چیئرمین نیب کی پاکستان کوکرپشن فری بنانےکی کاوشیں زبردست قابل عمل اوردیگردنیا کےلیےنمونہ ہیں،عالمی اداروں کی پذیرائی

0
41

لاہور:چیئرمین نیب کی پاکستان کو کرپشن فری بنانے کی کاوشیں،زبردست ، قابل عمل اوردیگردنیا کے لیے نمونہ ہیں ، عالمی اداروں کی پذیرائی ،اطلاعات کے مطابق عالمی اداروں کی طرف سے پاکستان میں کرپشن کے خاتمے کی کوششوں کی نہ صرف تعریف کی گئی ہے بلکہ دیگردنیا کواس کومثال بنانے کا مشورہ بھی دیا گیا ہے ،

ذرائع کےمطابق اس رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ پاکستان میں انسداد بدعنوانی کا اعلٰی ادارہ ہونا نیب کیلئے قابل فخر ہے۔ نیب نہ صرف پاکستان بلکہ سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے، نیب کو متفقہ طور پر سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین منتخب کیا گیا جو کہ نیب کی کوششوں سے پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ بھارت سمیت سارک ممالک نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے،

ذرائع کے مطابق یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل، عالمی اقتصادی فورم، پلڈاٹ اور مشعال پاکستان نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کیمطابق 59فیصد عوام نیب کی کارکردگی پر اعتماد کرتے ہیں۔ پاکستان واحد ملک ہے جس نے چین کے ساتھ انسداد بدعنوانی کی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبوں میں شفافیت یقینی بنانے کیلئے چین اور پاکستان مل کر کام کر رہے ہیں۔ نیب ملک کا واحد ادارہ ہے جو بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرانے کیلئے سب سے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے لیکر اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 328ارب روپے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ اس سے نیب کی شاندار کارکردگی کی عکاسی ہوتی ہے۔

ان عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ نیب چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں بدعنوانی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے۔ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے اور ہر پاکستان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ نیب نے انسداد بدعنوانی کی جامع حکمت عملی وضع کی ہے جس کا انسداد بدعنوانی کی موثر حکمت عملی کے طور پر اعتراف کیا گیا ہے۔

نیب نے تحقیقات کے معیار میں بہتری کیلئے ایک سینئر ، ایک جونیئر انویسٹی گیشن افسران ایڈیشنل ڈائریکٹر، لیگل قونصل، فنانس ایکسپرٹ اور فرانزک ماہر پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے جو کہ متعلقہ ڈائریکٹر جنرل اور ڈائریکٹر کی سربراہی میں کام کریگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دنیا بھرکی عالمی تنظیموں نے اس حوالے سے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ نیب نے اپنی جدید ٹریننگ اینڈ ریسرچ اکیڈمی قائم کی ہے جس میں انویسٹی گیشن افسران کو منی لانڈرنگ اور وائٹ کالرز کرائم کی تحقیقات کیلئے عصر حاضر کے تقاضوں کیمطابق تربیت دی جا تی ہے۔

نیب نے نیب راولپنڈی میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں دستاویزات اور فنگر پرنٹ کی جانچ پڑتال اور ڈیجیٹل ڈیٹا کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے۔ فرانزک سائنس لیبارٹری سے نہ صرف تفتیشی افسران کے کام کے معیار میں بہتری آئی ہے بلکہ سکریسی یقینی بنانے میں مدد ملی ہے۔

نیب نے نیب ہیڈکوارٹرز میں منی لانڈرنگ سیل قائم کیا ہے اسی طرح تمام علاقائی بیوروز میں گواہوں کی ہینڈلنگ کیلئے سیل قائم کیا گیا ہے تا کہ تحقیقات میں قانون کیمطابق بہتری لائی جا سکے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال تسلسل سے جدید مانیٹرنگ اینڈ ایوالیوایشن نظام کے ذریعے نیب کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں جبکہ چیئرمین نیب انسپکشن ٹیم کے ذریعے نیب کی مجموعی کارکردگی کا فزیکل طریقہ سے بھی جائزہ لیا جاتا ہے۔

چیئرمین نیب نے شہریوں کی شکایات کیلئے نیب کے دروازے کھول دئیے ہیں جبکہ تمام علاقائی بیوروز میں شہریوں کی شکایات سننے کیلئے شکایت سیل قائم کیے گئے ہیں اسی طرح تاجروں کی شکایات سننے کیلئے نیب ہیڈکوارٹرز اور تمام علاقائی بیوروز میں خصوصی سیل قائم کیے گئے ہیں کیونکہ نیب بزنس کمیونٹی کا بڑا احترام کتا ہے جو ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

ان اداروں نے نیب کی کارکردگی پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے 25احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے تقریباً 1200ریفرنسز زیرسماعت ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر کرپشن اور وائٹ کالر کرائم کے مقدمات کی تحقیقات کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ اسی طرح ڈائریکٹر جنرل نیب آپریشن اور دیگر ڈائریکٹر جنرلز تجربہ کار ہیں،نیب نے قانونی ٹیم میں تجربہ کار لیگل قونصل پراسیکیوٹرز اور ڈپٹی پراسیکیوٹرز شامل کیے ہیں۔

اہم یہ ہے کہ نیب کے انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن ڈویژن ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر اور پراسیکیوٹر جنرل اکائوٹیبلٹی کی زیرنگرانی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں پاکستان کو کرپشن فری بنانے کیلئے سخت محنت کر رہا ہے۔ چیئرمین نیب نے نیب کے تمام افسران کے آفیسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ عدالت سے مفروروں اور اشتہاریوں کی گرفتاری کیلئے اپنی کوششیں تیز کریں تا کہ انکوائریوں اور انویسٹی گیشنز کو قانون کے مطابق نمٹایا جا سکے۔

نیب کو یقین ہے کہ تمام متعلقہ فریقوں کی اجتماعی کوششوں سے پاکستان میں بدعنوانی کی روک تھام یقینی بنائی جا سکتی ہے کیونکہ بدعنوانی کا خاتمہ پوری قوم کی آواز ہے،نیب چیئرمین نیب کی قیادت میں بھرپور اور مخلصانہ کوششیں کر رہا ہے اور بدعنوانی کے خاتمے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتا، چیئرمین نیب کو یقین ہے کہ عمل الفاظ سے زیادہ بلند ہوتا ہے

Leave a reply