت دیوانے کی بات کہی گئی تھی .کمیونزم ختم آج سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف بھی نعرے لگا رہے ہیں .یہی بات قاضی حسن احمد فرما رہے تھے افغانستان روس کا قبرستان بنے گا .قومپرست کہہ رہے تھے کہ تمہاری لاشوں پر روسی فوج کے ٹینک گذریں گے .اب امریکہ واپسی کی بھیک مانگ رہے ہیں فقیروں سے واپسی کی بھیک مانگ رہے ہیں .یہی بات منور حسن نے کہی تھی کہ یہ ہماری جنگ نہیں ہے
عمران خان نے کہا کہ اسامہ بن لادن شہید ہے .یہی بات منور حسن نے کہی تھی کہ اسامہ شہید نہیں سو بار شہید ہے
اس وقت بھی پاکستان میں ظلم جبر کا نظام یے.ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی غلامی کا نظام ہے .پاکستان میں شیطانی سیاست کا نظام ہے لوٹ مار کا نظام ہے .اس نظام میں غریبوں کا مال لوٹ کر اپنے بچوں کیلئے دولت بنائی گئی ہے .اس نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے اور اس گندگی کے ڈھیر پر کھڑے ہو کر تبدیلی نہیں آئے گی .انقلاب ، انقلاب اور انقلاب اور یہی بات کہتے تھے سید منور حسن صاحب








