یوم پاکستان اور تحریک آزادئ کشمیر

صالح عبداللہ جتوئی

پاکستان ایسی ریاست ہے جس کا قیام اسلامی اصولوں کی بنیاد پہ وجود میں آیا جس کا مقصد اسلامی روایات کی پاسداری کرنا اور تمام مسلمانوں اور غیر مسلموں کو حقوق کا تحفظ کرنا تھا تاکہ تمام مذاہب کے لوگ آزادانہ طور پر اپنی عبادت گاہوں میں عبادت کر سکیں اور اس کے لیے ہمارے آباؤ اجداد نے بہت زیادہ قربانیاں پیش کیں اور اس گلشن کو اپنے خون سے سینچ دیا لیکن تحریک آزادی میں ذرا بھی خلل نہیں آیا اور ہمارے بزرگوں کی قربانیوں اور محنتوں کی بدولت 14 اگست 1947 کو پاکستان وجود میں آ گیا لیکن بدقسمتی سے شہ رگ پاکستان کشمیر پہ بھارتی ظالم افواج نے زبردستی قبضہ جما لیا اور ان پہ طرح طرح کے مظالم ڈھانا شروع کر دئیے اور طاقت کے استعمال سے کشمیر کو اپنے ساتھ ملانے طرح طرح کے اوچھے ہتھکنڈے اپنانا شروع لر دیے لیکن کشمیری ان مظالم پہ بالکل بھی نہ جھکے بلکہ ان کے آگے آہنی دیوار بن گئے اور ظلم کے خلاف ہتھیار اٹھا لئے جس کے نتیجے میں وہ آزاد کشمیر حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے اور اس سرگرم تحریک کو دیکھ کے بھارت گھبرا گیا اور مجاہدین کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کے آگے گڑگڑانے لگ گیا اور یقین دہانی کروائی کہ ہم اس مسئلے کو ریفرنڈم کے ذریعے حل کریں گے اس لیے آپ ہتھیاروں کا استعمال نہ کریں اور اس بات پہ کشمیریوں نے سمجھوتہ کر لیا تاکہ مسئلہ خوش اسلوبی سے حل ہو سکے لیکن انہیں یہ ڈر تھا کہ اگر یہاں پہ ریفرنڈم ہوا تو کشمیر ہاتھ سے نکل جاۓ گا اس لیے انہوں نے کشمیریوں کے ساتھ دھوکہ کیا اور اس خطے کے مسئلہ کو سلجھانے کی بجاۓ متنازعہ بنا دیا اور تب سے لے کر آج تک اقوام متحدہ کی گونگی زبان کو کوئی ہلا نہیں سکا اور اس نتیجے میں کئی کشمیری عورتیں بزرگ جوان اور بچے اپنی جانیں اور عصمتیں گنوا چکے ہیں کبھی ان پہ پیلٹ گنوں کا استعمال کر کے ان کو نابینا کیا جاتا ہے تو کبھی ان کی نسل کشی کرنے کے لیے نوجوانوں کا قتل عام کیا جاتا ہے تو کبھی معصوم عورتوں کی عصمت دری کی جاتی ہے اور بوڑھوں تک کو مارا پیٹا جاتا ہے لیکن سلام ہے ان کشمیریوں کو جنہوں نے لاکھوں جانوں کے نذرانوں کے باوجود پاکستان کا پرچم ہی لہرایا ہے اور اسی میں دفن ہوۓ ہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو کشمیر پاکستان پاکستان کا نعرہ لگاتے نہیں تھکتا اس کے لیے ہم نے کیا رویہ رکھا اور ان کے لیے کیا کیا؟

تقریباً پون صدی سے شہ رگ پاکستان پنجہ استبداد میں ہونے کی وجہ سے ظلم و ستم کا شکار ہے اور اس حوالے سے کئی حکومتوں کا ایجنڈا آزادئ کشمیر تھا اور کئی حکومتوں کا کام اس مسئلہ کو صرف اور صرف الجھانا ہی تھا جس کی وجہ سے کشمیریوں کو بہت زیادہ نقصانات کا سامنا بھی ہوا لیکن وہ پھر بھی ثابت قدم رہے یہاں تک کے جواں سالہ حریت رہنما جیلوں میں پڑے بوڑھے ہو گئے اور ان کا جرم تک ثابت نہیں ہو پایا لیکن ان کا ایک ہی نعرہ تھا ہے اور رہے گا کشمیر بنے گا پاکستان۔

نظریہ پاکستان اور کشمیر پہ ہونے والے ظلم و ستم پہ پاکستان اور کشمیر کے دلوں کی دھڑکن حافظ محمد سعید اور اس کی فلاحی تنظیم کو بیرونی طاقتوں کو خوش کرنے کے لیے بین کر دیا جاتا ہے اور حافظ محمد سعید کو بلا وجہ پابند سلاسل کر دیا جاتا ہے جو کہ کشمیریوں کے ساتھ غداری کرنے کے مترادف ہے لیکن دوسری طرف عمران خان صاحب کی حکومت نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے کشمیر کے حوالے سے ان کا دوٹوک مؤقف ہے کہ کشمیر پہ ہونے والے مظالم کو اقوام متحدہ میں پیش کیا جاۓ اور ان کا مقدمہ بھرپور طریقے سے لڑا جاۓ اور انہیں یادہانی کروائی جاۓ کہ پون صدی سے جس مسئلہ کو پس پشت ڈالا گیا ہے اب اس کو حل کرنے کا وقت آن پہنچا ہے اب مزید کشمیری نوجوان ان کے ظلم کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیا جاۓ گا لیکن بوکھلاہٹ کے شکار بھارت نے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کا خاتمہ کر کے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کر دیا اور ظلم و تشدد کا بازار گرم کر دیا اور اگلے ہی ماہ عمران خان صاحب نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوۓ بھرپور طریقے سے مظلوم کشمیریوں کی وکالت کی اور بھارت کے ناپاک عزائم سے باخبر کیا اور اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا اعلان کر دیا اور یہ پاکستانی تاریخ میں شاید پہلی بار ہوا تھا کہ کوئی وزیراعظم اس طرح کھل کے کشمیر کے حق میں اور بھارتی مظالم کے خلاف بول رہا تھا اور اس طرح کشمیر کے حوالے سے سفارتی محاذ کو بھی شاہ جی (شاہ محمود قریشی) نے زبردست طریقے سے سنبھالا اور ہر فورم پہ بھارت کو بے نقاب کیا اور کشمیریوں پہ ہونے والے ظلم کو عیاں کیا۔

اب بھارتی کرفیو کو سال بیت چکا ہے تو پاکستان نے اس دن کو یوم استحصال کے طور پہ منایا اور کشمیر کو اپنے نقشے میں شامل کر کے سیاسی و سرکاری نقشہ جاری کر دیا جس میں یہ دکھایا گیا کہ یہ بھارت کی طرف سے غیرقانونی قبضہ ہے اور کشمیر ہائی وے کو سرینگر ہائی وے کا نام بھی دے دیا اور پوری دنیا خصوصاً بھارت میں کھلبلی مچ گئی کیونکہ یہ نقشہ ان شاء اللہ کشمیر کی آزادی کی طرف ایک بہت بڑا قدم ہے اور اس موقع پہ اعلان کیا کہ 14 اگست کو بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کو بھی نشان پاکستان کا اعزاز بھی دیا جاۓ گا جو کہ اس بات کا قوی ثبوت ہے کہ پاکستان کشمیر کے ساتھ تھا ہے اور رہے گا اور اسی طرح بھارت کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کو دکھاتا رہے گا اور یہ اس بات کی طرف بھی واضح اشارہ ہے کہ پاکستان کسی بھی مسئلہ کے حل کے لیے جنگ کو کارآمد نہیں سمجھتا بلکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت خوش اسلوبی سے حل کرنا چاہتا ہے اور یہ دکھانا چاہتا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور شہ رگ کے بغیر ہمارا کوئی وجود نہیں ہے۔

ہمارا کشمیر کے حوالے سے دو ٹوک مؤقف ہے اور اس سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے جس طرح ہمارے اسلاف نے پاکستان حاصل کرنے کے لیے ڈھیروں شہادتیں پیش کیں اور طرح طرح کے مصائب سے گزرے اسی طرح ہم کشمیریوں کی قربانیوں کو بھی رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور جلد ہی کشمیر کو آزاد کروائیں گے ان شاء اللہ

اللہ حکومت پاکستان کو اسی طرح کشمیریوں کا ساتھ دینے اور بھارتی بربریت کا پردہ چاک کرنے کی توفیق عطا فرمائیں اور اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی جاگنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین یا رب
پاکستان زندہ باد
کشمیر پائندہ باد
کشمیر بنے گا پاکستان ان شاء اللہ

Shares: